ہم نے اپنے کالم کے پہلے حصہ میں پشتوںزلمے اور تحریک طالبان پر تجزیہ پیش کیا تھا ۔آج ہم جیے سندھ اور ایم کیو ایم پر تجزیہ پیش کریں۔ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کا ایجنٹ ،جیے سندھ کا بانی مرحوم غلام مصطفےٰ شاہ صاحب المعروف جی ایم سیدجو پاکستان توڑنے اور آزاد سندھ بنانے کے منصوبے پر زندگی پھر عمل پیرا رہا۔ اس نے سندھ میں آباد محب وطن مہاجروں، پنجابیوں اور پٹھانوں کو کبھی بھی سکھ کا سانس نہیں لینے دیا۔برصغیر سے ہجرت کر کے آنے والے مہاجروںکو مکڑ کہتا رہا۔جیے سندھ کے سندھیوں کو یہ فلسفہ پڑھاتارہا۔مہاجروں،پنجابیوں اور پٹھانوں نے سندھ پر قبضہ کر لیا ہے۔ آبادی کا تناسب تبدیل ہو گیا ہے۔ ان تینوں قوموں نے سندھ کے باشندوں کو اقلیت میں تبدیل کر دیا ہے۔جیے سندھ کے کارکن مہاجروں پنجابیوں اور پٹھانوں پر حملے کرتے رہے۔ جی ایم سید نے مہاجروں کی دشمنی میں میرٹ کو پامال کر کے سندھ میںبدنام زمانہ کوٹہ سسٹم پریشئر ڈال کر نافذکرایا۔ جی ایم سید بھارت کی شہہ پر ساری عمر پاکستان ، پنجاب اورپاکستانی فوج کے مخالفت کرتا رہا۔بھارت کی سابق مرحوم وزیر اعظم اندرا گاندھی صاحبہ کو پاکستان پر حملے کی دعوت بھی دی تھے۔ جب کچھ نہ کر سکا تو پھر سازش کر کے غدار پاکستان الطاف کو ساتھ ملا لیا۔ سندھ میں یہ نعرہ مشہور کیا” سندھی مہاجر بھائی بھائی ۔نسوار اور دھوتی کہا ں سے آئی۔ لندن میں مقیم غدارِ پاکستان الطاف حسین کی دہشت گرد تنظیم ایم کیو ایم کو ساتھ ملا کر سندھ کے امن امان اور معیشت کو تباہ کیا۔ اندرون سندھ پیپلز پارٹی، پیر پگارا کی فنکشنل مسلم لیگ اور شہروں میں جماعت اسلامی کی وجہ سے جی ایم سید کو سندھ میں کبھی بھی عام سندھیوں نے پسند نہیں کیا۔یہ بھی سارے ارمان لے کر اللہ کو پیارا ہو گیا۔ قیامت تک جب تک پاکستان قائم ہے سندھ پاکستان کا حصہ رہے گا۔ پاکستان کی ساری قومیں پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرتی رہیں ۔جہاں تک حقوق کا تعلق ہے تو وہ پاکستان کے آئین کے مطابق ساری قوموں کو مل رہے ہیں اور آئندہ بھی ملتے رہیں گے۔ انشاہ اللہ ۔پاکستان کا متفقہ اسلامی آئین بھی سندھ کے ایک سپوت مرحوم ذوالفقار علی صاحب نے بنایا تھا۔
دہشت گرد الطاف حسین کی ایم کیو ایم جس نے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت اور امریکا کی مدد سے کراچی کو تیس سال سے ڈسٹرب رکھا۔ یہ علاقائی، قوم پرست،لسانی ، دہشت گرد، فاشست تنظیم ہے۔ الطاف حسین نے مہاجروں کوحقوق یا موت کا فلسفہ پڑھایا۔ قلم اور دلیل کی بات کرنے والے مہاجروں کے ہاتھ میں اسلحہ پکڑا دیا۔ ان نے مہاجروں کو اُکسایا کہ وی سی آر فروخت کرو اور اسلحہ خریدو۔ کارکنوں کو ہدایت دی کہ کراچی کلفٹن جا کر اسلحہ چلانے کی تربیت حاصل کرو۔ایم کیو ایم کے کارکنوں نے بھارت سے فنڈ اور دہشت گردی کی ٹرینینگ لی۔(حوالہ گلبھوشن ویڈیو بیان) پاکستان کا جھنڈا جلایا۔ بھارت میں پاکستان کے خلاف بیان دیا کہ بٹوارا تاریخی غلطی تھی۔ بھارت کی خفیہ تنظیم را سے مدد کی اپیل کی۔ کراچی میں قتل و غارت شروع کی۔ اپنے ایک صوبائی ممبر کے قتل پر کراچی میں ایک دن میں سو بے گناہ پٹھانوں کو شہید کر دیا۔ ایم کیو ایم کے حمایت یافتہ مہاجروں کی بستیوں سے لائوڈ اسپیکروں سے اعلان ہوا کہ پٹھانوں اور پنجابیوں نے حملہ کر دیا ہے۔پٹھان اور پنجابیوں کی رہاشی علاقوں کی مسجدوں سے اعلان ہوا کہ مہاجروں نے حملہ کر دیا ہے۔ ایک طرف الطاف حسین کی مہاجرقومی موومنٹ تھی۔ اور دوسری طرف مقابلہ میں پیپلز پارٹی کی حمایت یافتہ پنجابی پختون اتحاد(پی پی آئی) جو ملک غلام سرور اعوان صاحب کی زیر کمان دہشت گردی کر رہا تھا۔
