اچھا تمہارے شہر کا دستور ہو گیا

Grief

Grief

چھوڑا جو اس نے میں بڑا رنجور ہو گیا

یہ غم ہماری جان کا ناسور ہو گیا

آئے جو تیرے شہر میں طوفان آگیا

موسم بھی تیرے شہر کا مغرور ہو گیا

اس نے دیا جو زخم محبت کے نام پر

وہ زخم میری جان کا ناسور ہو گیا

رسم و رواج پیار و محبت بدل گئے

اچھا تمہارے شہر کا دستور ہو گیا

دل پوچھتا ہے ہم سے بتا یہ کیا ہوا

اتنا تھا جو قریب وہ کیوں دور ہو گیا

محمد ارشد قریشی