کتاب اُردو ذخیرہ الفاظ

Book

Book

تحریر : میر افسر امان

نواں قومی کتاب میلہ اسلام آباد ، منعقدہ ٦ اپریل تا ٩ اپریل، زیر اہتمام تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن، حکومت پاکستان اور نیشنل بُک فائوڈیشن ، بمقام پاک چائنافرینڈ شپ سنٹر، گارڈن ایونیو اسلام آباد میں ترتیب کے لحاظ سے،آفاق کے پروگرام نمبر١٩ بعنوان تقریب رونمائی ”اُردو ذخیرۂ الفاظ ” فرسٹ فلور (اندرونی ہال ٢)ْوقت شام ٤ تا ٦ بجے تاریخ٨ اپریل کی دعوت ،آفاق پبلی کیشن لاہور((AFAQ ،کی اسلام آباد دفتر کے انچارج کی طرف سے ملی ۔ اس قومی کتاب میلہ میں آفاق نے اپنا اسٹال بھی لگایا ۔ کتاب رونمائی پروگرام میں شہر کے تعلیم سے تعلق رکھنے والے حضرات و خواتین نے شرکت کی۔ پروگرام کے آخر میں مختلف قسم کے مقابلوں میں نمائیں پوزیشن حاصل کرنے والے حضرات و خواتین میں انتظامیہ نے انعامات بھی تقسیم کیے۔

کتاب کی رونمائی کے پروگرام میں ملک و ملت کا درد رکھنے والے مختلف ماہر تعلیم، پی ایچ ڈی اور پروفیسر حضرات نے بچوں کے ادب اور کتاب ”اُردو ذخیرۂ الفاظ ”پر روشنی ڈالی۔ پروگرام کے اختتام پر جناب احمد حاطب صدیقی صاحب، جو ایک عرصہ سے بچوں کے ادب پر کام کر رہے ہیں نے” کتاب” اُردو ذخیرۂ الفاظ” مجھ ناچیز کو تبصرے کے لیے عنایت فرمائی۔ ہم نہ تو ماہر تعلیم ہیں نہ ہی بچوں کے ادب کے لیے کچھ لکھتے ہیں۔ اور نہ ہی بچوں کے ادب کے متعلق کچھ سوج بھوج ہے ۔ ہم توسیدھاساداساقوم کا درد رکھنے والے نئے نئے لکھاری ہیں۔ جس میں یقیناً بچے بھی شامل ہیں۔ ہاںہمیں اُس وقت بڑی ہی کوفت ہوتی ہے جب ہمارے بچے نیٹ پر جاتے ہیں تو ان کے مزاج، سوچ اور مذہب کو خراب کرنے کے لیے بے انتہا مواد، جس میں جادوئی چھڑی،الہ دین کا چراغ، جادوئی زنبیل اور مصائب سے نجات دلانے والےgadgetوغیرہ ہوتے ہیں ۔ اس پر ہمارا خون کھول اُٹھتا ہے کہ اے کاش کچھ ہمارے صاحبان بھی بچوں کے دیکھنے کے لیے موداد جو ہمارے بچوں کی سوچ ، مذہب اسلامی کلچر سے متعلق ہو، نیٹ پر ڈالیں کہ جب بچے نیٹ پر جائیں تو خود بخود انہیں اسلام کے مزاج کے مطابق تفریح، کھیل کود،نظمیں اور کہانیاں کامواد ملے۔دیکھا گیا ہے کی نیٹ پر دنیا جہاں کے اخلاق باختہ مواد، جس میں تفریح، کھیل کونظمیں ،کارٹون اور سلوگن مہیا کیے گئے ہیں۔ یہ مواد یہود،ہنود اور نصارا کے بچوں سے متعلق ماہر ددانشوروںنے خاص مہارت اورخاص نقطہ نظر سے تیار کیا ہے۔اسے مسلمان بچے دیکھنے پر مجبور کر دیے گئے ہیں۔ اس سے مسلمان بچوں کے ذہن تبدیل ہو رہے ہیں۔ شاید اسی لیے شاعر اسلام حضرت شیخ علامہ محمد اقبال :۔ نے اپنی شعر میں اس کا نقشہ کھینچا ہے۔

وضع میںتم ہو نصار توا تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود

ہم اس کتاب رونمائی کے پروگرام میں کچھ تاخیر سے پہنچے تھے۔جب پروگرام ختم ہوا تو ہم نے اپنے اوپر درج خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی طرف نشان دہی کرائی کہ آپ حضرات ماہر تعلیم اور ماہرنصاب ہیں۔ آپ کاا دارہ” آفاق ”اسلامی نقطہ نظر سے نصاب تیار کر رہا ہے۔ ملک کے چوٹی کے حکومتی اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں آپ کے تیار کردہ نصابی کتابیں بھی پڑھا ئی جارہی ہیں۔ آپ ملک بھر میںٹیچرز حضرات کی تربیت کا بھی وسیع نیٹ ورک رکھتے ہیں۔ مگر ہماری درمندانہ درخواست ہے کہ آپ کا ادارہ مسلمان بچوں کی تربیت کے لیے نیٹ پر بھی ایسا مواد تیار کے ڈالیںکہ جب مسلمان بچے تفریع کے لیے نیٹ کھولیںتو انہیں اسلامی نقطہ نظر سے تیار شدہ مواد بھی مل جائے۔اِس کاجواب دیتے ہوئے جناب احمد حاطب صدیقی صاحب نے کہا کہ آپ اکثر ہمارے پروگراموں میں وقت پر آتے رہے ہیں مگر آج آپ کچھ تاخیر سے پہنچے۔ آپ کے آنے سے پہلے مقررین نے اس پر سیر حاصل بعث کی ہے۔