راقم نے ڈرگ کالونی اورناتھاخان گوٹھ میں میں جلے ہوئے مکان دیکھے۔جب سندھ میںخون کی ہولی شروع ہوئی تو غدار پاکستان جی ایم سید نے کہا تھا کہ” جو کام میں چالیس سال میں نہ کر سکا، وہ الطاف حسین نے چالیس دن میں کر دیا”یعنی قتل غارت۔ کراچی میں لا اینڈ آڈر کا مسئلہ کھڑا کرنے اور آبادیوں کو آپس میں لڑانے کے لیے جب الطاف حسین حیدر آباد جلوس لے کر جارہا تھا تو سہراب گوٹھ سے قوم پرست ولی خان کے گروپ نے اس کے جلوس پر فائرنگ کر دی۔ اس کے جواب میں علی گڑھ کالونی میں خون کی ہولی کھیلی گئی۔لوگوں کی دکانوں، گھروں اور ڈھیلوں کو جلا دیا گیا۔ ایم کیو ایم نے پہلے آفا ق اور عامر خان کے ایم کیو ایم سے بغاوت کر کے حقیقی مہاجر موومنٹ تنظیم بنائی۔ الطاف حسین نے سندھ بھر میں بینرز لگوائے۔” جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حق دار ہے”۔ دونوں طرف ہزاروںمہاجروں ہی کے خون سے ہولی کھیلی گئی۔ پلائنیگ اور دکھاوے کے لیے جیے سندھ سے لڑائی لڑی گئی۔حیدر آباد میں جیے سندھ کے دہشت گردکارکنوں ے دس جگہ ایک وقت میں تین سو سے زائد بے گناہ مہاجروں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔
اس کے ری ایکشن میں کراچی کے اطراف گوٹھوںسے سندھی مچھیرے جو سمندر میں مچھلیاں پکڑنے کا روزگار کرتے تھے الطاف کے دہشت گردوں نے بسوں سے اُتار کر درجوں کو شہید کر دیا۔ایم کیو ایم نے جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی سے لڑائی لڑی۔ایم کیو ایم بوری بند لاشوں کی موجد ہے۔ نو گو ایریا بنانے والی ہے۔ٹھپہ مافیا اور اسلحہ کے زورپر ڈکٹیٹرپرویز مشرف کی اشیر آباد پر اپنے مطلب کی حلقہ بندیاں، ووٹر لسٹوں میں جعلی ناموں کے زور پر الیکشن جیتتی رہی۔ اس کے قبضے سے لانڈھی میں جعلی نیشنل کارڈ کی کئی بوریں رینجرز نے برآمد کیے تھے۔ ایم کیو ایم دھونس دھاندلی اور اسلحہ اور خوف کی بنیاد پر جعلی الیکشن جیتتی رہی۔ غدار الطاف حسین کے حکم پر کراچی میں سیکڑوں پر تشدد ہڑتالیں ہوئیں۔ اُدھر کشمیر میں ظلم کے خلاف کشمیری ہڑتال کرتے تھے تو اِدھر ودسرے دن کوئی نہ کوئی جعلی بہانہ بنا کر کراچی میں پر تشددہڑتال ہو جاتی تھی۔ بلا آخر جب الطاف حسین نے٢٢ اگست کوکراچی کے ایم کیو ایم کے دھرنے میں کارکنوں کے سامنے تقریر کرتے ہوئے پاکستان کو ناسور کہا۔کارکنوں کو ٹی وی اسٹیشنوں پر حملے کیے اُکسایا اور کارکن جی بھائی، جی بھائی کی گردان دھراتے ہوئے قریب ٹی وی اسٹیشن کے دفتر پر حملہ اور ہوئے۔
رینجرز حرکت میں آئی اوررابطہ کمیٹی کے کنوینر فاروق ستار صاحب کو گرفتار کیا۔ تو دوسرے دن فاروق ستار نے الطاف حسین سے علیحدگی کا اعلان کیا اور رہائی پائی۔ الطاف حسین نے بھارت امریکا اور دوسرے ملکوں سے پاکستان توڑنے کی اپیل کی۔غدار پاکستان جس پرغداری کے تحت مقدمہ قائم کرنے کے لیے ، قومی اسمبلی ،ر چاروں صوبوں کی اسمبلیوں اور سینیٹ نے قراراردادیں پاس کیں۔ اس کے باوجود قانون کے مطابق ن لیگ کے نا اہل وزیر اعظم نواز شریف نے وفاق پاکستان کی طرف سپریم کورٹ میں الطاف حسین پر پاکستان سے غداری کا ریفرنس نہیں دائر کیا۔ پاکستان کی عدالت نے الطاف کی تقریر اور تصویر پر پابندی لگائی ۔پاک فوج نے ٹارگیٹڈ آپریشن سے کراچی میں امن و آمان قائم کیا۔ مکافات عمل کہ اب الطاف حسین کی پارٹی کئی گروپوں میں تقسیم ہو گئی۔ ایم کیو ایم لندن، ایم کیو ایم پاکستان( بہادر آباد گروپ۔ فارق ستار گروپ) پاکستان سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم حقیقی۔ کراچی میں امن قائم ہو گیا، شہر کی روشنیاں لوٹ آئیں ۔ہڑتال نام کی کوئی چیز نہیں رہی۔دہشت گردالطاف حسین کا دہشت کا دور ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا۔ پاکستان محفوظ ہے محفوظ رہے گا۔ انشاء اللہ۔