ملک کا ہر فرد پریشان ہے۔ کیونکہ عام انتخابات 2018ء کا آغاز ہو چکا ہے۔ 25 جولائی فیصلے کا دن ہوگا۔اس لئے ہر طرف بس الیکشن کا ہی تذکرہ چل رہا ہے ۔اس الیکشن میں پی ٹی آئی بھی ایک بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے جو (ن)لیگ کو ٹف ٹائم دے گی اور پپلز پارٹی نے اپنا انجام دیکھ ہی لیا ہے ۔بڑوں کا قول ٹھیک ہی ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔پپلز پارٹی نے جو عوام کے ساتھ کیا آج اس کا بویا کاٹ رہے ہیں۔اب اصل مقابلہ (ن) لیگ اور تحریک انصاف کے درمیان ہے ۔(ن) لیگ والے پراعتماد ہیں کہ ووٹ ہم کو ہی پڑے گا ۔کیونکہ انہوں نے پانچ سال میں بہت سے کام کیے ہیں ۔مثلا دہشت گردی ۔بے روزگاری،لوڈشیڈنگ ،صحت و تعلیم ان منصوبوں پر واقعی ہی (ن) لیگ نے ترقی کی ہے ۔مگر کسی بھی نمائندے کے پاس ملک کو قوم کو چلانے کے لئے کوئی منشور نہیں۔ تمام پارٹیوں کے امیدوار بغیر پارٹی منشور کے عوام کے سامنے اپنے اپنے دعوے اور دوسری پارٹیوں کے نمائندوں پر خوب کیچڑ اچھال رہے ہیں۔ عمران خان نے جب اپنی الیکشن کمپئین کا آغاز کیا تو ان کے پاس کوئی منشور نہ تھا جس کے ذریعے وہ عوا م کی حمایت حاصل کر سکتے ۔اور عوام کو بھی پتہ ہوتا کہ عمران خان ہمارے لئے کچھ کرے گا۔ انہوں نے وہی کیا جو وہ کئی سالوں سے کر رہے ہیں۔کسی پر الزام سے الزام لگانا ہی سیاست نہیں اس طرح کوئی لیڈر نہیں بنتا۔بلکہ اب ان کو چاہئے کہ وہ اپنی پارٹی کا ایسا منشور عوام کے سامنے رکھیں جس میں عام آدمی کو بھی انصاف مل سکے ۔تقریروں میں الزام لگانے سے عوام کی حمایت حاصل نہیںہوتی ۔ہم کو اپنے گریبان میںبھی جھانکنا چاہئے۔جب انہوں نے اپنی تقریر شروع کی تو خوب اپنے اندر کی بھڑاس نکالی ۔ اور خوب (ن) لیگ پر اپنے وار کیے۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف ملک کو لوٹ کر کھا گئے ہیں۔اور پھر کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا۔
انہوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے۔ انہوں نے ملک کے اندر کوئی کام نہیں کیا ۔بجلی شہباز شریف اپنے ساتھ شاپنگ بیگ میں ڈال کر لے گئے ہیں۔ان کی باتیں سب ٹھیک ہیں ۔مگرملک کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ہم سب واقف ہیں ۔ہم سب کو پتا ہے کہ ملک کے اندر کس نے کیا کچھ ہے اور کیا کچھ نہیں کیا۔ پنجابی کی ایک کہاوت ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ۔اور جس طرح کااگائو گے اس طرح کا ہی کاٹو گے۔عوام بھی خوب جانتی ہے کہ ملک کے ساتھ کون مخلص ہے اور کون ملک کا بیٹرا غرق کر رہا ہے۔اس کا فیصلہ تو بہت جلد ہونے والا ہے ۔عمران خان کو سب علم ہے کہ ملک کس طرف جا رہا ہے ۔اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود اگر عمران خان ایسا کر رہا ہے تو اس کے پیچھے کو ئی دوسری طاقت دیکھائی دیتی ہے ۔
