میاں صاحب پانچ سال قبل قوم نے آپ پربھروسہ کیاتھا،میں نے بھی آپکو ووٹ دیا تھا کشکول توڑنے کیلئے،بیرون ملک خاص طورپرسوئیس بینکوں سے قوم کی لوٹی گئی دولت کی واپسی کیلئے،آصف زرداری کولاہورکی سڑکوں پرگھسیٹنے کیلئے،چوروں اورڈاکوئوں کے پیٹ پھاڑ کر ملکی دولت نکالنے کیلئے،چھ ماہ یاایک سال کے اندربجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے،اداروں سے کرپشن ختم کرکے پاکستان کومضبوط بنانے کیلئے۔پولیس کلچرکوتبدیل کرنے کیلئے،پٹواری سسٹم کونکیل ڈالنے کیلئے،قرض اتارکروطن عزیزکواپنے پائوں پرکھڑاکرنے کیلئے،افسوس کہ آپ نے میرے ووٹ کو عزت نہیں دی۔قرض نہیں اتارسکتے تھے توکم ازکم میرے وطن کومزیدمقروض ہی نہ کیاہوتا۔پاکستانیوں یہ جان لواچھی طرح سمجھ لو کہ کس حکمران نے پاکستان کوکس قدرمقروض بنایا۔مارچ2018ء کی ایک رپورٹ میں کہاگیاتھاکہ قیام پاکستان سے ایوب خان کے مارشل لاء تک پاکستان پر کل قرضہ تقریباً 350 ملین ڈالرتھا۔پاکستان کو اپنے قیام کے ساتھ ہی قرضہ لینے کی عادت پڑ گئی تھی۔
ایوب خان کا دور پاکستان پر کل قرضہ تقریباً 170 ملین ڈالرایوب خان نے تقریباً 180 ملین ڈالر بیرونی قرضہ ادا کر کے پاکستان پر کل قرضہ کم کروا دیا تھا۔بلکہ پاکستان نے پہلی بار دوسرے ممالک کو قرضے دینے شروع کیے جن میں جرمنی جیسا ملک بھی شامل تھا۔بھٹو کا دورپاکستان پر کل بیرونی قرضہ6341 ملین ڈالربھٹو کے جمہوری دور میں پاکستان نے پہلی بار بڑے بڑے قرضے لینے شروع کیے۔جنرل ضیاء الحق کا دور کل بیرونی قرضہ 12913 ملین ڈالرجنرل ضیاء الحق واحد فوجی حکمران تھا جس نے تقریباً 6572 ملین ڈالر کے بیرونی قرضے لیے۔جنرل ضیاء الحق مسلسل گیارہ سال تک روس جیسی سپر پاور کیخلاف جنگ کرتا رہا، ایٹمی پروگرام کی تکمیل کی اور ایف 16 طیارے خریدنے کے علاوہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ چھوٹے ڈیم بنائے۔یوں بظاہر ان قرضوں کا جواز نظر آتا ہے۔بے نظیر اور نواز شریف کا دورکل بیرونی قرضہ39000ملین ڈالردونوں منتخب جمہوری حکمرانوں نے مجموعی طور پر صرف دس سال کے عرصے میں 26090 ملین ڈالرکا تباہ کن قرضہ لیا۔
پرویز مشرف کا دورکل بیرونی قرضہ 34000ملین ڈالر پرویز مشرف کے 8 سالہ دور میں بیرونی قرضوں میں ریکارڈ کمی ہوئی۔اس نے تقریباً 5000 ملین ڈالر کے ریکارڈ قرضے کم کروائے۔آصف زرداری کا دور کل بیرونی قرضہ 48100ملین ڈالرآصف زرداری کے دوراقتدار کے صرف پانچ سال میں 14100 ملین ڈالر کا قرضہ لے کر پاکستان کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ نواز شریف کاحالیہ دورکے چوتھے سال تک کل بیرونی قرضہ تقریبا 84000 ملین ڈالر۔نواز شریف کے صرف چار سال کے قلیل عرصے میں 35900 ملین ڈالر کا کمر توڑ قرضہ لیاجو پاکستان کی 66 سالہ تاریخ میں لیے گئے کل قرضے کے برابر ہے۔یوں آمرانہ ادوار میں کل 6772 ملین ڈالر کا قرضہ لیا گیا جبکہ 5180 ملین ڈالر کا قرضہ چکتا کیا گیا۔یوں آمروں نے پاکستان کو کل 1592 ملین ڈالر کا مقروض کیا۔جبکہ جمہوری حکمرانوں نے پاکستان کو کل 82408 ملین ڈالر کا مقروض کیا۔
