پاکستان 57 اسلامی ممالک میں وہ واحد ملک ہے جو کہ ایٹمی صلاحیت رکھتا ہے اسی لیے تمام سامراجی و اسلام دشمن قوتوں بالخصوص یہود و نصاریٰ اور ہندو گماشتوں کی نظر وں میں کھٹکتا رہتا ہے سبھی اسلام دشمن قوتیں پاکستان کے بطور نظریاتی مملکت وجود میں آجانے کے پہلے دن سے ہی اسے مٹاڈالنے کے لیے کوشاں رہی ہیں گو جناب بھٹو نے مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے پرا قتدار سنبھالا تھا اور حمود الرحمٰن کمیشن نے اس وقت کے فوجی آمر یحیٰی خان بنگلہ بدھو مجیب الرحمٰن اورخواہش اقتدار رکھنے والے پاکستانی سیاستدانوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا تھاتاہم بھٹو صاحب نے مغربی پاکستان میں1970کے انتخابات اکثریت سے جیت لیے تھے اس لیے انہیں ہی بقیہ ماندہ پاکستان کی قیا دت سونپ دی گئی انہوں نے ہندوستان کی طرف سے پاکستان کے فوجیوں کو رہا کروایا اور بعدازاں اعلان کیا کہ ہم گھاس کھا لیں گے مگر کسی سامراجی قوت کی طرف سے پاکستان کی فوجی صلاحیت بڑھانے میں رکاوٹوں کو برداشت نہیں کریں گے گویا کہ ایٹمی پاکستان بنانے کے لیے کو ششیں بھٹو صاحب کے اقتدار میں آنے کے بعد شروع ہو گئیں اور عبدالقدیر خان کو بیرون ملک سے بلوا کر یہ ذمہ داریاں سونپ دی گئیں مگر سا مراجی اسلام دشمن قوتوں کو پاکستان کی ایسی سرگرمیاں ایک آنکھ گوارانہ تھیں بھٹو صاحب نے پاکستان میں اسلامی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں سعودی عرب کے مایہ ناز سربراہ شاہ فیصل شہید کی کوششیں انتہائی قابل تعریف تھیں وہ عالم اسلام کو متحد کرنے کے زبردست حامی تھے اس لیے انہیں شہید کروا ڈالا گیا۔
بعد ازاں بھٹو کی منتخب حکومت کو ختم کرکے فوجی آمر ضیاء الحق نے قبضہ کرلیاگو کہ اس کے دیگر عوامل بھی تھے مگر پی پی پی اور 1977کے سیاسی پارٹیوں کے اکٹھ پاکستان قومی اتحادہی اس کے ذمہ دارقرار پائے کہ نظام مصطفیٰ کی تحریک میں انتخابی دھاندلیوں کے خلاف جلسے جلوس کیے سینکڑوں کارکن زخمی اور درجنوں شہید ہو گئے جس پر بالآخر فوج نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا سامراج چونکہ اسلامی کانفرنس کے انعقاد کے بعد بھٹو صاحب کو نشان عبرت بنا نے کا فیصلہ کرچکا تھا اس لیے بھٹو صاحب پر سابقہ درج شدہ مقدمہ قتل پاکستانی عدالتوں میں چلاجس پر بالآخر انہیں پھانسی کے پھندا کو چومنا پڑا۔ اس طرح ایٹمی پاکستان کی بنیاد رکھنے والے مسٹر بھٹو نشان عبرت بن گئے دریں اثناء آمر ضیا الحق کے دور میں افغانستان میں روسی افواج گھس کر قابض ہو گئیں تو صدر پاکستان سے “جہاد اسلامی”کروا کر افغانستان کو آزاد کروایا گیا جس کی امریکنوں نے بھرپور مالی و فوجی امداد کی۔سامراج کا مشن مکمل ہو چکا تھا اور ہر طرف امریکہ کا ڈنکا بج رہا تھا کہ انہیں اب جنرل ضیا الحق کی قطعاً ضرورت نہ رہی تھی اس لیے ان کی بھی اقتدار سے چھٹی کروانے کے مختلف پروگرام ترتیب دیے جانے لگے ۔راقم نے خود مل کر انہیں بتا یا کہ ان پر اسلامی اقدار کا حامل اور جماعتیاہو نے کا لیبل ہے اس لیے وہ سبھی حفاظتی گارڈز نظر یاتی لو گوں کو رکھیں مگر وہ لاپرواہی کر گئے بالآخر بہا ولپور کے نزدیک فوجی مشقوں کی تقریب سے واپس آتے ہوئے ان کا طیارہ1988میں کریش ہو گیا (کرواڈالا گیا)اور سامراج کا ان سے جان چھڑوانے کا پروگرام بھی پایہ تکمیل تک پہنچ گیا محترمہ بینظیر بھٹو صاحبہ بذریعہ انتخاب اقتدار میں آگئیں تو بھی ایٹمی پروگرام جاری رہا۔ان پر بھی قاتلانہ حملہ کروا کر انہیں راستے سے ہٹا ڈالا گیا۔
