منشیات کی پیداوار، تیاری، خرید و فروخت اور استعمال ایک عالمی مسئلہ ہے۔ اقوام متحدہ کے انسداد منشیات کے ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک محتاط اندازے کے مطابق منشیات کے عادی افراد کی تعداد انچاس ہزار ہے جس میں سے چوبیس ہزار چرس، گیارہ ہزار افیم، سات ہزار ہیروئن اور سات ہزار شراب کی لت میں مبتلا ہیں۔امریکہ میں غیر سرکاری شعبہ میں قائم ورلڈواچ انسٹی ٹیوٹ کی دوہزار تین کی رپورٹ وائٹل سائنز کے مطابق اس وقت عالمی سطح پر تین سو سے پانچ سو ارب ڈالر سالانہ کی منشیات فروخت ہوتی ہیں جبکہ عالمی منڈی میں قانونی ادویات کی تجارت کا تخمیہ تین سو ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔“نشہ” ایک ایسا لفظ ہے جس کے زبان پر آتے ہی اس کی خرابیاں نگاہوں کے سامنے رقص کرنے لگتی ہیں۔ اصل میں اس کی خرابیاں جگ روشن ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایک صالح و صحت مند معاشرہ اسے ہرگز قبول نہیں کرتا۔ دنیا کے تمام ممالک میں منشیات کے استعمال پر قانونا پابندیاں عائد نظر آتی ہیں لیکن باوجود اس کے دنیا بھر میں آج ایسے افراد کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جو منشیات کا شکار ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس کے استعمال کرنے والوں میں نسل انسانی کے دونوں ہی طبقے یعنی مرد و زن اس جان لیوا لعنت کو شوق بنا کر جنونی حد تک اس کی طرف مائل نظر آتے ہیں اور اس بھی زیادہ افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ اس لعنت کا شکار سماج کا نوجوان طبقہ زیادہ نظر آتا ہے جس پر آنے والے کل کی دنیا منحصر ہے۔ ملکوں کی پابندیاں ، ممانعتیں اور سخت سے سخت قوانین بھی منشیات پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہے ہیں۔
آج اگر دنیا واقعتا منشیات کی گرفت سے آزاد ہونا چاہتی ہے تو اسے اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ وہ کون سے راستے ہیں جنھیں اپنا کر اس دنیا کو منشیات کے چنگل سے آزادی دلائی جاسکتی ہے۔ جب ایک ملک کسی مسئلے کے سدباب کے لئے کوئی قانون بناتا ہے تو وہ دنیا بھر کے قوانین کا جائزہ لیتا ہے کہ اس ضمن میں دنیا کے ملکوں نے کون کون سے اقدام اٹھائے اور کیسے کیسے قوانین مرتب کیے ہیں؟ اتنا ہی نہیں بلکہ دنیا میں موجود مذاہب کے قوانین کی بھی چھان پھٹک کی جاتی ہے۔ پھر ان تمام قوانین کے پیش نظر ایک قانون مرتب کیا جاتا ہے جس کے ذریعے اس مسئلے پر قابو پانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ منشیات پر قابو پانے کے لیے آج دنیا کو ایک ایسے جامع قانون کی ضرورت ہے جس کے توسط سے دنیا یقینی طور پر اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکے۔
دنیا سے اس سنگین و خطرناک لعنت کے خاتمے کا واحد ذریعہ اسلام ہے۔ یقین جانیں دنیا کے پاس منشیات پر مکمل قابو پانے اور نشے کے خاتمے کی دوسری کوئی راہ نہیں۔ اسلام ہی وہ مذہب ہے جس میں منشیات کے قلع کو قمع کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔ اسلام نے اس لعنت سے سماج کے تحفظ کے لیے جو قوانین متعین ہیں وہ اس قدر جامع ہیں کہ ان اصولوں پر کاربند ہوجانے کے بعد منشیات کے نجس وجود سے زمین پاک ہو سکتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن “WHO” عالمی ادارہ صحت نے ایشیا و یورپ کے کم و بیش ۸۰ ممالک میں منشیات کے منفی اثرات کا جائزہ لیا۔ اس کے نتیجے میں جو حقائق ان کے سامنے آئے وہ انتہائی حیران کن تھے۔
