ڈھونڈو چراغ رخِ زیبا لے کر ڈاکٹر قدیر

Dr. Qadeer Khan

Dr. Qadeer Khan

تحریر : شاہ بانو میر

دہائیوں سے صم بکم عم کی گومگو کیفیت سے آخر کار پاکستان باہر نکلا اور دنیا نے خبر سنی جس نے پوری دنیا کے ایوان بالا میں ارتعاش پیدا کر دیا پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کر دیا
جس کا سہرا جناب ڈاکٹر قدیر خان کو جاتا ہے جن کی انتھک محنت نے پاکستان کو بلاخر”” ایٹمی قوت”” بنا دیا
ایٹم بم کا کامیاب تجربہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں ڈاکٹر قدیر کی زیرِ نگرانی 28 مئی کو ہو گیا
عوام ایٹم بم کو تمام مسائل کی جادوئی کنجی سمجھ رہی تھی
اور
یہ ہو بھی سکتا تھا اگر یہ ڈائن سیاست درمیان میں نہ آجاتی
سوچ تھی کہ
اب 28 مئی کے بعد اس ملک میں نہ تو کوئی غریب رہے گا
مفلس سُچے اصلی پکے پاکستانی بھنگڑے ڈالنے لگے
اصل میں تو یہ ایٹم بم انہی کو تو نجات دلوانے والا تھا
بھوک سے
لوڈ شیڈنگ سے
چینی کی کامیابی سے
ماحولیاتی آلودگی سے
آٹے کی قلت سے
رشوت خوری سے
پھر
وہ پاگلوں کی طرح اپنی غربت کے خاتمے پر یوں دیوانہ وار کیوں نہ خوش ہوتا
رات کو سب تھک کے سوئے کہ رات کو کرسمس فادر آکر تحفے دے گا
تحفے یعنی صحت تعلیم تعلیم امارت دولت ثروت سب کچھ ان کے سرہانے رکھ جائے گا
پھر وقت کی وہی مخصوص رفتار سورج نکل آیا
مگر
یہ کیا؟
دائیں دیکھا بائیں دیکھا ؟
آنکھیں مل مل کر دیکھا کہ شائد پرانے منظر کی عادت اتنی ہو گئی کہ ابھی تک وہی نظروں میں سمایا ہوا ہے
وہی تصویر جامد اپنی بد ہئیتی کے ساتھ منظر میں قائم رہی ؟

