تحریر : اسلم انجم قریشی مجھے کیوں نکالا؟ مجھے کیوں نکالا اور اب مجھے کیوں جوتا مارا مجھے کیوں جوتا مارا کی باتیں زدعام ہوگی کیا اس ڈگر سے کبھی نکلنا ہوگا یا اسی طرح ہم آئے دن کوئی قصے کہانی ہی سنتے رہیں گے۔ بس کردو یہ گھٹیا پن عادتیں چھوڑدو۔ شعور کی طرف نکلو اور حقیقت کو جاننے کی کوشش کی جائیں، سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ جو انتہائی قابل مذمت ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے یہ حرکات جس نے بھی کی وہ بے شعوری کے زمرے میں آتا ہے ایسے لوگ قابل برداشت نہیں ہمیں اچھے برتائو کا درس دیا گیا ہے ایسی حرکتیں معاشرے میں نفرت کو فروغ دیتی ہیں۔
سابق وزیر اعظم کے ساتھ جامعہ نعیمہ لاہور میں پیش آنے والا واقعہ جس میں نواز شریف پر ایک غفور نامی شخص نے جوتا پھینک دیا 11مارچ کو جامعہ نعیمہ لاہور میں سیمینار کے دوران مدرسے سے فارغ التحصیل طالب علم نے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر جوتا اس وقت پھینکا جب وہ خطاب کے لئے ڈائس پر آئے تو ایک شخص نے ان پر یہ حملہ کیا وہاں پر موجود لوگوں نے حملہ کرنے والے افراد کو پکڑ کر سیکورٹی اہلکاروں کے حوالے کر دیا پولیس نے جوتا پھینکنے والے عبدالغفور اور اس کے دو ساتھیوں ساجد اور منیر کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا سابق وزیر اعظم نواز شریف کو جوتا مارنے کے واقعہ کے بعد علامہ راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت20 سے زائد علما کا اجلاس ہوا اور اس جوتا پھینکنے کی واقعہ کی مذمت کی گئی۔
10 مارچ کو بھی سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن کے دوران بھی ایک شخص نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کے چہرے پر سیاہی پھینک دی تھی جبکہ مارچ سے پہلے آخری ہفتے فروری کے مہینے میں ناروال ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران ایک نوجوان نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر جوتا پھینکا تھا اس قسم کے واقعے پر سیاسی رہنمائوں نے شدید مذمت کی ہے جس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا یہ عمل اخلاقیات کے خلاف اور غیر سیاسی ہے۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے نواز شریف ، خواجہ آصف اور عمران خان کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی مذمت کی ہے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے مذمتی بیان میں کہا نواز شریف پر جوتا پھینک کر گری ہوئی حرکت کی گئی ہے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے وزیر اعظم کے مشیر امیر مقام نے کہا یہ واقعہ ملک بھر کے رہنمائوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے ایسی روایات قائم نہ کی جائے کہ سیاست دان گھروں سے باہر نہ نکل سکیں سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سکندر حیات خان نے کہا جوتا پھینکنا افسوس ناک ہے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کسی پر جوتا پھینکنا غلط اور غیر اخلاقی ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا اس طرح کی غیر سیاسی حرکت کی کسی طور حمایت نہیں کرسکتا عوامی تحریک کے ترجمان نے کہا نواز شریف کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ افسوس ناک ہے وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا معاشرے میں عدم برداشت کا رجحان ہے، امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا دین دار لوگوں سے ایسے غیر اخلاقی فعل کی اُمید نہیں تھی افسوس ناک روایت کی حوصلہ شکنی کی جائے وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کسی کی تذلیل انتہائی شرمناک عمل ہے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا اس طرح کا غیر اخلاقی فعل کسی صورت قبول نہیں ،اے این پی کے سربراہ اسفندر یار ولی نے کہا اس طرح کے رویئے معاشرے میں پھیلتی عدم برداشت کی عکاس ہیں راولپنڈی کے فوارہ چوک میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا اب مخالفین اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ تجزیہ کار سلمان غنی نے بدتہذیبی کے واقعات انفرادی نہیں خاص مائنڈ سیٹ کا نتیجہ کہا انہوں نے کہا بدتمیزی کے واقعات پاکستان میں سیاسی رجحانات کے عکاس ہیں نواز شریف پر جوتا اُچھالا گیا اور وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف پر کالی سیاہی پھینک کر بد مزگی ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