اسلام آباد (جیوڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزم ریفرنس میں خواجہ حارث کی جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح 21 مئی تک ملتوی کردی گئی اور ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں ملزمان کا بیان 18 مئی کو ریکارڈ کیا جائے گا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں خواجہ حارث کی جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کے بیان پر جرح کا آغاز ہو گیا ہے، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث واجد ضیا پر 21 مئی کو جرح جاری رکھیں گے۔ دریں اثناء لندن فلیٹس سے متعلق ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس میں ملزمان کا بیان جمعہ کو ریکارڈ کیا جائے گا۔ عدالت نے ملزمان کے وکلا کو سوالنامہ فراہم کر دیا جس میں 127 سوالات شامل ہیں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں خواجہ حارث کی جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کے بیان پر جرح کا آغاز ہو گیا ہے، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث واجد ضیا پر 21 مئی کو جرح جاری رکھیں گے۔ دریں اثناء لندن فلیٹس سے متعلق ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس میں ملزمان کا بیان جمعہ کو ریکارڈ کیا جائے گا۔ عدالت نے ملزمان کے وکلا کو سوالنامہ فراہم کر دیا جس میں 127 سوالات شامل ہیں۔
دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے پاناما لیکس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی، واجد ضیا نے بتایا کہ نواز شریف جے آئی ٹی کے سامنے شامل تفتیش ہوئے اورانکم ٹیکس اور ویلتھ گوشواروں کے ساتھ پیش ہوئے۔ گوشواروں کے مطابق انہوں نے 41.470 ملین غیر ملکی کرنسی ظاہر کی۔
واجد ضیا نے کہا کہ جے آئی ٹی نے 14-2013 کی حسین نواز کی بینک اسٹیٹمنٹ حاصل کیں، بینکوں سے نواز شریف کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی حاصل کی گئیں، ہل میٹل سے 14-2013 میں رقم آئی لیکن وہ حسین نواز سے نہیں آئی، 14-2013 کے ٹیکس گوشواروں ویلتھ اسٹیٹمنٹ جے آئی ٹی کے ساتھ منسلک نہیں۔ واجد ضیا نے کہا کہ کالم ان فلو میں پہلی انٹری حسین نواز سے ملنے والی رقم کی ہے، 14-2013 میں ملنے والی رقم 41.470 ملین ہے۔ دوسری انٹری ہل میٹل سے وصول ہونے والی رقم ہے، حاصل ہونے والی رقم 192.05ملین تھی۔ انہوں نے کہا کہ 14-2013 کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ دکھائی جائے تو پہچان سکتا ہوں ۔ اسٹیٹمنٹ میں صرف ایک بیرون ملک سے آنے والی رقم کی انٹری ہے۔اس ویلتھ سٹیٹمنٹ میں 197,498,348روپے کی صرف ایک بیرون ملک سے آنے والی رقم کی انٹری ہے۔
اس دوران نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان گرما گرمی بھی ہوئی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو جواب آگیا اس پر گواہ سے بحث نہ کریں، یہ کوئی طریقہ نہیں آپ کا کیسا رویہ ہے؟ یہ گواہ سے بات نہیں کر سکتے عدالت کے ساتھ کریں، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ یہ کیسا آدمی ہے ، اس ٹرائل میں قانون پر چلنا ہے تو پہلے سوال کا جواب آئے گا ، پھر پراسیکیوٹر جو لکھوانا چاہتے ہیں لکھوائیں ، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ کسی قانون میں آئیں تو سہی ، فاضل جج نے کہا کہ سوال لکھ لیتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ سوال نہیں لکھ سکتے۔
واجد ضیا پر مختصر جرح کے بعد عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت پیر 21 مئی تک ملتوی کردی، پیر کے روز واجد ضیا پر جرح کا سلسلہ جاری رہے گا، عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس پر بھی مختصر کارروائی ہوئی، شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف اور دیگر کے وکلا کو سوالنامہ دیا گیا۔ جس کے بعد ملزمان کا بیان جمعہ کو ریکارڈ کیا جائے گا۔
خواجہ حارث کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نوازشریف کیلئے سوالنامہ وصول کیا، امجد پرویز کے معاون نسیم ثقلین نے مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا سوالنامہ وصول کیا، سوال نامے میں پوچھا گیا ہے کہ آپ اپنے دفاع میں کچھ کہنا چاہتے ہیں ؟ آپ حلفا بطور گواہ پیش ہونا چاہتے ہیں؟ کیا یہ درست ہے کہ آپ ان عوامی عہدوں پر تعینات رہے۔