اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف پر 4 ارب 90 کروڑ روپے منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت منتقلی الزامات پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آج چیئرمین نیب کو طلب کرلیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف پر اربوں ڈالر کی منی لانڈرنگ کے الزام کو لے کر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ایکشن میں آگئی، قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس آج ہوگا جس میں چیئرمین نیب جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال کو وضاحت کے لئے طلب کیا گیا ہے، اجلاس میں نواز شریف پر 4 ارب 90 کروڑ ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت منتقل کرنے کے الزام کا جائزہ لیا جائے گا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی چوہدری اشرف کا کہنا ہے اس معاملے پر وضاحت کے لئے چیئرمین نیب کو طلب کیا ہے۔ چیئرمین نیب کی قائمہ کمیٹی میں طلبی پر پیپلزپارٹی کے ارکان کا شدید ردعمل سامنے آیا، نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے کمیٹی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام اداروں کو مضبوط کرنا ہوتا ہے، چیئرمین نیب کو اس طرح طلب کرنا نیب کے کام میں مداخلت کے مترادف ہے، اس اقدام سے نیب کا ادارہ کمزور ہوگا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی 19ارکان پر مشتمل ہے، پیپلزپارٹی کے 2 ارکان کے استعفے کے بعد تعداد 17 رہ گئی ہے، قوائد کے مطابق چیئرمین کمیٹی سمیت کم ازکم 5 ارکان کی اجلاس میں موجودگی سے کورم پورا ہوتا ہے، دوران اجلاس کورم ٹوٹ بھی جائے تو کارروائی جاری رکھنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمیں جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور دیگر افراد کے خلاف 4.9 ارب ڈالر منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت منتقل کرنے کی میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا جب کہ اسٹیٹ بینک نے پاکستان سے بھارت رقم بھجوانے کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی 2016ء میں وضاحت کردی تھی، یہ الزام بے بنیاد ہے۔