اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں گرفتار کیپٹن (ر) صفدر کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کو جیل بھیجنے کی استدعا کی تھی۔
نیب نے عدالتی وقت شروع ہونے سے پہلے ہی کیپٹن صفدر کو سخت سکیورٹی میں احتساب عدالت پہنچایا، بکتر بند گاڑی کو نیب اور سکیورٹی اہلکاروں کی درجنوں گاڑیوں کے قافلے میں عدالت لایا گیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ احتساب عدالت سے سزا پانے والے کیپٹن صفدر کو گرفتار کر لیا ہے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے۔
عدالت نے کیپٹن صفدر سے استفسار کیا کہ آپ کو فیصلے کی کاپی مل گئی، جس پر کیپٹن صفدر نے کہا جی مل گئی، جس پر عدالت نے کیپٹن صفدر کو اڈیالہ جیل بھیج دیا۔ کیپٹن صفدر کو احتساب عدالت پیشی کے وقت میڈیا کو احتساب عدالت کے اندر جانے سے روک دیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیپٹن صفدر کو شدید سکیورٹی تھریٹس ہیں، امن و امان اور سکیورٹی کی وجہ سے احتساب عدالت میں کسی بھی شخص کو جانے کی اجازت نہیں دی۔ احتساب عدالت سے نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کو سخت سیکورٹی میں اڈیالہ جیل روالپنڈی منتقل کر دیا۔
گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد اور لندن فلیٹس کیس کے مجرم کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نیب نے راولپنڈی سے گرفتار کیا۔ اتوار کی سہ پہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر راولپنڈی کی پارٹی قیادت کے ساتھ راجہ بازار پہنچے اور گرفتاری دینے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر چوہدری تنویر، ملک ابرار، شکیل اعوان اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔
کارکنوں کی بھی بڑی تعداد اس موقع پر پہنچ گئی۔کارکنان مسلم لیگ(ن) کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے، صفدر کی قیادت میں ریلی فوارہ چوک، لال حویلی، صرافہ بازار، کمیٹی چوک، اقبال روڈ، مری روڈ کے علاقوں میں گئی، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر تین گھنٹے تک ریلی کے ساتھ راولپنڈی کی سڑکوں پر موجود رہے۔
ریلی کے دوران نیب نے انہیں دو بار گرفتار کرنے کی کوشش کی جسے کارکنوں نے ناکام بنا دیا، صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے ایک بکتر بند گاڑی بھی منگوائی گئی۔ انہوں نے مختلف مقامات پر چوہدری تنویر کی گاڑی میں کھڑے ہو کر خطاب بھی کیا۔
جب ریلی سکستھ روڈ پر ن لیگ کے مرکزی دفتر پہنچی تو کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے صفدر نے کہا کہ میں نیب کوگرفتاری دے رہا ہوں، اس لیے کوئی رکاوٹ نہ ڈالے۔ اس وقت ڈپٹی ڈائریکٹر نیب محبوب عالم اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدنان بٹ پر مشتمل نیب کی دو رکنی ٹیم نے پولیس کی مدد سے انہیں گرفتار کرلیا۔
نیب ٹیم انہیں اسی گاڑی میں گرفتار کر کے لے گئی جس میں وہ خطاب کر رہے تھے، گرفتاری کے بعد نیب ٹیم نے انہیں طبی معائنے کیلئے نیب راولپنڈی آفس منتقل کر دیا۔ پولی کلینک ہسپتال سے ڈاکٹرز کی ٹیم نے ان کا طبی معائنہ کیا۔
یاد رہے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کو 10 سال قید، ایک ارب 29 کروڑ روپے جرمانہ، مریم نواز کو 7 سال قید، 32 کروڑ روپے جرمانہ، شریف فیملی کے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بحقِ سرکار ضبط کرنے کا حکم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
عدالتی حکم میں جھوٹی دستاویزات جمع کرانے پر مریم نواز کو مزید ایک سال قید بھی سنائی گئی۔ عدالت نے کیس کے شریک ملزموں حسین اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کئے تھے۔ عدالتی آرڈر میں کہا گیا کہ تمام مجرمان کو اپیل میں جانے سے پہلے سرنڈر کرنا ہو گا۔ احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر الیکشن لڑنے کے لئے بھی نااہل ہوئے۔