کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں 12 مئی کے جلسے پر جیالوں اور کھلاڑیوں کی کشیدگی بڑھتے بڑھتے تصادم تک پہنچ گئی، گلشن اقبال کے حکیم سعید گراونڈ میں کیمپ جلا دیئے گئے، ایک دوسرے پر پتھراؤ سے کئی افراد زخمی ہوگئے۔
کراچی میں ایک بار پھر ماضی کی یاد تازہ ہوگئی، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے کارکن حکیم سعید گراونڈ میں لڑ پڑے، کارکنوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا، لاٹھیاں برسائیں اور کیمپ جلا دیئے۔ پتھراؤ سے موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا، اس دوران کئی افراد زخمی ہوئے جبکہ مظاہرین نے 2 گاڑیاں پھونک دیں۔
مشتعل افراد نے دنیا نیوز کی ڈی ایس این جی پر بھی دھاوا بولا، پتھراو کر کے گاڑی کے شیشے توڑ دئیے اور پتھر لگنے سے دنیا نیوز کے ڈی ایس این جی انجینئر کو بھی زخم آئے۔ لڑائی، جھگڑے اور ہنگامہ آرائی کے بعد علاقے میں دکانیں، اہم تجارتی اور کاروباری مراکز بند ہوگئے۔
پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی مقدمہ درج کرانے عزیز بھٹی تھانے پہنچے اور انہوں نے پرویز خٹک سے مطالبہ کیا کہ وہ خیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی کو جلسے نہ کرنے دیں۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے جھگڑے کا نوٹس لے لیا جس کے بعد پیپلزپارٹی نے کیمپ ختم کر دیا۔ رینجرز کی بھاری نفری نے یونیورسٹی روڈ پہنچ کر گشت بھی شروع کر دیا۔
وزیر داخلہ سہیل انور سیال اور پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا ایک ہی گاڑی میں حکیم سعید گراؤنڈ پہنچے، صوبائی وزیر داخلہ کی اپیل پر دونوں جماعتوں کے کارکنان گھروں کو واپس چلے گئے۔ سہیل انور سیال نے کہا ہے کہ ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہو گی۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کراچی میں دوبارہ خون کی ندی نہیں بہانا چاہتے۔
دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں نے میڈیا پر اپنا موقف بیان کیا۔ بلاول ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے رہنما سمیت 21 کارکن زخمی ہوئے، ایک کارکن کی ٹانگ پر گولی لگی ہے۔ انہوں نے کہا کسی کو ایم کیو ایم کا طرز سیاست اختیار نہیں کرنے دیں گے۔
حکیم سعید گراؤنڈ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے الزام لگایا کہ پیپلزپارٹی نے گینگ وار ملزموں سے حملہ کرایا، وہ جب یہاں آئے تو فائرنگ ہو رہی تھی، پی ٹی آئی کا کیمپ اور گاڑیاں جلا دی گئیں۔ علی زیدی کا کہنا تھا وہ امن کا جشن منانے کیلئے جلسہ کرنا چاہتے تھے۔