میرا سوال عمران خان سے یہ ہے کہ تحریک انصاف اپنا پارٹی منشور اورپرانے ورکرزکوچھوڑ کر پارٹی کو غلط ٹریک پر کیوں لے آئے ہیں۔اس طرح کرنے سے تحریک انصاف کے بہت سے ورکرز پارٹی کو چھوڑ چکے ہیں۔اور جس طرح تحریک انصاف دوسری پارٹیوں کے بھاگے ہوئے لوگوں شامل کر رہی ہے اس کے ورکر بھی دوسری جماعتوں میں جا رہے ہیں۔یہ کوئی اچھا طریقہ نہیں ہے اس طرح پارٹی کا بہت نقصان ہوتا ہے ۔اور لیڈر پر اعتماد اٹھ جاتا ہے ۔مگر محسوس یہ ہوتا ہے کہ عمران خان نے اپنے سیاسی دور میں بہت کچھ کھو یا اب عمران خان بھی کچھ پانا چاہتے ہیں۔اوراسی غرض سے انہوں نے دوسری طاقت کی بات مان کر اپنے ورکرز کو ناراض کر کے ان لوگوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرلیا ہے جو صرف اپنے اپنے مفاد کے لئے پارٹیاں بدلتے ہیں اور عوام کی نظر میں لوٹے مشہور ہیں۔جن کا کوئی سیاستی قدکاٹھ نہیں ہوتا بلکہ صرف اور صرف عوام کے ووٹ کو استعمال کرتے ہیں۔
دوسری طاقت جس طرح عمران خان کو ایسا کرنے پر مجبور کر رہی ہے اسی طرح ہر علاقے میں بڑے بڑے سیاستدانوں پر بھی اپنا پریشر ڈالا رہی ہے کہ وہ عمران خان کا ساتھ دیں ورنہ بہت کچھ ہو سکتا ہے۔جس کا آپ کو اندازہ بھی ہے۔تحریک انصاف نے کوئی بھی ایسی جماعت نہیں چھوڑی جس کے لوگوں کو اس نے اپنے ساتھ شامل نہ کیا ہو۔ عمران خان صاحب جو اپنی ہر تقریر میں کرپشن کرپشن کرتے نہیں تھکتے کیا ان کو معلوم نہیں کہ جن لوگوں کو وہ اپنے ساتھ شامل کررہے ہیں ان کے ہاتھ بھی کرپشن میں رنگے ہوئے ہیں یا پھر عمران خان کو ان سے کرپشن کی بو نہیںآتی ۔یا پھر کچھ پانے کے لئے کچھ کھونا بھی پڑتا ہے۔ عمران خان نے اپنی پارٹی کا قد کاٹھ اونچا کرنے کے لئے اپنی پارٹی کے ٹکٹس ایسے لوگوں کو دیے جو ملک کوایک بار نہیں بلکہ کئی بار لوٹ کر کھا چکے ہیں۔
جنھوں نے عوام کے ساتھ ہر دور میں ظلم کیا ۔ان کے ووٹ کو استعمال کیا اور عوام کے ساتھ نا انصافی کی ۔آخر عمران خان نے بھی وڈیرہ شاہی کو ہی فروغ دیا ۔یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے ملک کا بیڑا غرق کیا۔جو بندے کو بندی سمجھتے ہیں اور غریبوں پر ظلم کرتے ہیں اپنی پچھلی پارٹیوں کے اندر رہ کرملک کو لوٹا اور اب تحریک انصاف کی تباہی کا مقدر بن رہے ہیں۔تحریک انصاف کہاں کا انصاف کر رہی اگر وہی پرانے چہرے بھیس بدل کر عوام کے سامنے آئیں گے تو کیا خاک تبدیلی آئے گی ۔ملک کو لوٹیں گے یہ لوگ اور بدنام ہو گا عمران خان جس طرح انہی لوگوں نے (ن) لیگ کے اندر رہ کر ملک کولوٹا اور چلتے بنے ۔الزام تو قیادت پر ہی آئے گا۔ اب عمران کی باری ہے نکلا تھا ملک کو سنوارنے اور خود ہی اس میں پھنس گیا۔اب عمران خان کو پھنسا رہی ہے دوسری طاقت ۔عمران خان جانتا ہے ملک کئی سالوں کے لئے مقروض ہو گیا ہے۔
ملک کو چلانے کے لئے پیسے تک نہیں ہیں۔یہ بات تو ان کی بالکل ٹھیک ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب ملک کو کس طرح چلایا جائے گا۔ ملک کو چلانے کے بہت سارے سرمایے کی ضرورت ہے ۔اور جن لوگوں کو وہ ساتھ شامل کرکے مرکز میں حکومت بنانے کے خواب دیکھ رہا ہے وہ اس کو بدنام اور ملک کا غدار بنا دیں گے ۔اس ساری صورتحال کو دیکھ کر عوام بہت پریشان ہے کہ کس کو ووٹ دیں ہر طرف وہی پرانے چہرے بھیس بدل کر آگئے ہیں۔ بدل بدل کر چہرے ہم آتے رہیں گے ہر دور میں۔کیوں کے ہم وہی ملک و قوم کے غدار ہیں۔عمران خان صاحب کچھ سوچو کیوں ملک کے غدار بننا چاہتے ہو ۔ ملک کا ایک ایک بچہ مقروض ہے جن کو آپ کی قیادت اور ایمانداری پر اعتبار تھا ۔کیوں ان لوٹوں کی جماعت کے لیڈر بن گے ہو۔ اب ملک کا ہر نوجوان یہی سوچ رہا ہے کہ ملک کبھی بھی محفوظ ہاتھوں میں نہیں رہا ۔تو پھر کس کو ووٹ دیں؟