اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف سن لیں! دھرنا چار حلقے کھولنے کے لئے دیا، صرف اللہ کو ہی امپائر مانتے ہیں لیکن سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ دھرنا سازش تھی۔
قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن کے لیے کھڑا ہونا میرا حق ہے، دوسری طرف کرپٹ لوگوں کا دفاع کرتے ہیں۔ اس ایوان میں موجود لوگوں کو عوام کا کوئی خیال نہیں ہے۔
میری پارلیمنٹ کے اندر کافی تلخی رہی ہے۔ ہم عوام کے نمائندے ہیں جو بھی سٹینڈ لیا عوام کے مفاد کی خاطر لیا۔ 2013ء کے الیکشن میں 22 جماعتوں نے دھاندلی کا کہا تھا۔ ہم نے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا کونسی غلط بات تھی۔ ہم نے 4 حلقے کھولنے کیلئے دھرنا دیا لیکن سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ دھرنا سازش تھی۔
اس موقع پر عمران خان کی جانب سے نواز شریف کیخلاف تنقید پر حکومتی بنچوں پر شور مچنا شروع ہو گیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اراکین سے کہا کہ وہ کراس ٹاک نہ کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے حکومتی بنچوں سے اٹھنے والے شور کے باوجود اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا کہ حکومتی ارکان صبر سے کام لیں اور میری بات سنیں۔ ہم صرف اللہ کو ایمپائر مانتے ہیں۔ پاناما انکشافات کے بعد جواب مانگنا غلط بات نہیں تھی۔ میرا ضمیر مطمئن ہے میں نے عوام کے حق کی بات کی۔ ہم صاف و شفاف الیکشن کیلئے کھڑے ہوئے۔ میرا ضمیر مطمئن ہے کیا منی لانڈرنگ کرنے والے کا دفاع کرنے والوں ک ضمیر ٹھیک تھا؟
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا دفاع کرنے والوں کو عوام کا پیسہ بیرون ملک جانے پر پوچھنا چاہیے تھا۔ ایک ممبر نے مجھے کہا تھا ’’کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے آج وہ یہاں نہیں ہے۔
فاٹا انضمام بل منظور ہونے پر عمران خان نے تمام ممبرانِ اسمبلی کو مبارکباد دی اور کہا کہ قبائلی علاقوں میں بڑی قربانیوں کے بعد امن آیا ہے۔ فاٹا کے لوگوں کی کوئی آواز سننے والا نہیں تھا۔ نائن الیون کے بعد کسی اورکی جنگ میں حصہ لیا گیا۔ آپریشن کی وجہ سے فاٹا کے لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ آج کا بل پاس ہونا بہت بڑا قدم ہے۔
فاٹا میں جلد بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں تاہم یہ کام آسان نہیں، مخالفین باتیں بھی کریں گے۔ بلدیاتی الیکشن کے بعد اختیارات نچلی سطح منتقل ہوں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک کمیٹی بنانی چاہیے جو فاٹا کے عوام کے مسائل حل کرے۔