زندگی ہاتھوں سے جا رہی ہے شام سے پہلے رات آ رہی ہے
ملک میں ایسی نمبر دو تیزی کی ہوا چلی کہ روایت کا امین سادگی پر قانع شاکر سفید پوش طبقہ ختم ہو گیا یہ رخصت ہوئے تو ان کے ساتھ اعلیٰ اوصاف بھی منہ موڑ کر چلے گئے بھرم روا داری احساس خاموشی برداشت صبر شکر سب کا سب ختم ہو گیا یہ ملک خواتین کیلیۓ بازاری سوچ الزام تراشی مار دھاڑ کی بہیمانہ تصویر بن کے رہ گیا لحاظ تمیز صبر ادب حسن ظن تحمل رواداری سانجھی غیرت ہر خوبی ہوا میں تحلیل ہو گئی آج اس سیاسی ڈائن کی گندگی نے ہر نفیس حساس احساس کو مار دیا اس نمبر دو دولت نے نمبر ایک لوگ اور ان کی روایات کا خون کر دیا جس اسلام کے نام لیوا ہیں اس میں مریض کی عیادت عبادت ہے اور آج کسی جاں بلب مریض کیلئے دعا تو درکنار عافیت کے دو کلمے کہنے کا رواج ختم ہو گیا سیاسی توپیں گولہ باری داغ داغ کر کر رہی ہیں جس میں دونوں جانب سے کسی کو پناہ نہیں امان نہیں رکیک الزامات اور غلیظ معلومات کا تبادلہ دن رات بے خوف و خطر جاری ہے قہر برساتی تپش اللہ کے غیض و غضب کا اشارہ دے رہی ہے بقول شاعر یہ کیا جگہ ہے دوستو ؟ یہ کونسا دیار ہے؟ حد نگاہ تک جہاں غبار ہی غبار ہے؟
ضعف پر مبنی غیر فطری نظام تشکیل دے کر ہمیں کامیابی کیلئے اعلیٰ ٹیکنالوجی کیلئے کسی “” گلوبل ویلج”” میں نہیں بلکہ “” سیاسی گالی گلوچ ویلج”” میں شامل کر دیا ہم تو ایسے نہ تھے ہم تو دعاؤں پر یقین رکھنے والے لوگ تھے چشم تر سے بیماروں کی مزاج پرسی کرنے والے لوگ تھے آج ہماری ایک ماں بہن بیٹی زندگی موت کی کشمکش میں مبتلا ہے اور ہاتھ دعا کی بجائے لاوے کی مانند ابل رہے ہیں عزیز ہم وطنو کبھی 14 لاشیں گنوائی جاتی ہیں تو کبھی سیاسی گھمن گھیریاں معصوم نہتے پاکستانیوں کی لاشیں گریں ان کا حساب لازم ہے ہر ذمہ دار کو حساب دینا پڑے گا کوئی بچ نہیں سکتا مجرموں کو سزا لازم ہے انشاءاللہ مگر اس وقت وقت کا تقاضہ انسانیت کا سوال کچھ اور ہے یہ وقت ظرفی کا متقاضی ہے ایک خاموش گم سُم “”ماں “” کیلئے یہ طرز عمل کسی غیور قوم کا مناسب عمل نہیں ہے ان کے لئےدعا کیلئے ہاتھ اٹھائیں اور بطور مسلمان بطور پاکستانی دعا کریں اپنا فرض ادا کریں اچھی روایت کی ابتداء کریں بیگم کلثوم نواز جو اس وقت زندگی اور موت کی شش و پنج میں مبتلا ہیں وینٹیلیٹر پر ہیں وینٹیلیٹر کیا ہے؟ کیا کوئی جانتا ہے؟ ڈیتھ بیڈ ہے عارضی موت سے حقیقی موت کا سفر ہے غریب لوگ تو اتنا روپیہ نہیں خرچ سکتے فورا ہی مریض کو اتروا دیتے ہیں اور کچھ گھنٹوں بعد ہی مریض خالق حقیقی سے جا ملتا ہے مگر یہاں اللہ نے تمام وسائل دیے ہوئے ہیں ماں ہے بڑے خاندان سے تعلق ہے علاج میں کوئی کسر نہیں رکھیں گے جب تک کہ آخری جسمانی عضو کام کرنا بند نہیں کرتا یہ انہیں عارضی تقویت دے کر سانس کی آمد و رفت جاری رکھیں گے مجھے تو یاد نہیں ہے کہ کسی کو میں نے وینٹیلیٹر سے زندہ اترتے دیکھا ہو؟ ایسے میں کیا حوصلہ نکال سکتا ہے کوئی اپنے پیارے کو اس حال بے بسی میں چھوڑ کر واپس آئے اور اس وقت جو ملک میں انصاف نے کالی پٹی آنکھوں پر چڑھا رکھی ہے صرف سیاسی پریشر کی وجہ سے عین ممکن ہے کہ نواز شریف کو ای سی ایل میں ڈال دیا جائے یہ سیاست تو نامراد ہمیشہ ہی ڈیرے ڈالے ڈھیٹ بنی ادہر سے اُدھر لڑہکتی رہے گی ہمیشہ بے سکون کو قرار کہاں مگر نواز شریف کو اس وقت ہر گز ہر گز ملک واپس نہیں جانا چاہیے یہ دانشمندی نہیں ہوگی پہلے مقدمات کو کھلوانا اور استثناء استعمال نہ کرنا سیاسی غلطی قرار پائی اب یہ بھیانک تاریخی غلطی ہوگی ایک کمانڈو اگر اتنا بہادر ہو کر سمجھدار بن سکتا ہے اور آنے سے مُکر سکتا ہے سیاستدان کے سر پر ہی ہتھوڑا کیوں لٹکایا جائے اہلیہ نواز شریف !!عمر بھر کی ساتھی دکھ درد میں شوہر کیلئے تن تنہا باہر نکل کر مردانہ وار مقابلہ کرنے والی عورت ٌآج بے بسی سے بے ہوش پڑی ہے شوہر بیٹی کو زندگی میں دیکھنے کو ترستی نظریں اب بند ہو گئیں اللہ کرے کہ وہ پھر سے کھلیں اور اپنے پیاروں کو دیکھیں مگر امید موہوم ہے ایسے میں ہم سب کو انسانی فریضہ کے تحت ان کے لئے دعا کرنی چاہیے سیاست جیسی ڈائن سے ہٹ کر سوچیں کیا وہ انسان نہیں ہے؟ یہ کرسی وزارت ایسی بلا ہے پچھلوں کی عبرت بھول کر حریص نگاہیں حریف کو مار کر ہرا کر اس پر بیٹھنے کا متمنی ہے یہ قوم بری نہیں ہے حساس ہے گداز دل کی مالک ہے ظالم یہ کم بخت سیاست ہے جس کا بیڑہ غرق ہو اپنا گھر آباد کرنے کیلئے نجانے کتنے گھروں کو برباد کرے گی ایک اور گھر تباہی کے دہانے پر آ چکا ہے جہاں دنیاوی جاہ و حشمت بھی گئی اور گھر سے رحمت اچھی بیوی بھی جا رہی ہے ایسے وقت میں کوئی ظالم جابر سخت گیر انسان ہی ہوگا جو شک اور شبہے کا اظہار کرے گا اور اس مشکل وقت میں سیاست کرے گا نواز شریف کی اہلیہ اس وقت انتہائی نگہداشت میں ہیں بظاہر لمحہ لمحہ ہاتھوں سے نکلتی یہ زندگی دیکھی جا رہی ہے اس وقت اولاد شوہر اور دیگر خاندان کے افراد پر ان کی یہ کیفیت کیا اثرات مرتب کر رہی ہے یہ ہر انسان جو دل رکھتا ہے احساس رکھتا ہے وہ اس درد سے آشنا ہے وقت کی نزاکت اور رشتوں کا بھرم اسی میں ہے کہ اس پر سیاست نہ کی جائے بلکہ محترمہ کلثوم نواز کی ابھرتی ڈوبتی نبض کیلئے اللہ کے حضور دعا کریں کہ اللہ پاک ان کے لئے آسانی والا معاملہ کرے سوشل میڈیا پر وہ لوگ جو دونوں جانب سے گالم گلوچ کر کے ایک انسان کی موت اور زندگی کا تماشہ بنا رہے ہیں اللہ کی پکڑ سے ڈریں اور صرف سیاسی کارکن نہ بنیں بلکہ اللہ سے ڈرنے والے عاجز بندے بن کر نرم سوچ کو اپنائیں نواز شریف کو اس وقت ہر گز ہر گز وطن واپس نہیں آنا چاہیے کیونکہ وینٹیلیٹر کا مریض زندگی سے دور جا رہا ہوتا ہے سانسیں باقی کتنی ہیں اور کب پوری ہوں یہ صرف وہ واحدہ لا شریک جانتا ہے آئیے اس ڈائن سیاست کو دفن کر کے واپس اپنی پرانی مہذب انسانی پوشاک زیب تن کر لیں دشمن مرے تو سیاست نہ کریے سجناں وی مر جانا سیاست نہیں انسانیت