لاہور (جیوڈیسک) بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار ہو گئی، کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو عہدے سے ہٹانے سے سیاست اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ امریکا کے کنسلٹنسی ادارے البرائیٹ سٹون برج گروپ کے ڈائریکٹر برائے ساؤتھ ایشیا عزیر یونس نے انتباہ کیا ہے کہ نئے بیل آؤٹ پیکیج کیلئے دوبارہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق مئی 2017ء میں عالمی ادارے ایم ایس سی آئی نے پاکستان کو ابھرتی مارکیٹ کا درجہ دیا لیکن نواز شریف کی نااہلی کے بعد سٹاک مارکیٹ مزید گر گئی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں نے شیئرز کی فروخت میں اضافہ کر دیا جس سے سٹاک انڈیکس 18 فیصد تک گر گیا۔ 2015ء کے بعد جنوری 2018ء میں فنانشل رسک بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
بلوم برگ کا کہنا ہے کہ سات سو سے زائد اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کے باوجود گزشتہ ماہ ریکارڈ درآمدات ہوئیں جبکہ کرنسی ڈی ویلیو کرنے کا بھی فائدہ نہیں ہوا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مسلسل بڑھنے سے نومبر میں ڈھائی ارب ڈالر کے بانڈز جاری کرنا پڑ گئے۔
اسی طرح گزشتہ سات ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر 4.7 فیصد ہو گیا جو بائیس ترقی پذیر ممالک میں سب سے زیادہ ہے، پچھلے برس یہ شرح 3.5 فیصد تھی۔
رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ معاشی شرح نمو 5.6 فیصد ہے جو دس سال میں تیز ترین سطح پر ہے۔ بلومبرگ کا کہنا ہے سی پیک اور پاور پلانٹس میں چین کی پچاس ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری سے شرح نمو میں اضافہ ہوا۔