تحریر : بائو اصغر علی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمرانوں کا عالم یہ ہے کہ کوئی اپنی سیاست چمکانے ،کوئی اپنی دولت بچانے تو کوئی اپنی کرپشن چھپانے کے چکر میں ہے ، ،مگر ان حکمرانوں کویہ خیا ل کھبی بھول کر بھی نہیں آیاکہ دنیا میں پاکستان کے علاوہ اور بھی دنیا میں مسلمان بستے ہیں جن کو ہماری ضرورت ہے ،ہمارے مسلمان بہن بھائی ،مائیں ،بیٹیاں،بزرگ جو ظلم وستم کا نشانہ بن رہے ہیںوہ آزادی کو ترس گئے ہیں ،جمو ں وکشمیر،شام ،فلسطین برما ،شام و دیگر ممالک میں مسلسل مسلمان ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں ، نقشہ اے جموں وکشمیرجب دیکھتی انکھوں کے سامنے گومتا ہے تو نقشہ میں لاکھو ں بے گنا ہ مسلمانوں کی شہادتیں دیکھنے کو ملتی ہیں ،جمو ں وکشمیر ظلم و ستم کی ایسی نظر بن چکا ہے جہا ں کی مٹی کا کو ئی ایسا ٹکڑا نہیں جس شہید کا خون شامل نہ ہو،وہاں کوئی ندی نالہ ایسا نہیں بہتا جس میں کشمیری مسلما نوں کا خون نہ بہتا ہو ،وادی کا کوئی ایسا گھر نہیں جس میں کوئی مسلمان شہید نہ ہوا ہواور کوئی ایسا شخص زندہ نہیں جو غاصب فوج کے تشدد کا شکار نہ ہوا ہو۔
،بچوں کی قربانیاں دیکھیں تو واقعہ کربلا یاد آتا ہے ،ہندوکے تمام تر ظلم اور درندگی کے باوجود کشمیری مسلمان آج بھی یک زبان ،یک جان ہو کر سبز ہلالی پرچم ہاتھو ں میں لیکر پاکستان زندہ باد کے کے نعرے لگا رہے ہیں پیلٹس اور گولیوں کا جواب پتھر سے دیتے ہیں نوجوان سڑکوں پر ہیں ان کی مائیں بہنیں جو کہ ہماری بھی مائیں بہنیں ہیں ان کی پشت پر ہیں اور طالبات بھی بستے پھینک کر سنگ بازوں کے سڑکوں پر ہیں ،ہندو کا منحوس وجود کسی قیمت جنت نظیر جمو ںکشمیر میں قبول نہیں،انہوں نے اپنے جذبوں سے آزادی کی ایسی تحریک برپا رکھی ہے جو کہ دنیا کی تاریخ میں شائد اس کی کوئی مثال ملنا مشکل ہو جائے ،کشمیری مسلمانوں نے تو استقامت کی نئی نئی داستانیں رقم کر دیں مگرپھر بھی کشمیر کے مسئلہ پر عالمی ضمیر کیوں بیدار نہیں ہوتا ،کیو ں جموں و کشمیر میں ہندو کے ظلم و ستم پر ہم تمام مسلمان نا بینا بنے ہوے ہیں۔
تمام مسلم قوم کیو ںخاموش ہے ،انسانی حقوق کے علمبرداروں کی نظر کشمیری و دیگر ممالک میں مظلوم مسلمانوں کی طرف کیو ں نہیں جاتی ،جو ہمارے بہن بھائی،بیٹیا ں ،مائیں ،بزرگ ظلم وستم کا نشانا بن رہے ہیں ،ہمارے حکمرانوں کو چاہیئے کہ کچھ دیر کیلئے اپنے مسلے مسائل بھول کر ان کے بارے بھی سوچیں اور ان کے لیئے بھی کچھ کریں،دیکھتی آنکھوں سے،انسانی تاریخ عجیب و غریب قسم کے واقعات سے بھری پڑی ہے اور انسانوں سے ایسے ایسے واقعات منسوب ہیں جن کو انسانی ذہن تسلیم کرنے اور عقل قبول کرنے کو تیار ہی نہیں ہے ،لیکن انسانی عقل کے تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے ان حقائق کی صداقت اور حقانیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ،اس سے بڑی عجیب بات اور کیا ہو سکتی ہے۔
اس گوشت پوست کے انسان نے خدا بننے کی ناکام کوشش کی ہے ،جس خدا نے انسان کو پیدا کیا،اس کم ظرف نے اسی کے مقابلے میں خدائی کا دعویٰ کر دیا نمرود اور فرعون کی مثالیںآپ کے سامنے ہیںان کی اس حماقت سے خدا کو تو کوئی فرق نہ پڑا ،مگر وہ دعویٰ خدائی کرنے والوں کا دونوں جہانوں میں رسوائی مقدر ٹھہری ،اسی طرح متعددافراد نے نبوت کا بھی کیا اور ذلالت ان کے حصے میں آئی ہے،اس کے علاوہ بھی انسان کی ہر دور میں نمایا ہونے کی کوشش رہی ہے ،کسی نے اس دنیا میں اپنے دستار کا وقار بڑھانے کیلئے علم وہنرکا سہارا لیا ،اور کسی نے دولت کے ڈھیر لگا کر دوسروں کو اسیر کرنے کی سعی کی اور شہرت ونا موری کی دیوی کو حاصل کرنے کیلئے کسی نے اقتدار کا کوڑاہاتھ میں پکڑ کر مقصد کو پانا چاہامگر ایک دن سب صفا ء ہستی سے مٹ گئے اور ایسی طرح ہی مسلمانوں پر ظلم کرنے والے بھی انشا اللہ بہت جلد صفاء ہستی سے مٹ جائے گے۔ آئو سب مل کر تمام،جمو ں وکشمیر،شام ،فلسطین برما ،شام و دیگر ممالک میں بسنے والے مسلمانوں کیلئے دعا کریں کہ اللہ پاک تمام سلمانوں کو ظلم و ستم سے نجات عطاء فرمائیں اور ہمیں ان کے حق میں آواز اٹھانے کی توفیق دے اور ہماری طرح ان کو بھی آزادی عطاء فرمائے۔