انھوں نے یہ بتایا کہ امریکا ، برطانیہ ، مغربی جرمنی ، روس ، اور جاپان میں نفسیاتی ، ذہنی اور اعصابی امراض کی روز افزوں افزائش کا واحد سبب منشیات کا استعمال ہے۔ ادارے کے ماہرین اطباءنے منشیات کے زیر اثر پیدا ہونے والی جن مختلف بیماریوں اور ان کے اثرات کی نشاندہی کی وہ بے حد تشویشناک ہیں۔ تحقیقات کے مطابق منشیات کے استعمال سے” قوت حافظہ میں 22 فیصد کمی آتی ہے۔ حساسیت میں 92 فیصد کمی آتی ہے۔ پریشانی اور بے چینی میں 41 کمی آتی ہے۔ فرد 80 فیصد اختلال کا شکار ہوجاتا ہے۔ 88 فیصد منشیات کے عادی افراد کی سوچ سب سے الگ اور جدا ہوتی ہے۔“
اگربات کی جائے پاکستان کی تو اسلسلے میں گزشتہ روزگلوبل این جی او، ری ہیب سینٹرکے زیر اہتمام وزارتِ انسداد منشیات اور اے این ایف کے اشتراک سے انسداد منشیات کنونشن 2018ءکا انعقاد لاہور کے نجی ہوٹل میںکیاگیا ۔ جس میں وفاقی سیکرٹری وزارتِ انسداد منشیات اقبال محمود، فورس کمانڈراے این ایف بریگیڈیئر خالد محمود گورائیہ، گلوبل این جی او ،ری ہیب سینٹر کے چیئرمین ڈاکٹر ظفراقبال میاں ، ڈائریکٹر ایڈمن ڈاکٹر سلیم اختر،ایس پی سول لائن لاہور رضا کاظمی ،ڈی جی انفارمیشن سردارعبدالرزاق بھٹی ،ڈپٹی ڈایکٹر الحمرا آرٹ کونسل سید نویدبخاری،تاجر رہنماءصفدر رضابٹ،سابق نئب صدر چیمبرآف کامرس لاہور کاشف انور،چیئرمین پرا ئیویٹ سکولزایسوسی ایشن ایم شاہد نور،ٹرینر ماہر نفسیات ثوبیہ اکرام سماجی شخصیات مس سدرہ رفیق، بشری بھٹی ، حنا ریاض، چودھری ثاقب چدھڑ، اشر ف بھٹی، ایڈیٹرروزنامہ آن ریکارڈ قاضی طارق عزیز،سینئر صحافی محمد گلزار چودھری ،مقصود خالد ، شاہزیب افتخار(ایپکا ) کے رہنماءچوہدری مختار گوجر ، گوجریوتھ فورم کے چیئرمین چودھری شہزادگو جر سمیت دیگر اہم سیاسی ، سماجی ، مذہبی شخصیات اور معززین نے شرکت کی ،کنونشن کا مقصد دنیا بھر میں منشیات کے استعمال کی روک تھام،غیر قانونی تجارت کے خاتمہ اور اس کی تباہ کاریوں کے سلسلہ میں عوام الناس میں شعور و آگہی پیدا کرنا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے فورس کمانڈراے این ایف بریگیڈیئر خالد محمود گورائیہ نے کہاکہ اے این ایف منشیات کے خاتمے کےلئے جنگ لڑرہاہے، سابق نائب صد ر لاہو ر چیمبر کاشف انور سمیت دیگر نے بھی اظہار خیال کیا ۔ تقر یب کے آخر میں شرکاءمیں اعزازی سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔
ماہر ین ، علماءکرام ، مبصرین کا کہنا ہے کہ آج دنیا کے لیے ازحد ضروری ہوچکا ہے کہ وہ اسلامی احکام و قوانین کے نفاذ پر سنجیدگی سے نہ صرف غور کرے بلکہ اس سمت عملی اقدام بھی اٹھائے۔ اسلام ہی وہ واحد راستہ ہے جس میں زمین اور اہل زمین کے لیے راحت ہے۔ اے کاش ! دنیا اس جانب مثبت زاویے سے سوچنا شروع کر دے۔