لاہور (جیوڈیسک) اسٹیل میٹریل اور میٹروبس روٹ پر کنکریٹ میٹریل انتہائی ناقص استعمال کیا گیا، میٹرو بس روٹ میں مارکیٹ ریٹ سے ہٹ کر 18فیصد مہنگا ٹھیکہ دیا۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سپیشل آڈٹ رپورٹ میں مزید انکشافات کر ڈالے، رپورٹ کے مطابق راولپنڈی سٹاپ 3 تا 5 اور اسلام آباد سٹاپ 3 اور 4 میں کنکریٹ ڈالنے کے ٹھیکے پر 20کروڑ 82 لاکھ زائد ادا کئے گئے جبکہ میٹرو بس روٹ بناتے وقت 21ہزار 767میٹر پرA1 کی بجائےA3 کلاس کا میٹریل استعمال ہوا۔
اس سے قبل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ غلط منصوبہ بندی اور مہنگے ٹھیکے دینے سے 5 ارب 18 کروڑ 35 لاکھ روپے کا قومی خزانے کو نقصان ہوا جبکہ منصوبہ 9 ماہ کی بجائے 20 ماہ میں مکمل ہوا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ نا تجربہ کار ٹیکنیکل ، سپروائزر اور فنانشنل مینجمنٹ کو منصوبے کی ذمہ داری دی گئی ، منصوبے میں نقصان 29 افسران و عہدیداروں کے غلط فیصلوں کے باعث ہوا۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ تعمیراتی کام کے ٹھیکے 8 فیصد سے 25 فیصد تک مہنگے دئیے گئے ، محکمہ ماحولیات نے کام ہی پورا نہ کیا اور کروڑوں کا خزانے کو نقصان پہنچایا ۔ پبلک پارکس کو ختم کر کے میٹروبس بنائی جو کہ پاکستان انوائرمنٹ پروٹیکشن ایکٹ 1997 کی سخت خلاف ورزی ہے ، محکمہ ہائوسنگ اور راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مہنگے داموں ٹھیکے دئیے ، 9 کنٹریکٹرز کو ترقیاتی کاموں میں معاہدے سے ہٹ کر 11 فیصد تا 28 فیصد اضافی ادائیگیاں کیں گئیں۔ معاہدے سے زیادہ ادائیگیاں کرنے سے ڈیڑھ ارب کا خزانے کو بوجھ پڑا اور میٹرو بس منصوبے کے لئے سرکاری زمین کی 37 کروڑ کی ادائیگیاں پرائیویٹ افراد کو کی گئیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مقررہ مدت تک بسیں کو آپریشنل نہ کرنے سے 27 کروڑ 80 لاکھ کا نقصان ہوا ، اسٹیل گریڈ 60، ڈمپر چارجز کے زیادہ ریٹ لگائے گئے، 25 کروڑ 60 لاکھ کا نقصان ہوا ، میٹرو بس اسٹیشن پر 80 ایم ایم کی بجائے 50 ایم ایم کی ٹف ٹائل لگائی گئی ، کروڑوں ٹھیکیدار کھا گئے ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا کہنا ہے کہ رپورٹ پنجاب حکومت کو دیدی ہے۔