تحریر : حلیم عادل شیخ اس وقت سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی حکمت عملی یہ ہے کہ انہیں توہین عدالت کے جرم میں سزا ملے اور اس طرح وہ اکاونٹبلیٹی کورٹ میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام میں نہ پکڑیں جا سکیں ،لہذا وہ اس وقت اپنی مظلومیت دکھانے کے لیے عدالتوں کی جانب سے ہونے والے ظلم اور ناانصافیوں کا پروپیگنڈہ کررہے ہیں اور سب سے غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ان کی ایک طرف فیڈرل اور پنجاب میں حکومت ہے دوسری طرف وہ پنجاب ہی کی عوام کو اداروں کے خلاف اعلان بغاوت پر اکسا رہے ہیں، یعنی اگر ہم اقتدار میں نہیں ہیں تو پھر ہر چیز کو ہی خراب یا تہس نہس کردیاجائے ،سینٹ میں بھی نوازشریف صاحب کی پھرتیاں کوئی پھل نہ لاسکیں ہیں اس پر انہوں نے جس جس نمائندے کو چنا وہ بھی داغی کہلایا بلکل اسی طرح سے ان کے ساتھ آئندہ انتخابات میں بھی ہونے والا ہے کچھ قریبی ساتھی تو اس وقت بھی دوسری جماعتوں میں جانے کے لیے پر تول رہے ہیں اس پر بہت سے ایسے ساتھی یعنی منتخب نمائندے بھی ہیں جن کوویسے بھی کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا جن کی یاترا صرف شریف خاندان کے گرد تو گھوم رہی ہوتی ہے مگر عوام میں ان کی پزیرائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے آسان لفظوں میں یہ کہ پنجاب میں بچی کچھی موجودہ پارٹی شریف فیملی کے ارد گرد نظرآرہی ہے جس کے باعث عوام میں ان کے خلاف مزید ناراضگی جنم لے رہی ہے اور ہرگزرتے ہوئے دن کے ساتھ نواز لیگ کا تنظیمیں بحران بھی بڑھتا چلا جارہاہے ،جس سے محسوس ہوتا ہے کہ دوسرے صوبوں کی طرح نوازلیگ پنجاب سے بھی فارغ نظر آتی ہے۔
اگرچہ پنجاب میں لوگ ان کے جلسے جلوسوں میں آہی جاتے ہیں کیونکہ یہ ان کے لیے ایک بڑی پکنک ہوتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگزنہیں ہے کہ لوگ نوازشریف یا شہبازشریف کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لیے جمع ہوتے ہیں بلکل اسی طرح آنے والے دنوں میں نوازلیگ کے حمایتی اراکین اسمبلی بھی اب اپنی اوقات دکھانے والے ہیں جو ہر حال میں اپنے اپنے مال و مفادات کی حفاظت کرینگے ناکہ شریف خاندان کی ڈوبتی ہوئی کشتی کاحصہ بنیں گے یقیناً یہ چالاکیاں انہوں نے خود بھی شریف خاندان سے ہی سیکھی ہیں ،ان تمام باتوں کے باوجود نوازشریف کو شاید ان تمام معاملات میں کوئی دلچسپی نظرنہیں آتی ، وہ اپنے بھائی کو سونپی جانے والی قیادت سے بھی خوش نہیں ہیں کیونکہ اقتدار ہے ہی اس بلاکا نام جو بعض واقات کرسی کے لیے اپنوں کا بھی خون پی جاتی ہے ، اس کے علاوہ نوازشریف صاحب اور ان کی صاحبزادی کو انتخابات سے زیادہ اس بات کی پراوہ ہے کہ کہیں ان کو سزا کرپشن اور منی لانڈرنگ کی نہ ہوجائے ،اس لیے وہ آئے روز کے جلسوں میں کھل کر عدلیہ کے خلاف زہر اگل رہے ہیں اور اب تو انہوںنے عوام کو بھی اس بات پر اکسانا شروع کردیاہے کہ وہ بھی عدالتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتاکہ ساری کی ساری توجہ براہ راست عدالتوں کی خراب کارکردگی پر لگادی جائے ، اورعوام کے دلوں میں ان کے خلاف کرپشن اور منی لانڈرنگ کی وجہ سے جو ملال ہے وہ جاتا رہے یہ ہی وجہ ہے کہ وہ اکاوئنٹبلیٹی کورٹ کافیصلہ آنے سے قبل اپنی مظلومیت کا پرچار اس طرح سے کررہے ہیں کہ ان کی طرح عوام بھی ان ہی باتوں کو دھراتے رہے اور ان کی لوٹ مار کی داستانیں عوام کے زہنوں سے ختم ہو جائیں۔
