اٹھو تاریک راتوں سے کوئی سورج نکالیں ہم

Night

Night

چلو کچھ خاب پھر سے اپنی آنکھوں میں سجا لیں ہم

تمہارا خوبصورت چہرہ آنکھوں میں بسا لیں ہم

کئی وعدے ابھی باقی ہیں جو ہم کو نبھانے ہیں

ابھی بھی وقت ہے ساری وفاؤں کو نبھا لیں ہم

بہت رنجور ہیں لیکن کبھی یہ ہو نہیں سکتا

ترے آگے ہو کے مجبور سر اپنا جھکا لیں ہم

بتا یوں دور رہنے کا ملے گا کب صلہ ہم کو

چلو جو درمیاں ہے فاصلہ اس کو مٹا لیں ہم

سیاہی پھیلتی جاتی ہے تیزی سے زمانے میں

اٹھو تاریک راتوں سے کوئی سورج نکا لیں ہم

محمد ارشد قریشی