اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف لندن فلیٹس ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، فیصلہ 6 جولائی کو سنایا جائے گا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔ امجد پرویز نے حتمی دلائل میں کہا کہ نیب کی جانب سے مریم نواز کے خلاف پیش کی گئی دستاویزات نامکمل، خلاف قانون اور بے بنیاد ہیں۔ جے آئی ٹی نے جانبداری کا مظاہرہ کیا اور تفتیشی افسر نے مفروضوں پر مقدمہ قائم کیا۔
عدالت نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر قرار دیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 6 جولائی کو سنایا جائے گا۔ تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر فیصلے کے دن حاضری یقینی بنائیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسلام آباد انتظامیہ کو حکم دیا کہ فیصلے کے دن عدالت کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں۔
دوسری جانب العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں شہادتیں قلمبند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان دونوں کا مقدمات کا فیصلہ آئندہ دو ماہ میں سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایون ریفرنس میں نواز شریف، مریم، حسن اور حسین نواز کے ساتھ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ملزم نامزد ہیں۔ عدالت نے عدم حاضری کی بنا پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیدیا تھا۔
نیب کی طرف سے نواز شریف اور بچوں کیخلاف 8 ستمبر 2017ء کو عبوری ریفرنس دائر کیا، مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22 جنوری کو ضمنی ریفرنس دائر کیا۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء بھی شامل تھے۔ 19 اکتوبر 2017ء کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔ نواز شریف کی عدم موجودگی کی بنا پر ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔
26 ستمبر کو نواز شریف پہلی بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ مریم نواز پہلی بار 9 اکتوبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ائیرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا۔
مسلسل عدم حاضری کی بنا پر عدالت نے 26 اکتوبر کو نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ 3 نومبر کو پہلی بار نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔ 8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔
11 جون 2018ء کو حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کیس سے الگ ہو گئے۔ نواز شریف کی طرف سے ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ 19 جون کو خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اور دستبرداری کی درخواست واپس لے لی۔
ادھر سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں فیصلہ محفوظ ہونے کی تفصیلات حاصل کر رہا ہوں، تفصیلات کے بعد بات ہو گی۔