اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان نے مقبوضہ فلسطین اور کشمیر میں ریاستی کی پرزور مذمت کرتے ہوئے جمعے کو یوم احتجاج منانے کا اعلان کیا ہے۔
جمیعت علمائے اسلام (ن) کی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مجلس شورٰی نے ایم ایم اے کی بحالی کی منظوری دے دی ہے، 5 اپریل کو پنجاب، 6 اپریل کو سندھ، 8 اپریل کو بلوچستان اور 10 اپریل کو خیبر پختونخوا میں ایم ایم اے کی تنظیم سازی ہو گی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں جو بھی الیکشن کرائے صاف شفاف کرائے اور بیلٹ باکس تبدیل کرنے والی قوتوں سے قوم کی جان چھڑائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات بروقت ہونے چاہئیں لیکن موجودہ صورتحال میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ الیکشن وقت پر ہوں گے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ٹھیک کہا اور جن لوگوں نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی وہ آج بھی پارلیمنٹ میں ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دو بڑے ملے ہیں دعا ہے اس کا قوم کو فائدہ ملے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال تشویشناک ہے اور ایسا لگتا ہے کہ حکمران، حزب اختلاف اور ادارے حکومت میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں واضح طور پر پارلیمنٹ اور آئین کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔
کیا کشمیر کے لیے بھارت پر حملہ کردوں، مولانا فضل الرحمان کا صحافی کے سوال پر غصہ چیئرمین کشمیر کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مظالم کے خلاف جمعہ کو یوم احتجاج منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے کشمیر و فلسطین کی صورتحال کا نوٹس لیں اور وہاں ریاستی دہشت گردی رکوائی جائے۔
صحافی کی جانب سے مولانا فضل الرحمان سے سوال پوچھا گیا کہ ساڑھے 4 سال میں کشمیر کمیٹی کے صرف 8 اجلاس منعقد ہوئے اس پر آپ کیا کہیں گے؟
اس سوال پر مولانا فضل الرحمان غصے میں آ گئے اور کہا کہ آپ بتائیں کیا کشمیر کے لئے بھارت پر حملہ کر دوں؟
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے، ایسے سوال نہ کئے جائیں جو قوم کی تقسیم کا تاثر دیتے ہوں۔