وہ ایک بار پھر اضحلال کا شکار ہو گیا
وہی مایوسی وہی نا امیدی اسکے مایوس زرد ہوتے چہرے کو مذید زرد کر گیا
دوسرا دن آیا وہ سمجھے شائد روشنی کی کرن دور چاغی میں پھیلی ہے تو ان تک پہنچنے میں وقت لے گی
پھر سی پیک کا زمانہ آگیا
ترقی کا عنوان بن کر ایٹم بم کی طاقت کی طرح ایک اور نعمت
عوام کی زندگی قسمت بدلنے والا وسیع ترقیاتی منصوبہ
بد نصیبی سے جو دشمن سے زیادہ اپنوں کو سیاسی مخالفت کی وجہ سے کھٹک رہا تھا
ہمیشہ کی طرح
ایک بار پھر سب کچھ مِسمار کر دیا اس سیاست نے سی پیک کا وجود خطرے میں ڈال دیا گیا
ایٹم بم کی طرح اس کی حیثیت کو بھی کمزور بنا دیا گیا
نعمتوں کا شکر سیاست نے چھین لیا اقتدار کی ہوس
اور
تختیاں لگانے کا شوق ہر صورت دوسرے کو گرانے کا باعث بن گیا
اس ملک میں ترقی کیسے ہو؟
تاریخ بتاتی ہے کہ
ہر وہ رہنما جو اپنی غلطیوں سے تائب ہوا
اور
اس قوم کیلئے سچائی سے کچھ کر گزرنے کا عزم جب جب کیا
اسے تختہ دار ملا ہے
یا اسے شہادت دی گئی
یا ایٹمی تجربہ کرنے کی سزا قید تنہائی کی صورت دی گئی
سوچیں
کیسا ملک ہے یہ؟
آج ڈاکٹر قدیر کے دل پر کیا گزر رہی ہو گی؟
دور دور سے ہجرت کر کے اس سبز ہلالی پرچم کے سائے تلے آنکھیں موندنے والے اس ملک کو اپنی نسل سونپ گئے
کہ
پہلے کہا گیا دستور نہیں ہے ہمارے پاس
دستور ہوگا تو نظام وضع ہو گا اور عوام خوشحال ہوگی
دستور بن گیا
ملک کو غیر ملکی جارحیت کا ڈر ہے””بم “”بنانا ہے ؟
واحد حل یہی ہے اپنے مسائل کا
بم بن گیا
کیا ہوا ؟
پہلے ایک بکھرے ہوئے ریوڑ کو اکٹھا کر کے قوم بنا کر ملک بنایا پھر اس قوم کو بے ترتیب سیاست نے بِھیڑ بنا دیا
بِلکتی تڑپتی سسکتی مرتی کٹتی غریب عوام کو کیوں جگایا
کیوں سمجھایا عزت کا مفہوم
جب عزت کا مفہوم سمجھا دیا عزت سے جینا سکھا دیا
جب شعور جاگا
سیاسی تعفن نے ترقی سے دور ہٹنے پر مجبور کر دیا
ایک ہی سبق تاریخ سکھا رہی ہے
ٌکہ
اس ملک کیلئے کوئی کچھ نہ کرے
کیسے طاقتور بنے گا یہ ملک؟
جہاں نا اہلوں کی چاندی ہے اور کچھ کرنے والوں کیلئے احتساب کی تلوار؟
کیا یہ نظام کی تبدیلی ہے؟
یا ملک کو ساکت جامد کرنے کی بین القوامی سازش میں حصہ داری؟
جب طاقت کا سرچشمہ ہی مجرم بنا کر کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے؟
کیا ایٹمی پاور ایسی ٹوٹ پھوٹ ایسی پستی ایسی ذہنی پسماندگی کا شکار ہوتی ہے ؟
یہی وجہ ہے کہ ایٹم بم بنا کر بھی ہم ذہنی پستی اور ابتری کا شکار ہیں
وجہ یہی”” ڈائن سیاست”” ہے جو کھا گئی میرے ملک کے ہر قابل انسان کو
اور نا اہلوں کی ملکہ بن کر اس ملک پر راج کر رہی ہے
کیا دیا اس ایٹم بم نے ہمیں ؟
ہم جیسے طوطا چشم لوگ ابن الوقت اس ملک کی ناکامی کے اصل مجرم ہیں
ایٹمی قوت رکھنے والا ملک اس کے خالق کو ہی بھلا بیٹھا
تو ایسے ظلم پر اس ملک میں رحمتیں تو نہیں برسنی تھیں ؟
ہر اہل انسان کو دولت کی جہالت نے منہدم کر دیا
معدوم کر دیا
اور
نا اہل سازشی بد ترین ذہنی پستی کے حامل اس ملک پر مسلط ہو گئے
ڈاکٹر قدیر
ہم نجانے کن ستاروں پر کمندیں ڈال سکتے تھے
مگر
مغلوب معتوب اور غلام سوچ ہمیں اسلام کا مرد مومن مرد حق بننے نہیں دیتی
اسی لئے نشان عبرت بنے بیٹھے ہیں
ہم نے آپ کی قدر نہیں کی
سازشوں کے جال میں آپکی تحقیر کی
وہ
ایک بزدل کمزور اور آمرانہ سوچ کا شاخسانہ تھا
ہماری نسلوں کو محفوظ کر نے والا انسان عظیم تھا جسے ہم نے عزت نہیں دی
مسند اقتدار پر بٹھا نے کی بجائے ہم نے آپکو
آپکی نگاہوں میں ہی گرا دیا
جس کیلئے
تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی
آپ اس ملک کے ہیرو تھے اور ہمیشہ رہیں گے
اس بد بخت ڈائن سیاست نے اس ملک کا ہر شعبہ ہڑپ لیا
جس کا شکار آپ بھی ہوئے
اللہ تعالیٰ اس ملک کو اس کے عظیم سپوت کے اس تحفے سے بہترین انداز میں فائدہ اٹھا کر
اس ملک کو عظیم سے عظیم تر بنائے آمین
ایٹمی قوت پاکستان
وہ خواب جو اسلامی دنیا کا ہر مسلمان پاکستان کیلیۓ سوچتا تھا
یہ فخر ہم نے خود رول دیا اپنے ہی بھاری بوٹوں تلے
ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا اور طاقت کو توازن کے ساتھ اپنی حدود میں رہ کر
ملکی مفاد میں استعمال کرنا ہر ادارے کیلئے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے
ورنہ بیرونی سازشی ٹولے جو ماحول بنا رہے ہیں
اس میں
یہ جزباتی بپھری ہوئی قوم کبھی بھی ایک دوسرے کی مخالفت میں مد مقابل آکر
دنیا کو نئی تصویر پیش کر سکتی ہے
یوم تکبیر
کل کا فخر
آج کی فکر ہے
کہ ہم نے کیا کیا اپنے محسنوں کے ساتھ ؟
ڈھونڈو اُسے چراغ رخِ زیبا لے کر

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر