اسلام آباد (جیوڈیسک) اصغر خان عملدرآمد کیس میں طلبی کے باوجود نواز شریف سپریم کورٹ پیش نہ ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم کہاں ہیں ؟ خود نہیں آنا چاہتے تو وکیل کرلیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا جاوید ہاشمی صاحب! کیا آپ نے پیسے لیے تھے ؟ جس پر جاوید ہاشمی نے جواب دیا پیسے نہیں لیے، جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ میں نے 5 سال نیب کی عدالت میں کیس بھگت کر اس الزام کو کلیئر کیا ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بہت اچھی بات ہے، کرپشن کے خلاف کیسز میں آپ جیسے سیاستدانوں کو لیڈ کرنا چاہیے ۔ مرزا اسلم بیگ بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور کہا میرے کیس کا فیصلہ فوج نہیں عدالت کرے، آپ درخواست دیں ہم اسکا جائزہ لیں گے،
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ اعتزاز احسن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کے نام بھی نوٹس جاری ہوا، مگر ان کا اس کیس میں نام نہیں ہے۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے یہ کہہ کر خورشید شاہ کو جاری نوٹس واپس لے لیا کہ یہ نوٹس غلطی سے جاری ہوا، آئندہ سماعت 12 جون کو لاہور رجسٹری میں ہوگی۔
یاد رہے رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں 31 فریقین کو نوٹس جاری کئے تھے۔ جن شخصیات کو نوٹسز جاری کیے گئے ان میں الطاف حسین، جاوید ہاشمی، جام معشوق، اجمل خان، آفاق احمد، خورشید شاہ، غلام مصطفیٰ کھر، سراج الحق، سیکرٹری داخلہ، دفاع اور ڈی جی ایف آئی اے شامل تھے۔