سیول (جیوڈیسک) روایتی حریف جنوبی کوریا اور شمالی کوریا قریباً 70 سال بعد جنگ کے باقاعدہ خاتمے پر رضامند ہو گئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی اور شمالی کوریائی حکومتوں نے 1950ء سے شروع ہونے والی خونی جنگ کو بالآخر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ 68 سالہ جنگ کے باقاعدہ خاتمے کے لیے جنوبی کوریا کے صدر مون جےان اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جان ان آئندہ ہفتے ملاقات میں باضابطہ اعلان کریں گے۔
اگرچہ 1950ء سے 1953ء کے درمیان ہونے والے کوریائی تنازع پر عارضی جنگ بندی ہے تاہم ان کے دونوں ممالک کے درمیان کوئی امن معاہدہ نہیں ہے۔
جنوبی کوریا کے میڈیا کے مطابق یہ پیش رفت دونوں ممالک کے حکام کے درمیان نامعلوم مقام پر ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں ہوئی ہے جس میں کئی دہائیوں سے جاری جنگ کو مستقبل ختم کرنے کی تجویز پر بات چیت کی گئی تھی۔
سخت گیر حریفوں کے درمیان برف ایسے وقت میں پگھلی جب امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان سخت کشیدگی پائی جاتی ہے جب کہ جوہری ٹیکنالوجی کو وسیع کرنے پر شمالی کوریا کو اقوام متحدہ کی جانب سے کئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شمالی کوریا کے سربراہ کم جان ان 27 اپریل کو تاریخی دورے پر جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے پہنچ رہے ہیں، یہ پہلا موقع ہے کہ 1950ء سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد شمالی کوریا کے سربراہ حریف ملک جنوبی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھیں گے، شمالی کوریا کے سربراہ جنوبی کوریا کے دورے کے دوران اپنے دادا کے جنم دن کی تقریبات بھی منائیں گے۔
واضح رہے کہ 1950ء میں ایک تنازع نے جنگ کی صورت اختیار کرلی تھی جس میں 40 لاکھ کوریائی ہلاک ہوئے۔ دونوں حریفوں کو بڑی عالمی طاقتیں سپورٹ کرتی آرہی ہیں، امریکا مخالف شمالی کوریا کے پیچھے چین کا ہاتھ ہے تو جنوبی کوریا کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے۔