اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ختم نبوتؐ سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ 172 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریر کیا۔
تفصیلی فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ راجہ ظفر الحق رپورٹ پبلک کی جائے، ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت ختم نبوت والے قانون کے معاملے کو اہمیت دینے میں ناکام رہی، پارلیمنٹ اس معاملے کی حساسیت کو سمجھنے میں ناکام رہی، آئین کے خلاف یہ سازش کرنے والے کو پارلیمنٹ بے نقاب نہیں کر سکی۔ فیصلے میں شناختی کارڈ، پاسپورٹ بنوانے، ووٹر لسٹ میں نام ڈلوانے کے لئے مذہب کا حلف نامہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ختم نبوت کا معاملہ ہمارے دین کا اساس ہے، پارلیمنٹ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے، حساس اداروں میں ملازمت کیلئے بھی بیان حلفی لیا جائے، مردم شماری اور نادرا کوائف میں شناخت چھپانے والوں کی تعداد خوفناک ہے، تعلیمی اداروں میں اسلامیات پڑھانے کیلئے مسلم ہونے کی شرط لازمی قرار دی جائے، شناخت کا نہ ہونا آئین پاکستان کی روح کےمنافی ہے، ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم کی واپسی احسن اقدام ہے، راجہ ظفر الحق کمیٹی نے انتہائی اعلیٰ رپورٹ مرتب کی۔
تفصیلی فیصلے میں راجا ظفرالحق کی رپورٹ کا بھی ذکر کیا گیا۔ راجا ظفرالحق رپورٹ کے مطابق، انوشہ رحمان اور ایم این اے شفقت محمود نے بل کو ری ڈرافٹ کیا، انوشہ رحمان کو فارم کا مسودہ نظر ثانی کے لیے دیا گیا، کمیٹی کے اگلے اجلاس میں انوشہ رحمان نے نظر ثانی شدہ فارم پیش کیا، نظر ثانی شدہ فارم کو جانچ پڑتال کی ہدایت کے ساتھ منظور کیا گیا۔