سیقول 2 سورةالبقرة مدنیہ رکوع 4 آیت 164 سے 167

Quran

Quran

تحریر : شاہ بانو میر

( اس حقیقت کو پہچاننے کیلئے اگر کوئی نشانی اور علامت درکار ہے تو )
جو لوگ عقل سے کام لیتے ہیں
ان کیلیۓ آسمانوں اور زمینوں کی ساخت میں رات اور دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں
اُن کشتیوں میں جو انسان کے نفع کی چیزیں لئے ہوئۓ
دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں
بارش کے اس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا ہے
پھر اس کے ذریعے سے مردہ زمین کو زندگی بخشتا ہے
اور
( اپنے اسی انتظام کی بدولت ) زمین میں ہر قسم کی جاندار مخلوق کو پھیلاتا ہے
ہواؤں کی گردش میں
اور
اُن بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرماں بن کر رکھے گئے ہیں
بے شمار نشانیاں ہیں
( مگر وحدتِ خداوندی پر دلالت کرنے والے ان کھلے کھلے آثار کے ہوتے ہوئے بھی )
کچھ لوگ ایسے ہیں
جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا ہمسر اور مد مقابل بناتے ہیں
اور
ٌان کے ایسے گرویدہ ہیں جیسے اللہ کے ساتھ گرویدگی ہونی چاہیے
حالانکہ
ایمان رکھنے والے لوگ سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں
کاش
جو کچھ عذاب کو سامنے دیکھ کر انہیں سوجھنے والا ہے
وہ آج ہی ان ظالموں کو سوجھ جائے
کہ
ساری طاقتیں اور سارے اختیارات اللہ ہی کے قبضے میں ہیں
اور یہ کہ
اللہ سزا دینے میں بھی بہت سخت ہے
جب وہ سزا دے گا اس وقت کیفیت یہ ہوگی
کہ
وہی پیشوا اور رہنما جن کی دنیا میں پیروی کی گئی تھی
اپنے پیرؤوں سے بے تعلقی ظاہر کریں گے
مگر سزا پاکر رہیں گے
اور
ان کے سارے اسباب و وسائل کا سلسلہ کٹ جائے گا
اور وہ لوگ جو دنیا میں ان کی پیروی کرتے تھے کہیں گے
کہ
کاش
ہم کو پھر ایک موقعہ دیا جاتا
تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں
ہم ان سے بیزار ہو کر دکھا دیتے ہیں
یوں اللہ ان لوگوں کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کر رہے ہیں ان کے سامنے اس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے
مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گےـ

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر