نواز شریف سے زیادہ کو ئی محب وطن نہیں ، یہ سب فضول اور قوم کو بے وقوف بنا نے والی باتیں ہیں، نواز شریف سیاست میں کو ئی دودھ پیتے بچے تو نہیں ہیں کہ اِن سے کوئی جیسا چاہئے گا کروالے گا اور کہلوالے گا؟ مگر پھر مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران پارٹی صدر شہباز شریف نے یہ کیوں ؟ کہاکہ ” جس نے بھی نواز شریف کا حالیہ انٹرویوکروایا، وہ سب سے بڑا نوازشریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) ہی کا نہیں بلکہ ارضِ مقدس پاکستان کا بھی دُشمن ہے، نوازشریف سے زیادہ محب وطن کو ئی نہیں ہے،میری موجودگی میں امریکی صدر بل کلنٹن نے 5ارب ڈالر کی پیشکش کی ، مگر نوازشریف نے آفرٹھکراکر ایٹمی دھماکے کئے(آپ موجود تھے تو آفر ٹھکرادی ورنہ ، کسی تو پتہ بھی نہیںچلتا اور ایٹمی دھماکے ٹال مٹول کرکے رُکوادیئے جاتے تب لگ پتہ جاتا کہ نوازشریف سب سے زیادہ محب وطن ہیں کہ نہیں؟ ) پھر تم سمیت کیسے ؟ اِن پر فخر ہوتا؟آج آپ جو کہہ رہے ہیںکہ ” نوازشریف کی قیادت پر فخر ہے“ شہباز صاحب، آپ کو شائد پتہ بھی نہ ہوکہ بڑے میاں صاحب ، نے تین مرتبہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہ کر قومی خزا نے سے اپنی ذات اور اپنے خاندان والوں کے لئے کتنے اللے تللے کئے ہیں؛ اَب جب کہ احتساب کا دائرہ اِن کے گرد تنگ ہوتاجارہاہے تو صبر کریں اور دیکھتے جا ئیں کہ آگے آگے کیا کچھ نکلتا ہے ؟لگ پتہ جائے گا کہ سر پر کتنے بال ہیں؟ پھر آپ بھی ممکن ہے کہ اپنے یہ الفاظ ” نوازشریف کی قیادت پر فخر ہے“ خود واپس لے لیںگے۔ بہر کیف ، آج ایسا نہیں ہے کہ نوازشریف کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ انٹرویو میں کیا بول رہے ہیں؟یا کیا بولنا چاہتے ہیں ؟ اِنہیں سب اچھی طرح سے پتہ تھا کہ یہ جو کچھ بھی بول رہے ہیں سب متنازع ہے ؛ یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گااور کمان سے نکلے تیر کی طرح کہیں کا کہیں نکل جا ئے گا۔
غرضیکہ، اِنہیں یہ سب کچھ بولنا تھا سو اِنہوں نے اپنی نااہلی کے بعد پیداہونے والی اپنی مایوسی و مظلومیت اوراپنی معصومیت کا فائدہ اُٹھا کر وہ سب کچھ بول دیا جو کہ اِنہیں نہیں بو لنا چاہئے تھا؛ حالانکہ یہ تو نوازشریف بھی خوب جانتے ہیں کہ اِنہوں نے کئی بار حلف اٹھایا ہواہے کہ یہ مُلک اور قوم کے وفادار رہیں گے، اور مُلک و قوم کی سلامتی اور استحکام کو اپنی ذات سے کبھی نقصان نہیںپہنچائیں گے۔
جبکہ یہ ٹھیک ہے کہ آج نوازشریف اپنی نااہلی کی وجہ سے وزارتِ عظمی سے ہٹادیئے گئے ہیں۔ مگر اِنہوں نے مُلک اور قوم سے وفاداری اور اِس کی سلامتی اور بقاءکا جو حلف لیاتھا ایسا نہیں ہے کہ یہ اِنہیں عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد بے معنیٰ ہوگیاہے ۔ بلکہ اِنہیں توحلف نامے کی پاسداری تاحیات کرنی تھی آج اگر اِنہوں نے حلف نا مے کا پاس نہیں رکھا ہے تونوازشریف نا صرف مُلک سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں؛ بلکہ روزِ محشر اللہ کے یہاں بھی یہ سخت پکڑ سے نہیں بچ سکیںگے۔آج نوازشریف اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر قسم کھا ئیں کہ کیا یہ واقعی نہیں جانتے تھے کہ اِن کا روزنامہ ڈاو ¿ن میں چھپنے والا انٹرویو اور اِن کے اِس میں ممبئی حملے کے حوالے سے شائع ہونے والے جملے اِن کے سیاسی کیریئر اور ارضِ مقدس پاکستان کے لئے کتنانقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں؟
تاہم اِس میںکو ئی دورائے نہیں ہے کہ رونامہ ڈان کے انٹرویو میںجو کچھ کہا گیااور جتناکچھ چھپاہے وہ سب دانستگی میں ہی ہوا ہے درحقیقت نوازشریف کی زبانی جو کچھ بھی شائع ہواہے یہ جا ن بوجھ کر کیا گیا یا کرایا گیاہے یہ سب تو بس نوازشریف کا ٹیسٹنگ پوا ئنٹ ہے ، ایسا کرکے نوازشریف اپنے نااہلی کے بعد سے قومی اداروں کے خلاف جیسی زبان استعمال کررہے تھے وہ یہ دیکھنا اور پرکھناچاہتے تھے کہ نادیدہ قوتوںاور خلائی مخلوق کے بارے اِن کے اتنا بولنے کے باوجود عوام اِن کے ساتھ ہیں یا ابھی تک نادیدہ قوتوںاور خلائی مخلوق کے ہی احترام اور سحر میںمبتلا ہیں؟ اِنہیںمعلوم تھا کہ ایسا کردو، بات آئی گئی ہوگئی تو قومی اداروں اور نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق کے بارے میں منفی پروپیگنڈوں کی رفتار تیز تر کردو اور اِن ماروا ئی اور طلسماتی طاقتوں سے متعلق سینے میں جتنے بھی راز دفن ہیں ایک ایک کرکے سب باہر نکال دو، ورنہ اِس انٹرویو کے بعد اداروں اور عوام کی جانب سے زیادہ کچھ ہوا اور اندراور باہر سے ردِ عمل کی صورت میں تنقیدوں کے نشتر چلائے گئے، تو پھر اداروں اور ارکان کو تحفظات بتا کر قوم سے معافی ما نگ کر اپنا گناہ صاف کرلیںگے ۔جیسا کہ آج کل چھوٹے میاں شہباز شریف انٹریوکے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال میںبڑے میاںجی نوازشریف کے بیانیہ میں نرمی کی کوشش کررہے ہیں مگر کب تک چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہیں۔ دیکھ لیتے ہیں،اَب اِس کشمکش میں کِسے کامیا بی ملتی ہے اور اور کون منہ کی کھاتا ہے۔ (ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com