اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ ملک میں ایک وقت میں دو تین متوازی حکومتیں نہیں چل سکتیں اور اگر وہ دوبارہ حکومت میں آئے تو ملکی سانحات پر قومی کمیشن بنائیں گے۔
کمرہ عدالت میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کی کتاب میں ہونے والے انکشافات ایسا ایشو ہے جس پر بات ہونی چاہیے، واجد ضیاء پرویز مشرف کے فارم ہاوٴس کے باہر بیٹھ کر واپس آجاتے تھے جب کہ مجھے واجد ضیاء نے اپنے دفتر بلایا اور میں بطور وزیراعظم پیش ہوتا رہا،حساب کتاب کا وقت آگیا ، میں نے 70 پیشیاں بھگت کر مثال قائم کردی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں ایک وقت میں دو تین متوازی حکومتیں نہیں چل سکتیں، کون ہے جو بندے توڑ کو دوسری جماعتوں میں شامل کرارہا ہے، کون ہے جو ایک ترمیم میں ووٹ نہ دینے کے لئے اسمبلیوں میں جانے سے روکتا ہے، ایک کمیشن بننا چاہیے جو ملک کے ساتھ ہونے والے تمام سانحات کی تحقیق کرے، بلوچستان حکومت کا تختہ الٹنے پر بھی کمیشن بننا چاہئے ہماری حکومت آئی تو قومی کمیشن بنائیں گے، قومی کمیشن اس حکومت میں نہ بنا تو کچھ عرصہ بعد بن جائے گا لیکن بننا تو ہے، میں یقین رکھتا ہوں تو کہہ رہا ہوں، اب معاملات آگے بڑھیں گے، پیچھے نہیں جائیں گے، یہ اکیسویں صدی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ ہم نے پانچ سال پورے ہونے سے پہلے عوام سے کیے وعدے پورے کردئیے، سی پیک آصف زرداری صاحب کا منصوبہ تھا تو ان کے دور میں شروع کیوں نہیں ہوا، فاٹا ریفارمز ان کا ایجنڈا تھا تو ان کی حکومت نے کیوں نہیں کیں، ہم سی پیک لے کر آئے اب اس میں بھی خلل پڑ رہا ہے، دیگر منصوبے بھی سست روی کا شکار ہوگئے۔
اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ عمران خان نے پارلیمنٹ کے لیے لعنت کا لفظ استعمال کیا، جس پرلعنت بھیجی اسی کی مراعات سے فائدہ اٹھایا، اگرغیرپارلیمانی نہیں تو اسے ہی کہتے ہیں کہ عمران خان تھوک کرچاٹ رہے ہیں۔
پرویزمشرف سے متعلق نوازشریف نے کہا کہ جب مشرف پارلیمنٹ میں آیا تھا توآخرمیں اس نے مُکا لہرایا تھا، 12 مئی واقعہ پرطاقت کا اظہارمکہ لہرا کرکیا اوراب وہ بزدلی سے باہربیٹھا ہے بہترتھا کہ وہ مکہ اپنے منہ پہ مارتا، ایک وزیراعظم ستر، ستر پیشیاں بھگت رہا ہے اور ڈکٹیٹرمفرورہے۔ نوازشریف نے کہا کہ مشرف کا ٹرائل ایک نہ ایک دن مکمل ہونا ہے، اس ٹرائل سے مشرف کی جان نہیں چھوٹ سکتی جب کہ آج یا 6 ماہ بعد مشرف کا ٹرائل انجام تک پہنچے گا۔
نگراں وزیراعظم کے نام پر نوازشریف نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا نام کیوں فائنل نہیں ہوا، اگراتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ پارلیمنٹ میں جائے گا۔ صحافی کی جانب سے نوازشریف سے پوچھا گیا کہ فاٹا کا انضمام ہو گیا کیا اس سے آپ کے اتحادی ناراض تونہیں، جس پرمیرا خیال ہے جو سوال ہورہے ہیں اسی میں رہیں۔