واشنگٹن (جیوڈیسک) کئی ماہ کی خاموشی کے بعد، فرانس میں ایک بار پھر دہشت گرد حملہ ہوا ہے۔ جمعے کے روز جنوبی فرانس میں گولیاں چلنے اور یرغمال بنائے جانے کے واقعات کی ذمہ داری ’داعش‘ گروپ نے قبول کی ہے، جن میں چار افراد ہلاک ہوئے، جن میں مشتبہ شخص بھی شامل ہے، جسے پولیس نے گولی مار کر ہلاک کیا۔
حکام نے مشتبہ شخص کی شناخت 25 برس کے مراکشی نژاد فرانسیسی، رضوان لادم کے طور پر کی ہے، جس نے تھوڑا عرصہ قبل منشیات بیچنا شروع کیا، جس کی کچھ وقت سے مذہبی قدامت پسند ہونے کے شبہے میں نگرانی کی جا رہی تھی، حالانکہ اُنھیں سکیورٹی کے لیے خطرہ خیال نہیں کیا جا رہا تھا۔
وزیر داخلہ جیرالڈ کومب نے بتایا ہے کہ لادم نے سب سے پہلے کارکسون کے جنوبی قصبے میں ایک ٹرک ڈرائیور کو ہلاک کرکے اُن سے کار چھینی، جس کے بعد اُس نے جمعے کی صبح جوگنگ کرنے والے ایک پولیس اہل کار پر گولی چلا کر اُنھیں زخمی کیا۔
اس کا دوسرا ہدف قریبی واقع تریبی سپر مارکیٹ تھا۔ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ لادم نے ’’اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ لگایا، ہوا میں گولیاں چلائیں اور لوگوں کو یرغمال بنایا۔
فرانس کی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ جمعے کے روز پولیس نے اس مسلح شخص کو ہلاک کر دیا جس نے ملک کے جنوب مغربی قصبے تریبی میں تین افراد کو یرغمال بنانے کے بعد انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
فرانس کے صدر امینول مک خواں نے کہا ہے کہ شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ مسلح شخص دہشت گردی کا مرتکب ہوا۔
نیشنل پولیس یونین کے عہدے دار یویس لیفبور نے کہا ہے کہ پولیس اہل کاروں نے سپر مارکیٹ کا محاصرہ کرنے کے بعد حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔
پیرس کے پراسیکیوٹر آفس نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق عہدے داروں نے اس واقعہ کی تفتیش اپنے ہاتھوں میں لے لی ہے، تاہم اس بارے میں کوئی تفصيل نہیں بتائی گئی۔
فرانس میں 2015 میں داعش کے سلسلے وار حملوں کے بعد سے ہائی الرٹ ہے اور ان حملوں میں اب تک 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