تحریر : بائو اصغر علی گرا دو، گھسیٹ لو، ماردو، اگر ہم موجودہ حالات و واقعات کا بغور مشاہدہ کریں تو یہ حیققت کھل کر سامنے آتی ہے کہ ہم دوبارہ اسی کی دھائی میں لوٹ گئے ہیں ،وطن عزیز میں نفرتوں کا سیلاب برپا ہے، پاکستان میں افسوسناک، اشتعال انگیز بیانات نے معاشرے کو عدم برداشت کا رحجان دیا ہے ،گرا دو،گھسیٹ لو،ماردو جیسے بیانات نے ایسے رویوں کو جنم دیدیا ہے کہ اب حکمرانوں ،سیاست دانوں پر جوتے اورسیاہی پھینکنے کا افسوس ناک کھیل شروع ہوگیا ہے جو کہ ہمارے لئے با عث شرم کی بات ہے ایسی حرکتوں سے ہم اپنے وطن عزیز کو بدنام کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز سابقہ وزیر اعظم نواز شریف پر جوتا پھینکا گیا ،اور پھر گزشتہ روز ہی فیصل آباد میں چئیرمین تحریک انصاف عمران خان پر جوتا پھنکنے کی کوشش کی گئی ،اور کچھ روز قبل سیالکوٹ میںایک جلسے کے دوران وزیر خارجہ خواجہ آصف کے منہ پر سیاہی پھینکی گئی تھی ،جب تک اس وطن میں بسنے والے باشندوں کے اذہان کو مفلوج اور برین واش کرنے والی قوتوں کا خاتمہ نہیں ہو گا تب تک کبھی مذہب اور کبھی سیاسی و ذاتی عناد کو بنیاد بنا کر سیاہی پھینکنے، جوتا پھینکنے اور کبھی دوسروں کو قتل کرنے کا یہ گھناونا عمل جاری ساری رہے گا۔
نواز شریف محض ایک سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں ہے بلکہ پاکستان کے تین دفعہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم بھی ہیں جبکہ خواجہ آصف ایک سیاسی جماعت کے رہنما ہی نہیں بلکہ پاکستان کے وزیر خارجہ بھی ہیں ، یہ جوتا اور سیاہی دراصل پاکستان کے سابقہ وزیر اعظم اور حالیہ وزیر خارجہ کے منہ پر پھینکی کی گئی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا خبر دیتے وقت یہ نہیں بتا رہا کہ جوتا مسلم لیگ نون کے قائد یا سیاہی رہنما خواجہ آصف پر پھینکی گئی، بلکہ یہ بتایا جا رہا ہے کہ پاکستان کے سابقہ وزیر اعظم پر جوتا پھینکا گیا اور وزیر خارجہ کے منہ پر سیاہی پھینکی گئی ، ،ختلاف اپنی جگہ مگر سابق وزیرِ اعظم پر جوتا پھینکنے اور خواجہ آصف پر سیاہی پھینکنا انتہائی قابلِ مذمت ہیں اسلام اس طرح سے کسی کی سرِ عام تذلیل کی اجازت نہیں دیتا۔ بطور قوم ہمارے اندر سے تمام اخلاقیات اور برداشت ختم ہو گئی ہیں، ایسے فعل سے ہمارے پیارے ملک پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے۔
اس طرح کے واقعات کا تسلسل سیاسی جماعتوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری طوفان بدتمیزی کا شاخسانہ ہے ،گالی گلوچ سے بات عملی اقدامات کی جانب بڑھنا انتہائی خطرناک ہے اوراسی سے حالات خانہ جنگی کی طرف بڑھتے ہیں، اب بات اور بگڑتی جارہی ہے اور اس سے آگے خطرناک حالا ت نظر آرہے ہیں، ایسی صورتحال میں کوئی جماعت یا گروہ سیاسی مجالس نہیں کر پائیں گی،یہ واقعہ ملک بھر کے رہنماؤں کے لئے لمحہ فکریہ ہے، ایسی روایات قائم ہو گئی تو سیاست دان گھروں سے باہر ہی نہ نکل سکیں، اس نوعیت کے واقعات ملکی سیاست کو انتشار کی جانب لے جائیں گے، سیاست میں احترام کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اس طرح کا عمل غیر اخلاقی اور افسوسناک ہے، سیاست عدم تشدد کا درس دیتی ہے، اس طرح کے نازیبا عمل کے تدارک کی سنجیدہ کوششیں کرنی چاہیے۔
سیاسی قائدین کی تضحیک غیر جمہوری اور غیر اخلاقی عمل ہے ، کسی پر جوتا پھینکنا جمہوری روایات کے منافی عمل ہے،اگر ملک کو اس راستے پر چلایا گیا تو کوئی محفوظ نہیں رہے گا،اب پانی سر سے گزر چکا ہے اب تمام سیاسی جماعتوں کو موجودہ صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا ہوگا ،اب لفظ آخر میری تمام وطن عزیز کے سیاسی رہنمائوں اور عام عوام سے گزارش ہے کہ خدا رہ اپنے پیارے ملک پاکستان پر کسی کو تماشا نہ بنائیں ،پہلے ہی غیر ملکی مخالف قوتیں ہمارے پیارے وطن عزیز کی ترکی خوشحالی کی دشمن بنی ہوئی ہیں ان کو اپنے وطن عزیز پر انگلی اٹھانے کا موقع نہ دیں اللہ پاک ہر پاکستانی حب وطن کو وطن عزیز کی عزت رکھنے اور حفاظت کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں ،آمین،۔