تحریر : عقیل خان آف جمبر 22 مارچ 1940 کو لاہور کے مشہور منٹو پارک میں مسلم لیگ کا کل ہند سالانہ اجلاس شروع ہوا۔مسلم لیگ کا یہ اجلاس تاریخی لحاظ سے بہت اہم تھا اور اس اجلاس میں ہندوستان کے کونے کونے سے پچاس ہزار سے بھی زائد مندوبین نے شرکت کی۔یاد رہے کہ اس اجلاس سے چار روز پیشتر لاہور میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیاتھا کہ خاکساروں نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلم جلوس نکالا اور حکومت پنجاب نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے متعدد خاکساروں کو شہید کردیاجس کی وجہ سے شہر بھر میں کافی کشیدگی تھی ، بعض لوگوں نے قائد اعظم کو جلسہ ملتوی کرنے کا مشورہ دیامگر قائد اعظم نے ان سے اتفاق نہیں کیا اور جلسہ مقررہ تاریخ پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس کی صدارت قائد اعظم محمد علی جناح نے کی۔ اس موقع پر قائد اعظم نے فی البدیہہ خطبہ صدارت دیا۔ اپنی طویل تقریر میں قائد اعظم نے ملک کے سیاسی حالات کا تفصیلی جائزہ لیا اور کانگریسی لیڈروں سے اپنی گفتگو اور مفاہمت کی کوششوں کی تفصیلات بتائیں۔ اس کے بعد مسلمانوں کی علیحدہ حیثیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ”ہندو اور مسلم فرقے نہیں بلکہ دو قومیں ہیں۔ اس لیے ہندوستان میں پیدا ہونے والے مسائل فرقہ وارانہ نہیں بلکہ بین الاقوامی نوعیت کے ہیں۔ہندوستان کے مسلمان آزادی چاہتے ہیں، لیکن ایسی آزادی نہیں جس میں وہ ہندوؤں کے غلام بن کر رہ جائیں۔ یہاں مغربی جمہوریت کامیاب نہیں ہوسکتی کیونکہ ہندوستان میں صرف ایک قوم نہیں بستی۔ چونکہ یہاں ہندو اکثریت میں ہیں اس لیے کسی بھی نوعیت کے آئینی تحفظ سے مسلمانوں کے مفادات کی حفاظت نہیں ہوسکتی۔ ان مفادات کا تحفظ صرف اس طرح ہوسکتا ہے کہ ہندوستان کو ہندو اور مسلم انڈیا میں تقسیم کردیا جائے۔ ہندو مسلم مسئلے کا صرف یہی حل ہے اگر مسلمانوں پر کوئی اور حل ٹھونسا گیا تو وہ اسے کسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے۔
برصغیر پاک وہند کی تاریخ میں 23 مارچ 1940 کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے۔23 مارچ1940 کو قائد اعظم محمد علی جناح کی زیر صدارت مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس لاہور منٹو پارک میں منعقد ہوا۔منٹو پارک جس کو اب اقبال پارک کہا جاتا ہے اس میں قرارداد پیش کی گئی اس اجلاس میں ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کی قرار داد لاہور منظور ہوئی جوقرارداد پاکستان کے نام سے مقبول ہوئی۔ یہ مسلمانان پاک وہند کا دو قومی نظریے پریقین کاتاریخی اظہار تھا۔ قرارداد پاکستان شیر بنگال مولوی فضل حق نے پیش کی تھی۔قراردادمیں کہا گیا تھا کہ ہندوستان کے وہ علاقے جہاں مسلم اکثریت میں ہیں اور جو جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ان کی حد بندی اس طرح کی جائے کہ وہ خود مختارآزادمسلم ریاستوں کی شکل اختیار کرلیں۔ اس قرارداد کا اردو ترجمہ مولانا ظفر علی خان نے پیش کیا۔ اس کی تائید میں خان اورنگ زیب خان، حاجی عبداللہ ہارون، بیگم مولانا محمد علی جوہر، آئی آئی چندریگر، مولانا عبدالحامد بدایونی اور دوسرے مسلم اکابر نے تقاریر کیں۔ بیگم محمد علی جوہر نے تقریر میں قرارداد کوپہلی بار قرارداد پاکستان کہا۔ یہ قرارداد پاکستان کی نظریاتی بنیاد بن گئی اورصرف سات برس کے عرصہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کرہ ارض پرحقیقت بن کرسامنے آگیا۔ اور اسی دن 1956 میں پاکستان کا پہلا آئین منظور ہوا۔
قرارداد لاہور کو ہندوؤں نے طنزیہ طور پر قرارداد پاکستان کا نام دے دیا اور بے حد غم و غصے کا اظہار کیا، لیکن مسلمانوں نے ان کی کوئی پروا نہ کی اور قائداعظم کی قیادت میں رواں دواں منزل مقصود کی طرف بڑھتے رہے۔ انھیں یقین واثق تھا کہ منزل دور نہیں۔ بالآخر قائد اعظم محمد علی جناح کی کوششوں کے نتیجے میں 14 اگست 1947 کو دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت ”پاکستان” کا قیام عمل میں آیا۔
23مارچ کے دن کو یوم پاکستان کے طور پر منانے کا اعلان سرکاری طور پر ہوا۔ اس تاریخ کو وفاقی دار الحکومت اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں فوجی پریڈ منعقد ہوتی ہے۔سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں پاکستان کا پرچم لہرایا جاتاہے۔ یوم پاکستان کے حوالے سے خصوصی تقاریب منعقد کی جاتیں ہیں۔
پاکستان کو بنے الحمد اللہ 71سال مکمل ہونے والے ہیں اور اللہ نے چاہا تو یہ قیامت تک قائم رہے گا۔ قیام پاکستان سے آج تک غیر مسلم طاقتیں پاکستان کے خلاف ہیں اور وہ پاکستان کو ختم کرنے کے در پر ہیں۔ جس میں وہ کچھ کامیاب بھی ہوئے کیونکہ پاکستان کے ایک حصے کشمیر پرانڈیا قابض ہے اور دوسرے انہوں نے اپنی مکارانہ چال چل کرپاکستان کے ایک حصے کوبنگلہ دیش کی صورت میںالگ وطن بنوادیا۔ آج پھر کچھ دشمن طاقتیں اور غدار وطن پاکستان کو دولخت کرنے کے در پر ہیں ۔ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان مستحکم ہو۔وہ اپنی مکارانہ چالاکی سے ملک میں اندرون خانہ انتشار پھیلا رہے ہیں۔وہ کبھی فرقہ واریت اور کبھی دھماکے کرکے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سعی کررہے ہیں۔
آئیے 23مارچ کے دن تمام مسلمان یہ عہد کریں کہ پاکستان کی ہر حال میں حفاظت کریں گے اور اسکے ساتھ ساتھ بھارت سے کشمیر کو بھی آزادکرائیں گے۔ اس کی ترقی کے لیے اپنا سب کچھ نچھاور کریں گے۔ دشمن وطن کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ غدار وطن کو ختم کرکے یک جان ہونے کا ثبوت دیں گے۔ اپنے قائد محمد علی جناح کے دیئے ہوئے اس وطن عزیزکو خوشحال بنائیں گے۔
Aqeel Khan
تحریر : عقیل خان آف جمبر aqeelkhancolumnist@gmail.com