انتخابی عمل کے ذریعے ہی میاں نواز شریف مقتدر ہوئے تو بھارت نے چار ایٹمی دھماکے کر ڈالے جس پر ان کی حب الوطنی جو ش میں آئی اور انہوں نے ایٹمی دھماکے کرنے کی ٹھان لی صدر امریکہ گھنٹوں منتیں ترلے کرتے رہے کہ ایسا عمل مت کرو اور ذاتی طور پر پانچ ارب ڈالرز بطور رشوت کی بھی آفر کی مگر سبھی سابقہ محب وطن مقتدر افراد کی طرح انہوں نے ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کے واحد ایٹمی ملک ہونے کا اعلان کر ڈالا۔پاکستان کے خلاف آج تک بھیانک سازشیں جاری ہیں جس میں ہندوستان برابر ملوث چلاآرہا ہے کبھی کشمیر کے اندر ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا جاتا ہے اور کبھی دریائوں کا پانی مکمل بند کرکے پاکستان کو مکمل ریگستان بناڈالنے کی سازش کی طرف غلیظ قدم بڑھائے جاتے ہیں حالت بہ ایں جا رسید کہ پاکستا ن کی سرحدوں کے اردگرد ہندو بنیوں اور سامراجی قوتوں نے گھیرا کر رکھا ہے اور اندرون ملک بھی را اور دیگر تخریبی قوتیں سیاسی انتشار بڑھانے و مسلکی علاقائی جھگڑوں کو ابھارنے میں مسلسل کو شاں رہتی ہیں ایٹمی پاکستان کے خالق عبد القدیر خان کو اپنے خاص بندے پرویز مشرف کے دور میں نظر بند کروائے رکھا جسے بالآخر ٹی وی پر آکر ایٹمی پھیلائو کے بڑے جرم کا اعلان کرنا پڑا اوروہ معافی کابھی طلبگار ہوا پاکستان میں ایٹمی دھماکے کرنے کے دن کو بطور یوم تکبیر ہر سال منایا جاتا ہے جو کہ20سال سے مسلسل جاری ہے چونکہ یہ” بڑا جرم “میاں نواز شریف نے کیا تھا اس لیے اسے بھی اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے “جرم عظیم “کا مرتکب ہونے پر ہٹایا جا چکا ہے اور مزید جیل یاترا بھی ہو سکتی ہے۔
غرضیکہ بغیر کسی تعصب اور پارٹی پولیٹکس کے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ ایٹمی پاکستان بنا نے کے” تمام کردار مجرموں ” کوراستے سے ہٹانے کی مکمل پلاننگ اسلام دشمن قوتیں کرتی چلی جارہی ہیں اور ٹارگٹ صرف پاکستان کا “اسلامی بم “ہی صرف ہے۔ خدائے عز وجل کی خصوصی مدد شامل حال رہی تو شاید ایسا کبھی ممکن نہ ہو سکے گا اور پاکستان کے آئندہ مقتدر ہو جانے والے افراد اسلامی بم کے محافظ ہوجانے کے ناطے راستہ سے ہٹائے جاتے رہیں گے کہ سامراجیوں کے لیے ایسا کرنا” آسان عمل” رہتا ہے مگر پاکستان بدستور عالم اسلام کے رکھوالے کے طور پر زندہ و سلامت رہے گا اوربالآخر اللہ اکبر کی تحریک اسے اسلامی فلاحی مملکت بنا کر رہے گی جس میں تمام بنیادی سہولتیں عوام کو مفت مہیا ہوں گی اور دیرینہ مسائل غربت ،مہنگائی ،بیروزگاری ،دہشت گردی، ختم ہوں گے اوراندرونی انتشار و لسانی مسلکی علاقائی جھگڑوں کا مستقل حل تلاش کر لیا جائے گا۔