اسلام آباد (جیوڈیسک) امریکی ریاست ٹیکساس میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سےجیل میں ملاقات کے بعد ان کی موت کے حوالے سے افواہیں دم توڑ گئیں۔
ذرائع کے مطابق عائشہ فاروقی اور عافیہ صدیقی کی ملاقات 2 گھنٹے تک جاری رہی، جو گزشتہ 14 ماہ میں ہونے والی چوتھی ملاقات ہے۔
نمائندہ جیو نیوز کے مطابق قونصل جنرل عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ سے متعلق افواہیں بے بنیاد ہیں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی موت سے متعلق خبریں گردش کر رہی تھیں۔
اس حوالے سے عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بہن کی زندگی اور صحت سے متعلق کسی خبر کی تصدیق نہیں کرسکتیں، کیونکہ انہیں حکومت پاکستان، وزارت خارجہ اور امریکی جیل حکام نے اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ آن لائن قیدیوں کے اسٹیٹس میں عافیہ صدیقی کا اسٹیٹس زندہ لکھا ہوا ہے اور اگر کسی قیدی کا اسٹیٹس تبدیل کیا جاتا ہے تو امریکی قوانین کے مطابق اہلخانہ کو معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔
ڈاکٹر فوزیہ نے مزید بتایا تھا کہ ان کا گزشتہ 2 سالوں سے عافیہ صدیقی سےکوئی رابطہ نہیں ہے اور ہزار کوششوں کے باوجود بھی پاکستانی اور امریکی حکام سے انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
عافیہ صدیقی کون ہیں؟
پاکستان خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک سائنسدان ہیں، جن پر افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ہے۔
مارچ 2003 میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اہم کمانڈر اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں۔
عافیہ صدیقی کی گمشدگی کے معاملے میں نیا موڑ اُس وقت آیا، جب امریکا نے 5 سال بعد یعنی 2008 میں انہیں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔
امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائینائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں، جن سے پتہ چلتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی تھیں۔
دوسری جانب جب عافیہ صدیقی سے امریکی فوجی اور ایف بی آئی افسران نے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر ان پر فائرنگ کر دی لیکن جوابی فائرنگ میں وہ زخمی ہو گئیں۔
بعدازاں عافیہ صدیقی کو امریکا منتقل کر دیا گیا، ان پر مقدمہ چلا اور 2010 میں ان پر اقدام قتل کی فرد جرم عائد کرنے کے بعد 86 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