اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے وطن واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع کے مطابق مشرف کی جانب سے وزارتِ داخلہ اور دفاع کو 13 مارچ کو بذریعہ کوریئر درخواست موصول ہو چکی ہے۔
دنیا نیوز کے ذرائع کے مطابق سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے وطن واپسی کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی سیکیورٹی کیلئے حکومت کو درخواست دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں وزارتِ داخلہ اور دفاع کو 13 مارچ کو بذریعہ کوریئر درخواست موصول ہوئی۔
پرویزمشرف کی درخواست موصول ہونے پر وزارتِ داخلہ میں مشاورت کا عمل جاری ہے جبکہ ان کی سیکیورٹی کیلئے درخواست متعلقہ وزارتوں کو بھجوائی جا چکی ہے۔
ادھر پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا ہے کہ سابق صدر پاکستان آ کر عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں تاہم ان کی وطن واپسی پر سیکیورٹی خدشات ہیں۔
دوسری جانب پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے کہا ہے کہ حکومت کے سابق صدر کو واپس لانے کیلئے اقدامات مایوس کن ہیں۔ انھیں متحدہ عرب امارات سے گرفتار کر کے واپس لانے اور وہاں پر جائیداد کی ضبطی کیلئے وزارتِ داخلہ اقدامات کرے۔
دوسری جانب پرویز مشرف کیخلاف غداری کیس کی 8 مارچ کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سابق صدر سے 7 روز میں وطن واپسی کے حوالے سے تحریری جواب طلب کر لیا گیا ہے، بصورتِ دیگر گرفتار کر کے پاکستان لانے اور بیرون ملک جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خصوصی عدالت کے چار صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف 7 روز میں وطن واپسی کے حوالے سے تحریری جواب نہ دیں تو وزارتِ داخلہ ان کا پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ بھی معطل کر سکتی ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف عدالتی مفرور اور اس وقت دبئی میں رہائش پذیر ہیں۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مجرمان کے تبادلے کا معاہدہ موجود ہے، اس کے تحت پرویز مشرف کی گرفتاری اور دبئی کی جائیداد ضبط ہو سکتی ہے۔ وزارتِ داخلہ ان کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے بھی رابطہ کرے۔