جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور پی بی 23 چمن کے نامزد امیدوار

چمن (نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور پی بی 23 چمن کے نامزد امیدوار مولانا محمد حنیف، این اے 263 قلعہ عبداللہ چمن کے نامزد امیدوار مولانا صلاح الدین ایوبی، پی بی 21 قلعہ عبداللہ کے نامزد امیدوار حاجی حبیب اللہ کاکوزی ، پی بی 22گلستان کے نامزد امیدوار حاجی محمد نواز خان کاکڑ، مولانا محمد صدیق مدنی، حاجی امان اللہ، مولوی گل محمد ترابی اور فضل محمد کاکوزئ نے کہا کہ دینی جماعتوں کے متحد ہونے سے سیکولر قوتوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔

پی ٹی آئی کا کے پی کے میں مزاحیہ شو جاری ہے جس میں اسلام آباد کو وہ ایک کروڑ نوکری فراہم کرینگے ، جمعیت کے کارکن انتخابی میدان میں اتر چکے ہیں انتخابات کے التواء کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے ، صوبے کو مجلس عمل کی ضرورت ہیں حالات ٹھیک نہیں سیاسی ومذھبی جماعتوں کی قیادت وکارکنان محفوظ نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں دینی جماعتوں کے اتحاد سے امن اور یکجہتی کی فضاء قائم ہوگئی ہیں جو لوگ کہتے تھے کہ پاکستان میں مسلکوں کی لڑائی ہیں لیکن آج تمام مسالک ایک پیج پہ اکھٹے ہوگئے ہیں تو فرقہ واریت کا نعرہ ختم ہوگیا ہے لیکن سیکولر اور لیبرل قوتوں کو دینی جماعتوں کا اتحاد ہضم نہیں ہورہا مجلس عمل آئندہ انتخابات میں پورے ملک سے کلین سوپ کریگی انہوں نے مزید کہا کہ کے پی کے کی حالیہ بجٹ پہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کے بیان پہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا مزاحیہ سرکس شروع ہیں جہاں حقیقت میں تو نہیں لیکن خیالی ایک کروڑ نوکریاں ضرور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پورے چار سال قوم کو بے وقوف بنایا اور قوم کا پیسہ اور وقت ضائع کیا اب جب حکومت کے کچھ دن رہ گئے ہیں تو وہ سیاسی مداری بن کر قوم کو پھر سے بے وقوف بنانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا جو حشر کیا گیا اس پہ آج ہر شخص نالاں ہے انہوں نے کہا کہ ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ پی ٹی آئی میں موجود لیڈر اپنے قول وفعل میں سچے نہیں تو قوم کیساتھ کیسے سچے ہونگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جمعیت علماء اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف قوتیں اب ہماری قیادت وکارکنان کو ٹارگٹ کررہی ہیں لیکن ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم امن دوستی پہ یقین رکھتے ہیں ہمیشہ امن کی بات کی ہے لیکن اگر ریاست کا ہمارے ساتھ یہی رویہ رہا کہ ہم صوبے میں اپنی پرامن سیاسی جہدوجہد جاری نہ رکھ سکے تو پھر اسکا زمہ دار خود ریاست ہوگا انہوں نے کہا کہ مجلس عمل سمیت تمام مذھبی وسیاسی جماعتیں الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں سب اپنے اپنے حلقوں میں جاچکے ہیں انتخابات کے التواء کو ملک کیلئے نیک شگون نہیں سمجھتے انہوں نے کہا کہ الیکشن جمہوریت اور اکائیوں کو اختیارات کی منتقلی ہی اس ملک کے مسائل کا حل ہیں انہوں نے کہا کہ مجلس عمل قوم کے توقعات پہ پورا اترے گی۔

Candidate

Candidate