اسلام آباد (جیوڈیسک) تیل وگیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مالی سال 2018-19 کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں کے تحت ایل پی جی کے فروغ کیلیے 33 لائسنسوں کے اجرا کی تجویز دی ہے جس سے شدید سرد موسم کے دوران اور دور افتادہ علاقوں کو ایل پی جی کی سہل فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
سرکاری ذرائع نے ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ ان تجاویز میں ایل پی جی کو ذخیرہ کرنے اور بھرنے کے عمل اورمارکیٹنگ کے25 لائسنس جاری کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ اوگرا کی مالی سال2016-17 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق اتھارٹی نے 2002 سے گیس کے شعبے کو چلانے کیلیے21 مختلف کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے جس کا مقصد ملک کے مختلف علاقوں میں ترسیل اور فروغ کو یقینی بنانا تھا۔
اتھارٹی نے جن کمپنیوں کو لائسنس اجرا کی تجویز دی ہے، ان میں سوئی سدرن گیس پائپ لائن کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ، تیل و گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائرز کمپنی لمیٹڈ، ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ، اینگرو کیمیکل پاکستان لمیٹڈ، سینٹر پاور جنریش لمیٹڈ، اینگروفرٹیلائزر لمیٹڈ، ای ٹی پی ایل یونیورسل گیس ڈسٹری بیوشن کمپنی، گیسکوز ڈسٹری بیوشن کمپنی اور فوجی آئل ٹرمینل و ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ جیسی مختلف کمپنیاں شامل ہیں۔
اوگرا نے مالی سال2018-19 کے دوران ایل پی جی کے33 لائسنسوں کے اجرا کی تجویز دی ہے جس سے ملک بھرمیں گھریلو اور کمرشل صارفین کو شدید سرد موسم میں بھی گیس کی بلاتعطل فراہمی میں بہتری آئے گی۔