اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے بھرتیوں پر پابندی کے اختیار پر وضاحت کیلئے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن کا کام وقت اور آئین کے مطابق انتخابات کروانا ہے، آئندہ عام انتخابات میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر پابندی کے از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن نے بھرتیوں پرپابندی لگائی ؟ بعض اہم ترین اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کا عمل چل رہا ہے ، کیا اس پابندی کا اطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا ؟ اس فیصلے کی وضاحت ضروری ہے ، پہلے بتائیں الیکشن کمیشن کے پاس پابندی کا اختیار کہاں سے آیا ؟ اور اس حوالے سے کوئی عدالتی فیصلے موجود ہے ؟ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آرٹیکل 218 اور الیکشن ایکٹ 2017 یہ اختیارات دیتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بھرتیوں پر پابندی کا اختیار کس قانون میں ہے، اسمبلیاں تحلیل ہونے سے پہلے کیا ایسا حکم دیا جا سکتا ہے ؟ اور کیا یہ حکومتی امور کو متاثر نہیں کرے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی کورٹس سے کہہ دیتے ہیں ایسے مقدمات جلد نمٹائے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹس جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