جیسا کہ میں لکھ چکاہوں کہ مسلم لیگ ن کی اس وقت سیاسی حکمت یہ ہے کہ عدلیہ اور اداروں پر عوامی اور سیاسی پریشر کو قائم رکھا جائے نوازشریف عدلیہ اورمسلحہ افواج کو براہ راست للکارنے والے واحد لیڈر بن چکے ہیں ،خواجہ ناظم الدین سے لیکر زوالفقارعلی بھٹو ،محمد خان جونیجو سے لیکر بے نظیر بھٹو تک کسی بھی سیاسی جماعت کے لیڈر نے یہ جارحانہ حکمت عملی نہیں اپنائی جو رویہ آج سابق وزیراعظم نوازشریف صاحب نے اداروں کے خلاف اپنا رکھا ہے گزشتہ چند ہفتوں میں انہوںنے اور ان کی بیٹی نے جو کچھ کہامیں وہ الفاظ عدالت کے احترام میں اس تحریر میں نہیں لکھ سکتا مگر یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ انہوںنے اس بات کا تہیہ کرلیا ہے کہ اس جارحانہ حکمت عملی کے نتائج چاہے جو بھی ہو وہ اپنی ہرزہ سرائیوں سے باز نہیں آنے والے حتیٰ کے انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ ان کے اس اقدام سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہورہی ہے پہلے دنیا یہ کہتی تھی کہ پاکستان کا ایک وزیراعظم ایسا بھی ہے جس نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے ان کی جیبوں کا صفایا کیا اب دنیا بھر میں یہ پیغام جارہاہے کہ پاکستان میں انصاف فراہم کرنے والے ادارے ایسے ہیں کہ جس پر کیچڑ اچھالنے والوں کو ئی روک نہیں سکتا۔
نواز شریف آخر چاہتے کیاہیں یہ تو قوم جان چکی ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی چوری سینہ زوری کی سیاست کررہے ہیں ،اور اندازہ یہ ہے کہ وہ اپنی اس پوزیشن کو تیز کردینے کی نیت رکھتے ہیں کیونکہ تمام ثبوتوں کے سامنے آنے کے بعد اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ ان کے خلاف کیا فیصلہ متوقع ہے لہذا ان کی حرکتوں سے لگتا ہے کہ وہ اب عدلیہ اور دیگر احتسابی اداروں کو للکار نے کی جو مہم ہے اسے تیز کرنے والے ہیں ،کیونکہ ان کی جانب سے انتہائی تیز جملوں کے استعمال نے ماحول کو سنگینی سے دوچار کررکھا ہے جس کا آنے والے دنوں میں انہیں سخت نقصان اٹھانا پڑسکتاہے۔ایک وقت تھا کہ مشکل حالات میں شریف خاندان زرداری صاحب کو مدد کے لیے پکارتا تھا اور اسی اندا زمیں پیپلزپارٹی کی قیادت جب مشکلات میں ہوتی تھی تو شریف خاندان ان کی مدد کے لیے پیش پیش رہتا تھا ایک دوسرے کو بچانے کی یہ سیاست اس لیے بھی ضروری تھی کہ ان دونوں بڑی جماعتوں کے سیاسی وزاتی مفادات ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے تھے مگر جس اندازمیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ان دونوں بڑی جماعتوں کے رہنمائوں کی پاٹنر شپ کو توڑا ہے اس دن سے ہی ان دونوں جماعتوں کے رہنمااپنا منہ چھپاتے ہوئے پھر رہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم لیگ نواز کی کرپشن کے بعد اب احتساب کا عمل سندھ میں بھی داخل ا ہوسکتاہے کیونکہ جس اندا زمیں مسلم لیگ نوازنے اس ملک کی عوام کو زخم دیئے ہیں اس سے کہیں زیادہ پیپلزپارٹی کے حکمرانوں نے اس ملک کی عوام کو صدموں سے دوچار کیاہے اور لوٹ مار کا ہر وہ حربہ استعمال کیا ہے جو اس وقت نواز لیگ نے استعمال کیا ہوا ہے یعنی وہ ماضی کی اور یہ موجودہ دور کے لٹیرے ہیں اور اس کے علاوہ مسلسل دس سالوں سے سندھ میں حکومت بنانے والی پیپلزپارٹی نے جس انداز میں سندھ کی عوام کی ہڈی پسلیاں ایک کرکھی ہیں اس کاحساب بھی تو لینا ضروری ہے۔
Haleem Adil Sheikh
تحریر : حلیم عادل شیخ سابق صوبائی وزیر ریلیف وکھیل 021.34302441,42 ۔ E:Mail.haleemadilsheikh@gmail.com