فرانس (جیوڈیسک) ہفتے کے روز فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا کہ جس پولیس افسر نے جنوب مغربی قصبے تریبس کی ایک سپر مارکیٹ میں ایک مسلح شخص کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے والے افراد کی رہائی کے بدلے میں خود کو رضاکارانہ طور پر حملہ آور کے حوالے کیا تھا، ہلاک ہو چکا ہے۔
ہفتے کے روز وزیر داخلہ جیرارڈ کولمبو نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ لیفٹننٹ کرنل ارنوڈ بیلڑامے انتقال کر گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے ملک کے لیے اپنی جان دی۔ فرانس ان کی بہادری کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔
عہدے داروں نے کہا ہے کہ فائرنگ کے اس واقعے سے تعلق کے سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں ایک عورت بھی شامل ہے۔
عورت کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ حملہ آور کے قریب رہی ہے۔
مسلح شخص نے جمعے کے روز تشدد کے واقعے کے دوران تین لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
حملہ آور نے سب سے پہلے جنوبی فرانس کے قصبے کارکسون کے قریب ایک کار کے ڈرائیور کو زخمی اور اس میں سوار مسافر کو ہلاک کر کے کار چھینی۔ پھر اس کار کو چلاتے ہوئے اس نے جوگنگ کرتے ہوئے پولیس افسروں کے ایک گروپ پر گولی چلائی اور ان میں سے ایک کو زخمی کر دیا۔
اس کے بعد وہ کارکسون کے قریب تریبس میں پیدل سپر ماکیٹ میں داخل ہوا جہاں اس نے فائرنگ شروع کر دی اوردو افراد کو ہلاک کر دیا۔
بعد ازاں اس نے سپر مارکیٹ میں کئی لوگوں کو یرغمال بنایا۔ اس موقع پر پولیس افسر بیلٹرامے نے حملہ آور کو یرغمالوں کی رہائی کے بدلے خود کو اس کے پاس یرغمال بننے کی پیش کش کی۔جو اس نے قبول کر لی۔ اوربیلٹرامے نے اپنے فون پر ایک لائن کھلی رکھی تاکہ اس کے ساتھی افسر وہ سب کچھ سن سکیں جو کچھ وہاں ہو رہا تھا۔
جب پولیس افسروں نے مزید گولیوں کی آوازیں سنیں تو انہوں نے مارکیٹ پر دھاوا بول کر مسلح شخص کو ہلاک کر دیا، لیکن اس دوران بیلٹرامے زخمی ہو چکا تھا۔
عسکریت پسند گروپ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا ہے جب کہ فرانسیسی صدر ایمو نوئیل مارکون نے یہ کہا کہ شواہد کے مطابق مسلح شخص کی کارروائیوں کو دہشت گردی خیال کیا جا رہا ہے۔