واشنگٹن (جیوڈیسک) القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف پاکستان میں کئے جانے والے آپریشن میں شامل امریکی نیوی سیل کے اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کی لاش کی زیر گردش تصاویر جعلی ہیں۔
امریکی جریدے نیوز ویک کے مطابق اسامہ بن لادن کو گولی مارنے والے نیوی کے سابق اہلکار رابرٹ اونیل نے ایک فرانسیسی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ جب اس نے القاعدہ کے سابق سربراہ کے سر پر گولی ماری تو ان کا سر دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔
رابرٹ اونیل کا کہنا تھا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میرے گولی مارنے کے بعد اسامہ بن لادن کا ناک بالکل ختم ہو گیا تھا اور ہمیں تصویر لینے کے لیے ان کے سر کے علیحدہ حصوں کو جوڑنا پڑا تھا، اور پھر اسامہ بن لادن کی 20 کے قریب تصاویر لی گئیں تھیں۔
امریکی نیوی سیل نے کہا کہ اس بات کا ذکر میں نے اپنی کتاب میں نہیں کیا لیکن میں اس حوالے سے کہنا چاہتا ہوں کہ واشنگٹن میں بیٹھے لوگوں کو اسامہ بن لادن کی لاش کی اصل تصاویر جاری کر دینی چاہیئیں۔
امریکی اہلکار نے مزید بتایا کہ گولی لگنے کے بعد بھی اسامہ بن لادن کی لاش کو واضح طور پر پہچانا جا سکتا تھا اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اسامہ بن لادن ہی تھا۔
خیال رہے کہ امریکی نیوی سیلز کے اہلکاروں نے 2 مئی 2011 کو پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں ایک کمپاؤنڈ پر آپریشن کر کے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی اہلکار اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش اپنے ساتھ لے گئے تھے جسے بعد ازاں سمندر برد کر دیا گیا تھا تاہم سوشل میڈیا پر اسامہ بن لادن کی لاش کی بہت سی تصاویر زیر گردش ہونا شروع ہو گئی تھیں۔