جمہوری ادوار میں لیے گئے قرضوں کا محض سود ہی آمروں کے کل لیے گئے قرضوں سے زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان صرف سود کی مد میں 11000 ملین ڈالر ادا کرنے پرمجبورہے۔مئی 2018ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ن لیگی حکومت نے آنے والی نسلوں کو بھی مقروض بنا دیاہے، 5 سال میں ملک میں ترقی کے نام پر لیے جانے والے قرضوں کا حجم 60 ارب سے 91 ارب ڈالر تک پہنچ گیاہے،پاکستان کا ہر شہری آج 1 لاکھ 37 ہزار روپے کا مقروض ہے۔
میاں صاحب آپ نے الیکشن 2013ء سے قبل ملک کو قرضوں کی دلدل سے نکالنے اور ملکی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرکے قوم کی تقدیربدلنے کی بات کی تھی ۔یہ کیا آپ نے تو پانچ سالہ دور اقتدار میں پاکستان پر قرضوں کا بوجھ کم کرنے کی بجائے اوربڑھادیا؟میاں صاحب آپ نے کہاتھاعوام نے ووٹ دے کرحق حکمرانی دیاتوکشکول توڑدیں گے،بھیک نہیں مانگیں گے،سادگی اختیارکرنے کے دعوے کیاہوئے؟آپ نے تو اپنے دورحکومت میں 30 ارب ڈالر سے زائد کانیا قرض لے لیا۔آپ نے تومیرے ووٹ کی طاقت سے مجھے اورمیری قوم کے بچے بچے کومزیدمقروض کردیا۔آ پ نے توکہاتھابیرون ملک سے لوگ اپناسرمایہ پاکستان لائیں گے پرآپ تواپناذاتی سرمایہ تک بھی پاکستان نہ لاسکے۔میاں صاحب 2013ء کے الیکشن سے قبل توآپ نے فرمایاتھالوڈشیڈنگ کے اندھیرے ہمیشہ کیلئے دورکردیں گے۔
یہ کیا کہ آج آپ فرمارہے ہیں کہ ہماری حکومت کے پانچ سال پورے ہونے کے بعد لوڈشیڈنگ ہوئی توآپ ذمہ دارنہیں؟کیاموجودہ میاں نوازشریف1992ء میں قرض اتاروملک سنوارووالے میاں نوازشریف ہیں؟وہی ہیں توپھریہ قرض پہ قرض لینے والانوازشریف کون ہے؟میاں صاحب آپ توکہتے تھے کہ پاکستان وسائل سے مالامال ہے توپھرقرض لے لے کرکنگال کیوں کردیا؟آپ نے کرپشن ختم کرکے اداروں کومضبوط کرنے کے دعوے کئے تھے پرآپ نے توپاکستان کوکرپشن کی دنیاکابے تاج بادشاہ بنادیا۔میاں صاحب آپ نے الیکشن2013ء میں کیاکوئی وعدہ وفانہیں کیااوراب الیکشن2018ء میں پھرسے انہیں وعدوں،انہوں دعوئوں کی بنیادپرووٹ مانگ رہے ہیں۔اب کیسے آپ کے وعدوںپربھروسہ کیاجائے؟پانچ سال گزرگئے اورہم عوام انتظارہی کرتے رہے کہ کب وہ دن آئے گاجب ہم کشکول توڑیں گے،کب ملکی اداروں سے کرپشن ختم ہوگی،کب تھانہ کلچرتبدیل ہوگا،کب لوٹی گئی ملکی دولت بیرون ملک سے وطن میں لائی جائے گی۔کب لٹیروں کے پیٹ پھاڑے جائیں گے،پانچ سال گزرگئے اوروہ دن آیاہی نہیں جس دن قوم کی تقدیربدل جاتی،پانچ سال گزرگئے کرپشن ختم ہوئی نہ ادارے مضبوط ہوئے۔
Imtiaz Ali Shakir
تحریر : امتیاز علی شاکر:لاہور imtiazali470@gmail.com. 03134237099