خیرجب ہم نے اس کتاب کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کتاب کے مرتبین، ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر،احمد حاطب صدیقی اور محمد اسلام نشتر صاحبان نے بڑی عرق ریزی اور محنت سے تیار کیاہے۔یہ کتاب جماعت اول تا پنجم تک کے طالب علموں کے لیے مفید ہے۔اُردو زبان کے ذخیرہ ٔ الفاظ کی درجہ بندی کے لیے مستند لغات؛ ادراہ فروغ قومی زبان اسلام آباد،صوبہ پنجاب،سندھ،خیبرپختون خواہ اوربلوچستان کے چاروں ٹیکسٹ بک بورڈوں؛ نیشنل بک فائونڈیشن کی شائع کردہ متعلقہ جماعتوں کی زیر تدریس اُردو کتابوں؛ آفاق؛ اوکسفرڈ؛گابا؛ گوہر اور رہبر جیسے معیاری درسی کتب شائع کرنے والے اداروں کی کتب کے ذخیرہ ہائے الفاظ کو بھی پیش نظر رکھا گیا ہے۔ مرتبین کے پیش نظر یہ بات بھی ہے کہ متعلقہ طبقات کے رد عمل کی مدد سے آئندہ اس کتاب کو مزید بہتر کیا جائے گاتاکہ اس کو قومی سطح کی مستقل ضرورت کاحل پیش کر سکیں۔

بچوں کے ادب ، نظم اور نثر کے مشہورو معروف لکھاری اور ادبی خاندان سے تعلق رکھنے والے جناب احمد حاطب صدیقی صاحب،” بچوں کے لیے کیسے لکھیں” کے عنوان سے ر قمطراظ ہیں کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔ اس لیے بچوں کے لیے نصابی اور غیر نصابی ادب کی اہمیت ہوتی ہے۔اس لیے بچوں کے ادب کی تیاری میں قومی ترجیحات ہونی چاہییں۔ انہوں نے ایک حدیث بیان کرتے ہولکھا کہ بچے پیدائشی طور تو مسلم ہوتے ہیں ان کے والدین اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ اس لیے بچوں کے ادب میںمسلمانوں کو بچوں کے عقائد و ایمانیات کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔پاکستان کے بچوں کے لیے ملی تشخص، قومی نصب العین، تحریک پاکستان سے تعلق اور غیر ملکی ثقافتی یلغار سے بچانا بہت ہی ضروری ہے۔ لکھتے ہیں کہ حکیم الامت علامہ اقبال نے شاہد ملک و ملت کے اہل قلم اور اہل علم و دانش ہی کو مخاطب کر کے نئی نسل کے متعلق فرمایا تھا:۔

دِل توڑ گئی اِس کا دو صدیوں کی غلامی
دارُو کوئی ڈھونڈ اس کی پریشاں نظری کا

وہ لکھتے ہیں کہ نئی ٹیکنالوجی ،سمع و بصری ادب کی اہمیت کے متعلق بڑے فکر مند ہیں۔دنیا نے بچوں کو اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے خیالی دنیا میں داخل کر دیا ہے۔اس سے مسلمان بچوں کو بچانا ہے۔یہ کتاب جہاں بچوں کی نصابی ضرورت پوری کرتی ہے ،بچوں کا ادب تخلیق کرنے والوں کے لیے بڑے مشوروں سے بھری پڑی ہے۔ بچوں کے لیے کہانیاں لکھنے والوں ، نظم ناول،سفر نامے لکھنے والوں ادیبوں کے لیے اس کتاب میں بہت کچھ لوازمات اکٹھے کیے گئے ہیں۔

کتاب کے آخر میںاحمد حاطب صدیقی صاحب نے اپنے مضمون میں بچوں کے ادب لکھنے والے حضرات مشورہ دیا ہے کہ خواہ بچوں کے لیے کہانیاں لکھی جائیں،نظمیں لکھی جائیں، ڈارمے، ناول، ناولٹ اور سفر نامے تحریر کیے جائیں یا اُن کے لیے سمعی و بصری لوازمات تیار کیے جائیں،لکھنے والے کو ہر صنف پر خاطر خواہ مہارت حاصل کر لینی چاہیے۔ اس کے بعد بچوں کے لیے قلم اُٹھانا چاہیے۔ یہ تو صاحب مضمون کہتے ہیں ۔ہم تو عرض کریں کے کہ مرتبین نے کتاب ” اُردوذخیرۂ الفاظ” میں جماعت اوّل تاجماعت پنجم تک اُردو الفاظ کے ساتھ ساتھ بچوں کا ادب تخلیق کرنے والوں کے لیے راہنما اصول بھی لکھ دیے ہیں۔ہمیں اس سے ضرور فائدہ اُٹھا چاہیے۔اللہ ہمارے بچوں کا نگہبان ہو۔ آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان