تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ اپریل فول دوسروں کے ساتھ عملی مذاق کرنے اور بے وقوف بنانے کا تہوار ہے۔ اس کا خاص دن اپریل کی پہلی تاریخ ہے۔بتایا جاتا ہے کہ یہ یورپ سے شروع ہو اور اب ساری دنیا میں مقبول ہے۔ 1508ء سے 1539ء کے ولندیزی اور فرانسیسی ذرائع ملتے ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مغربی یورپ کے ان علاقوں میں یہ تہوار تھا۔ برطانیہ میں اٹھارویں صدی کے شروع میں اس کا عام رواج ہوا۔
اپریل لاطینی زبان کے لفظ Aprilis یا Aprire سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا، کونپلیں پھوٹنا،قدیم رومی قوم موسم بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی اور اسے خوش کرنے کے لیے لوگ شراب پی کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیتے یہ جھوٹ رفتہ رفتہ اپریل فول کا ایک اہم حصہ بلکہ غالب حصہ بن گیاانسائیکلو پیڈیا انٹرنیشنل کے مطابق مغربی ممالک میں یکم اپریل کو عملی مذاق کا دن قرار دیا جاتا ہے اس دن ہر طرح کی نازیبا حرکات کی چھوٹ ہوتی ہے اور جھوٹے مذاق کا سہارا لے کر لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے اپریل فول کی یہ ایک تاریخی حقیقت ہے جو پیش کی گئی ،جس میں مخفی انداز میں یہود و نصاری نے اپنی روایات کو دنیا میں تفریح و مذاق کا نام دے کر رائج کر دیا اور لوگ اپنے آپ کو قابل بتا نے اور نئے زمانے و ماحول سے آشنا ثا بت کرانے ان کی تاریخی روایات کے پاسدار بن گئے۔لیکن اس کے ساتھ ہی اس رسم نے ایک مسلمان کو خاص طور پر کئی ایک گنا ہوں میں مبتلا کردیا۔اپریل فول کی بنیاد مذاق پر ہوتی ہے وہ مذاق چاہے خلاف واقعہ ہی کیوں نہ ہو؟بلکہ خلاف واقعہ اور غیر وقوع پذیر چیزوں کو ہی بنیا د بنا کر مذاق کیا جاتا ہے اس میں بنیادی طور پر چار قسم کے گنا ہو ں کا ارتکاب ہوتا ہے۔
مغربی تہذیب کی بے ہودہ رسومات او ر لایعنی روایات کا جال پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اوراس میں پوری دنیا جکڑی ہوئی ہے خاص کر مسلمان چاہے وہ کہیں کا بھی رہنے والا ہو وہ تو اپنی کامیابی کے خواب مغربی تہذیب ہی میں دیکھنے لگا ہے ،اور اسے ہر ترقی مغربی تہذیب ہی میں نظر آنے لگی ہے ،چاہے اس تہذیب کی نقالی میں تہذیب و شرافت ماتم کریں ،دین و شریعت منع کرے،اورعقل و انصاف ناروا تصور کرے لیکن اس کو اپنا کر ہی موجودہ مسلمان فخر و اعزاز سمجھتا ہے ،مغرب کی پھیلا ہوئی ایک بد تہذیبی” اپریل فول” بھی ہے جو پورے اہتمام کے ساتھ ”یکم اپریل” کو منائی جاتی ،تفریح اور لطف اندوزی کے عنوان پر لوگوں کو بے وقو ف بنا یا جاتا ہے ، تکلیفیں پہنچائی جاتی ہیں ،دھوکہ دیا جاتاہے ،تضحیک و تمسخر کیاجاتا ہے اور بر سر عام کسی کی بے عزتی کی جاتی ہے۔یکم اپریل کی آمد سے پہلے ہی لوگوں کو ستانے اور بے وقوف بنانے کی مختلف ترکیبیں بنالی جاتی ہیں اور یکم اپریل کو ”اپریل فول” کے نام سے انتہائی بھونڈے مذاق کئے جاتے ہیں اور مذاق مذاق میں غم و الم سے بھی دوچا ر کیا جاتا ہے۔اس بے ہودہ رسم کی ابتداکیسے ہوئی ؟اور دین وشریعت نیز عقل و شرافت کے آئینہ میں اس کی کیا حقیقت ہے ایک نظر ڈالتے ہیں۔
یہ عجیب بات ہے کہ جو لو گ خود کو ساری دنیا میں مہذب قرار دینے اور اظہار الفت و محبت کے نت نئے طریقوں کو ایجاد کرنے کے دعوے دار ہیں وہی لوگ جب چاہے دوسرے لوگوں کا مذاق اڑانے کے روادار بھی بن بیٹھیں۔حقیقی محبتوں سے محروم اہل مغرب مختلف ایام منا کر اپنے دلوں کو تسکین دیتے ہیں لیکن انہی کا بس چلے تو پھر یہ لوگوں کا مذاق اڑانے اور ان کی عزتوں کو پامال کرنے کے لئے خو ش طبعی کا عنوان دے کر جس سے چا ہے کھیل بھی سکتے ہیں اور یہ ظرافت و مزاح کا حصہ کہلائے گا چا ہے اس کی وجہ سے کسی کو تکلیف ہو، کسی کی امید پر ضرب پڑے،کسی کی خوش فہمی پر پانی پھر جائے بلکہ آج کل تو لوگ اپریل فول کی چکر میں موت و حیات کے من گھڑت افسانے پیش کئے جاتے ہیں ،اورحادثات کے دل دہلانے والے فرضی قصے بھی بیان ہوتے ہیں۔
عقل اور شرافت بھی اس کو غلط قرار دے گی کہ مذاق کے لئے جھوٹ کا سہارا لیا جائے اور کسی انسان کو پریشان کیا جائے۔اور مسلمان کو تو شرعی اعتبار سے بھی یہ اپریل فول منانا جائز نہیں ہوگا کیوں کہ یہ کئی ایک گناہوں کا مجموعہ بھی ہے اور اسلامی تعلیمات کے خلاف بھی ہے۔اسلام ایک آفاقی مذہب ہے۔ اس نے زندگی کے تمام شعبہ جات کے لیے اپنے ماننے والوں کو بہترین اور عمدہ اصول وقوانین پیش کیے ہیں۔ اخلاقی زندگی ہو یا سیاسی، معاشرتی ہو یا اجتماعی اور سماجی ہر قسم کی زندگی کے ہر گوشہ کے لیے اسلام کی جامع ہدایات موجود ہیں اور اسی مذہب میں ہماری نجات مضمر ہے۔