پانی اللہ کی عطا کردہ ایک بڑی نعمت جو بقائے حیات کے لئے ناگزیر ہے سیلابی پانی کی ذخیرہ اندوزی کے لئے مناسب حکمت عملی اورمناسب انتظامات نہ ہونے کے سبب ہر سال برسات میں بہت سے علاقے زیر آب آجاتے ہیں فصلیں تباہ اور مال مویشی سیلاب کی نذر ہو جاتے ہیں پانی کی کمی کی وجہ سے بجلی ضرورت کے مطابق پیدا نہیں ہوتی اور اسی وجہ سے انتہائی گرم موسم میں بھی طویل دورانیہ کی لوڈ شیڈنگ کے باعث لوگوں کی زندگی مشکلات کا شکار ہے اس وقت قلت آب کا یہ معاملہ سنگین صورتحال احتیار کر چکاہے عالمی ادارے آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق قلت آب کے شکار ممالک میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے اور یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
پاکستان کی معیشت کا انحصارساٹھ فیصد زراعت پر ہے اور پانی کے بغیر زراعت ممکن نہیں اگر اب بھی اس مسئلے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو عوام بھوک اور پیاس دونوں ہی سے مرے گی پاکستان کے دریاں میں پانی اپنی کم ترین سطح پر پہنچ رہا ہے اس وقت جب الیکشن قریب ہیں ہر جماعت عوام سے ووٹ بھی لینا چاہتی ہے اور اسی ملک میں اقتدار میں بھی آنا چاہتی ہے ا تنا اھم اور مسئلہ ان کی نظروں سے اوجھل ہے اس پر متفق ہونے کی بجائے اختلاف کرتے ہیں ان کی پارٹی کے منشور میں ڈیم بنانا کیوں شامل نہیں ؟جس سے ملک کی اراضی سیراب ہو زراعت کی ترقی سے ملک خوشحال ہو۔
یہ ایسے لوگ ہیں جو اپنے مفاد کے لئے اس ملک کو استعمال کر سکتے ہیں لیکن اسکی بقا کے لئے کوشش نہیں کرتے ان سیاستدانوں کے تو اور ٹھکانے بھی ہیں لیکن اس غریب پاکستانی عوام کاٹھکانہ اور جائے پناہ یہ وطن ہے وہ یہاں سے نقل مکانی نہیں کر سکتے ۔ھماری دلی وابستگی اپنے وطن سے ہے اور کوئی نہیں چاھے گا کہ وہ بھوک اور پیاس کی وجہ سے وہ اپنی سر زمین چھوڑ دے اس لئے اس سے قبل متحد ہو کر ہر پاکستانی کو اپنی آواز بلند کرنی ہے ۔
لوگوں پینے کا پانی اب بھی میسر نہیں تو آنے والے وقت کی صوارتحال اور خوفناک ہے کراچی جیسے بڑے شہر میں پانی دستیاب نہیں اور کم وبیش سب شہروں کا یہی حال ہے لوگ اس گرمی میں پانی کے لئے کتنے گھنٹوں لائن میں کھڑے رہتے ہیں ۔قلت آب کی وجہ سے آنے والے وقت کی خوفناک صورتحال سے بچنے کا راستہ ڈیم کی تعمیر ہے کالا باغ ڈیم کا منصوبہ عرصہ بائیس سال سے متنازعہ بنا کر التوا میں ڈال دیا گیا ہے اس کی سائیٹ پر لاکھوں روپے کی مشینری زنگ آلود حالت میں پڑی ہے اور اور مکان اور دفاتر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں کالا باغ ڈیم کے منصوبے کی تکمیل ہر پاکستانی کا مطالبہ ہے ۔ورنہ خدانخواستہ اس کے سبزہزار چٹیل میدان میں تبدیل ہو جائیں گے اور قحط کی آفت ھمارے سروں پر آپڑے گی اس معاملے پر اب آواز نہ اٹھائیں گے تو پھر کب اٹھائیں گے ؟
ھمارا دشمن ملک بھارت پاکستان کو پانی کی قلت سے دوچار کرنے کے لئے تدبیریں کرتا رہتا ہے دریائے سندھ پر وہ چودہ چھوٹے اور دو بڑے ڈیم بنا چکا ہے اسی وجہ سے منگلا ڈیم پچھلے سال سے خالی پڑا ہے تربیلا ڈیم بھی بارش کا محتاج ہے جب کہ ھمارے ملک میں ڈیم بنانے پر ہی مخالفت شروع کرد ی جاتی ہے حالانکہ اس سے توانائی کا بحران ختم ہو سکتا ہے ملک کو بنجر ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
کالا باغ ڈیم سے میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی ۔خیبر پختونخواہ پنجاب کے جنوبی علاقے اور سندھ کے زیریں علاقے کے ساتھ بلوچستان کے مشرقی حصے اسکے پانی سے قابل کاشت بنائے جاسکتے ہیں زمینیں سیراب ہوں گی اور لوگوں کو پانی میسر ہو گا اور یہی مطالبہ ہے ساری عوام کا کہ اس ملک کو صحرا بننے اور بنجر ہونے سے بچایا جائے اپنے ملک کی خاطر اور بقائے حیات کے لئے ڈیم کی ضرورت پرآواز اٹھائیں اور ان لوگوں کو منتخب کریں جو آپ کا مطالبہ پورا کریں۔