پورے ملک کی طرح ضلع چکوال میں بھی الیکشن 2018ء کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں ضلع چکوال میں 2 قومی اور 4 صوبائی اس کی کی نشستوں کے لئے اب تک 96 امیدواروں نے اپنے کاغذات جمع کرائے ہیں جن کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے 30 جون تک حتمی امیدواران میدان سیاست میں آ جائیں گے چکوال 1میں مسلم لیگ ن کا پرانا سیٹ ہی سامنے آیا ہے میجر (ر ) طاہر اقبال سابق صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم اور چوہدری حیدر سلطان جبکہ پی ٹی آٔئی کی جانب سے ابھی تک ٹکٹوں کی کنفیوژن پایا جا رہا ہے ویسے تو اس ھلقہ مین آزاد امیدوار بھی منطر عام پر ہیں مگر یہاں مقابلہ میجر (ر) طاہر اقبال اور حال ہی میں مسلم لیگ ن سے جانے والے سردار غلام عباس سے ہو گا جو کانٹے دار ہونے کی توقع کی جا رہی ہے جبکہ صوبائی حلقہ پر سابق صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم کا مقابلہ طارق کالس کریں گے شہری آبادی کا حلقہ پی پی اکیس میں مقابلہ چوہدری حیدر سلطان اور ہمایوں یاسر سرفراز سے ہو گا۔
پہلے میں قومی حلقہ کی بات کرتا چلوں نئی حلقپ بندیوں کی وجہ سے جہاں صوبائی حلقے متاثر ہوئے ہیں وہاں قومی اسمبلی امیدوارو ں کو فائدہ بھی ہوا ہے NA64چکوال1میں میجر (ر) طاہر اقبال اور اس کا خاندان کئی سالوں سے مسلسل جیتتا آ رہا ہے 1985ء سے اب تک یہ اس سیٹ پر حکومت کرتے آ ریے ہیں سردار غلام عباس گذشتہ الیکشن میں انہی کے مد مقابل الیکشن لڑے اور شکست سے دو چار ہوئے ان کا اس حلقہ میں ایک ووٹ بنک موجود ہے جس کی بنیاد پر وہ اسی حلقہ سے الیکشن لڑنے پر بضد ہیں مسلم لیگ ن میں شمولیت اور چھوڑنے کی وجہ بھی یہی حلقہ بنا جس میں مسلم لیگ ن کے قائدین میجر (ر) طاہر کو ڈراپ کرنے کو تیار نہ تھے اور موصوف بضد تھے کہ اسی حلقہ سے الیکشن لڑیں گے انہیں مسلم لیگ ن چھوڑ کر PTIمیں جانا پڑا میجر(ر) طایر اقبال ھو اس حلقہ میں مسلسل کئی بار کامیاب ہوئے ہیں مگر ان کا زاتی ووٹ بنک میرے حساب میں نہیں ہے ان کو جو ووٹ ملتا ہے وہ ان کی شرافت مزہبی انٹی عباس کے علاوہ جنرل (ر) مجید ملک کا کمایا ہوا ووٹ بنک ہے جو ہمیشہ ان کی کامیابی کا سبب بنتا چلا آ رہا ہے۔
صوبائی حلقہ پر سابق صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم ناقابل تسخیر مانے جاتے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے حلقہ میں اربوں روپے کے ترقیاتی کام کرا کر چہنشاہ تعمیرات کا لقب پایا ہے اور کاموں کی بنیاد پر ہی وہ میدان سیاست میں ہیں ان کے مد مقابل طارق کالس نیا چہرہ ہے موصوف ضلع کونسل میں وائس چئیر مین بھی ہیں پی ٹی آئی کا پراپگنڈہ کہ انہیں سٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے ان کے لئے تقویت کا سبب بن رہا ہے حلقہ پی پی 21مین سابق ممبر سوبائی اسمبلی چوہدری لیاقت علی کے صاحبزادے چوہدری حیدر سلطان کا مقابلہ پی ٹی آئی سمالی پنجاب کے صدر ہمایوں یاسر سرفراز سے ہو گا یہ سیٹ بھی ہمیشہ چوہدری لیاقت علی خان کی ہی رہی ہے ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے حیدر سلطان میدان سیاست میں آئے اور ضمنی الیکشن میںاپنی جیت کی روایت برقرار رکھی اب حالیہ الیکشن بھی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر ہی لڑ رہے ہیں انہیں شہر میں بڑی مزہمت کا سامنا نظر آ رہا تھا مگر آہستہ آہستہ ختم ہو گیا کیونکہ ٹکٹوں کی تقسیم پر پی ٹی آئی کی طاقت اب وہ نظر نہیں آ رہی جو پہلے بنی تھی حلقہNA65چکوال ٹو تحصیل تلہ گنگ اور علاقہ ونہار پر محیط ہے یہاں ممتاز ٹمن سابق ایم این ائے کا مقابلہ ق لیگ کے چوہدری پرویز الہیٰ کریں گے سردار ممتاز ٹمن بھی اسی حلقہ کے ونر چلے آ رہے ہیں وہ پیپلز پارٹی میں بھی اسی حلقہ سے جیتتے رہے ہیں اور مسلم لیگ ن میں بھی کامیابیوں سے ہمکنار رہے ہیں۔
چوہدری پرویز الہیٰ بھی اگر ہارنے کی ہیٹرک نہیں کر پائے تو شائد ارادہ ضرور کر چکے ہیں اگر اس مرتبہ بھی وہ ان کے ہاتھوں ہار گئے تو ہیٹرک ضرور حاصل کر لیں گے یہاں پی ٹی آئی کے امیدوار سردار وآفتاب اکبر تابی کا مقابلہ سردار زولفقار دلہہ کر رہے ہین جو ن لیگ کے امیدوار ہیں اس حلقہ میں علاقہ ونہار بھی آتا ہے جہاں سے ملک اختر شہباز تحرک انصاف کے ٹکٹ کے خواہاں تھے مگر سردار غلام عباس کی انٹری کے بعد وہ ٹکٹ سے محروم اور ان کے بھتیجے آفتاب اکبر ٹکٹ ہولڈر بن گئے یہاں میں گارنٹی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ملک اختر شہباز یہ سیٹ ون کر سکتے تھے مگر پارٹی پالیسیوں کی وجہ سے انہیں ٹکٹ نہ مل سکا جس کا ونہار سے شدید رد عمل سامنے آ سکتا ہے علاقہ ونہار سے ملک نوید اختر آزاد امیدوار ہیں جن کی جارہانہ حکمت عملی بھی ان کی کمر توڑنے میں کارگر ثابت ہو سکتی ہے ویسے کوئی تجزیہ قبل از وقت ہو گا کون جیتے گا کون ہارے گا اگلے ماہ کے شروع میں ہی واضع ہونا شروع ہو جائے گا PTIکو سٹیبلشمنٹ کی امید سے اگر سہارا نہ ملا تو ضلع چکوال میں اس مرتبہ بھی دل کے ارماں آنسووں میں۔
Riaz Malik
تحریر : ریاض احمد ملک بوچھال کلاں 03348732994 riazmalik57@gmail.com