تحریر: شہزاد، عمران رانا ایڈووکیٹ کسی بھی سیاسی وابستگی کے برعکس یہ بات تو سچ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف صوبہ بھر میںایک دہائی سے مشکل ترین ترقیاقی کام زورو شور سے مکمل کرواتے چلے آرہے ہیں اور اِسی وجہ سے اب میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد اِن کی پارٹی نے میاں شہباز شریف کوپارٹی صدر اور آئندہ وزارتِ عظمیٰ کا امیدوار نامزد کردیا گیاہے مگر اِس کے برعکس میاں شہباز شریف انصاف کا بول بالا قائم کرنے کے دعویدار بھی ہیں لیکن میاں برداران کی ”پرانی ٹیم “کے چند ساتھی جعلسازوں کے سہولت کارہیںاور اِن کا نام استعمال کرکے جعلسازوں کی مکمل پشت پناہی کرتے ہیں۔
محکمہ TIPسے اپنی ریٹائرایک بزرگ شہری محمد اسلم جن کے دو سوتیلے بھائیوں امتیاز احمدایک بنک کاسابقہ ترسیل کلرک اور اعجاز احمدواپڈاکاسابقہ لا ئن سپرٹینڈیٹ رہا ہے اِن دونوں نے اپنی کم تعلیمی قابلیت کی آڑ میں ہمیشہ ”دھوکہ بازی اور فریب“کا سہارا لیااور اپنے بڑے بھائی کی بیرون ملک ٹریننگ اور اندرون ملک ملازمت کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔
جب بڑے بھائی نے پہلی باراپنے وراثتی حصہّ کے حصّول کے لئے2008میں عدالت سے رجوع کیا تو اُس وقت بھی تقریباً تمام تر وراثتی جائیدادیں اپنی اصل شکل میں موجود دیکھتے ہوئے بڑے بھائی اپنے سوتیلے بھائیوں امتیاز احمد اور اعجاز احمد کو اپنے نیک والد کی اُولاد سمجھ کر دُھوکہ کھاتے رہے جبکہ ہمارے عدالتی نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امتیاز احمد اور اعجاز احمد تقریباً سواچار سال بعد عدالت میں اُس وقت وکالتاً حاضر آئے جب اُن کوبڑے بھائی کے چھوٹے بیٹے کے وکیل بننے کا معلوم ہوچکاتھا پھر کیا تھا انہوں نے اپنی تمام تر پرانی جعلسازیاں آہستہ آہستہ سامنے لانی شروع کیں اور عدالتوں کی توجہ بڑے بھائی کے بیٹے کی وکالت کی طرف کروانے کی کوشش شروع کردی کہ جیسے اُس کا وکالت کرکے آنا کوئی جرم ہوگیاہو؟۔
ضابطہ دیوانی کے تحت چلنے والی اِس کاروائی میں 10 سال بعد بھی یہ مقدمہ اب تک شہادت کے مرحلہ تک نہیں پہنچاجبکہ امتیاز احمد اور اعجاز احمد آج تک جو جعلی دستاویزات سامنے لائے ہیں اُن میں ایک دستبرداری نامہ ہے اوردوسرا مختار نامہ عام ہے۔دستبرداری نامہ کی بنیاد پر ایک پلاٹ سوسائٹی عہدیداروں کی ملی بھگت سے فروخت کیا گیا جبکہ مختار نامہ عام کی بنیاد پر ایک مکان فروخت ہوا اور دوسرامکان جو اب ایک کمرشل پراپرٹی ہے پر مکمل طور پر قبضہ کیاگیاہے۔ دستبرداری نامہ اب بھی اصل حالت میں سوسائٹی کے ریکارڈ روم میں موجود ہے جبکہ مختارنامہ عام کے ریکارڈ کو متعلقہ سب رجسٹرار کے دفتر سے چوری کروادیا گیا ہے اور اپنی ملکیت اصل کاپی بھی غائب کی ہوئی ہے جس پرمتعلقہ سب رجسٹرارکی حتمی رپورٹ بھی آچکی ہے۔
میں نے آج جس بزرگ شہری کی کہانی تحریر کی ہے وہ کوئی اور نہیں بلکہ میرے اپنے والدصاحب ہیں جو اپنی ریٹائر منٹ کے بعد ستر سال سے زائد عمر میںاب اپنے وراثتی و شرعی حق کے لئے انصاف کے منتظر ہیں اور وہ اِس بات کے لئے ہمیشہ تیار ہیں کہ اِس جعلسازی کے معاملے میں ارباب ِ اختیار جیسے مرضی چاہیں تفتیش وتصدیق کرلیں۔
اب اِس بات کا فیصلہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کرنا ہے کہ وہ خان قمر الزماں عرف بابا قمراور عبدالرشید کے خلاف خود ایکشن لیں گے یاپھرمیں خود اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرو۔میں اُمیدکرتا ہوں کہ وزیراعلیٰ پنجاب بہت جلد اِس معاملے میں اپناموثر کردار ادا کریں گے اور جعلساز امتیاز احمد اور اعجاز احمدکے اِن سہولت کاروں کے خلاف جلد قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی جس سے جعلسازبہت جلد قانون کے شکنجے میں آئیںگے اور انصاف کے تقاضے پورے ہونگے۔انشاءاللہ