برسلز (پ۔ر) چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیرکے شوپیاں اور اننت ناگ اضلاع میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے سویلین کو حملوں کا نشانہ بنانے اور ان کے قتل عام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی فوج نے شوپیاں اور اننت ناگ کے علاقوں میں فائرنگ کرکے چار سویلین نوجوانوں کو شہید کردیا اور جب لوگ احتجاج کرنے لگے ان پر فائرنگ شروع کردی اور ایک سو سے زائد افراد کو زخمی کردیا ہے۔ قابض فوج نے کھلم کھلا لوگوں پر فائرنگ کی اور پیلٹ گن بھی استعمال کی۔
اپنے ایک بیان میں علی رضا سید نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ لوگوں کا ماورائے عدالت قتل عام روزمرہ کی کاروائی بن گیا ہے۔ آئے دن بھارتی فوجی بلاوجہ کسی بھی نوجوان کو ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنا لیتے ہیں۔
انھوں نے ان واقعات کے بعد مقبوضہ کشمیرمیں انٹرنیٹ سروس اکو معطل کئے جانے کی بھی مذمت کی۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں آٹھ لاکھ فوج کی موجودگی اور کالے قوانین اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کوسنگین دباؤمیں رکھاہواہے اور ان کی زندگی کو محال بنادیا ہے۔ ریاستی دہشت گردی جاری ہے
علی رضا سید نے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ یکجتہی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کی طرف سے مظالم اورتشدد جیسے حربوں اور کالے قوانین سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو روکا نہیں جاسکتا۔ یہ جدوجہد اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔ انھوں نے کہاکہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے کشمیرپر زبردستی قبضہ کیاہواہے لیکن اسے ایک دن کشمیریوں کو ضرور آزادی دیناہوگی۔ بھارت زیادہ دیر تک کشمیریوں کوان کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتا۔
علی رضا سید نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیں اور ان مظالم کو بند کروانے کے لیے بھارت پر دباو ڈٓالیں۔
انھوں نے خاص طور پر اقوام متحدہ، یورپی یونین، انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ حقائق جاننے کے لیے اپنے مشن مقبوضہ کشمیر بھیجیں اور وہاں کشمیریوں کی نسل کشی بشمول نوجوانوں کا ماورائے عدالت قتل عام روکوائیں۔