حلقہ این اے 140 ضلع قصور کا حلقہ انتخاب نمبر 4ہے۔ اس میں تین صوبائی نشستیںپی پی 180,179 اور 181 ہیں ۔پی پی 179 میں پتوکی، واں رادھارام اورہلہ کا کچھ علاقہ شامل ہے۔ پی پی 180 میں جمبر ، بہٹروال اور ہلہ شامل ہیںجب کہ پی پی 181 میں بھگیانہ، پھولنگر، بھوئے اصل اور کوٹ رھاداکشن سے ملحقہ دیہاتی علاقے شامل ہیں۔ الیکشن کی گہماگہمی آخری مراحل میں ہے۔ سیاستدانوں نے عوام سے اپنے رابطے بڑھانا تیز کر دیے ہیں ۔این اے 140 پہلے این اے 142 ضلع قصور کا حلقہ نمبر 5 تھا اور اس سے پیچھے جائیں تو اس حلقے کو این اے 108 سے جانا جاتا تھا۔اس حلقہ انتخاب میں پتوکی، ہلہ، سرائے مغل، پھولنگر ،جمبر،بھوئے اصل، کوٹ رھاداکشن کا کچھ ایریا ،بھگیانہ اور نتھے خالصہ جیسے علاقے شامل ہیں۔ یہ حلقہ ایک انڈسٹریل ایریا ہے جس میں بہت سے بیرونی علاقوں سے آئے ہوئے ملازمین کے ووٹ بھی بنے ہوئے ہیں۔ الیکشن سیاسی پارٹیوں کے نظریات اور منشور کی بنیاد پر لڑا جاتا ہے مگر اس حلقے میں لوگ پارٹی ، نظریات ، منشور اور پالیسی کو کم اہمیت دیتے ہیں اس کے برعکس اپنے گروپ اور برادی کو اولین ترجیح پر رکھتے ہیں اس لیے یہاں الیکشن سیاسی جماعت کی بجائے گروپ کی صورت میں لڑا جاتا ہے۔
اس حلقہ میں بہت سی برادریاںرہائش پذیر ہیں۔ راجپوت ،خانزادہ ،میو، ملک،جوئیہ ، گجر،چوہدری،قریشی اورچھوٹی چھوٹی کئی قومیں آباد ہیں۔حلقہ NA140 جس میں تحصیل پتوکیاورسب تحصیل پھولنگرکے ساتھ ساتھ زیادہ تردیہاتی علاقہ شامل ہے۔ اس حلقہ میںسالہا سال سے نکئی اور رانا خاندان میں مقابلہ ہوتا چلا آ رہا ہے۔ راناگروپ کے سربراہ رانا پھول محمد خان اور نکئی گروپ کے سربراہ سردار عارف نکئی اور سردار حمید نکئی تھے۔ دونوں گروپوں کے سربراہ اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں ۔ان کی وفات کے بعد ان کے خاندان کے لوگ ہی اس حلقے سے سیاست کر رہے ہیں۔ سردارگروپ کو سردار طالب نکئی اور سردار آصف نکئی لیڈ کررہے ہیں جبکہ رانا بردارن کیطرف سے رانا حیات خاں اور رانا اقبال خاں میدان سیاست میں سرگرم ہیں۔ یہی نہیں اب تو ان کی نوجوان قیادت بھی میدان میں آچکی ہے۔ یونین سے لیکر ایم این اے ، ایم پی اے تک سب سیٹیں ان لوگوں کی حمایت یافتہ ہوتی ہیں۔بہت کم دیکھنے کو ملا ہے کہ یونین لیول پر کوئی ان گروپ سے ہٹ کر چئیرمین بنا ہو۔
نئے الیکشن کے بگل بجتے ہی رانا اور سردار گروپ نے اس حلقہ میں جوڑ توڑ کے ساتھ ساتھ نئی صف بندی کا سلسلہ بھی شروع کر دی تھی۔ رانا گروپ کی قیادت راناحیا ت خان سابق پارلیمانی سیکرٹری و ضلعی ناظم اور سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان کررہے ہیں ان کاتعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے۔ اس گروپ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ انتہائی نامساعد حالات میں بھی مسلم لیگ ن کا ساتھ نہیں چھوڑا ۔ضلع بھر میں مسلم لیگ ن کو فعال رکھنے میں رانا برادران کا کردار قابل ستائش ہے ۔ اس خاندان کا ضلعی سیاست میں انتہائی اہم رول رہا ہے۔ ضلع کی چیئرمین شپ اور ضلعی نظامت زیادہ تر اسی گروپ کے پاس رہی ہے ۔آج کل ضلعی چئیرمین رانا سکندر حیات خاں ہیں جنہوں نے نوجوانوں کے دلوں میں اپنا مقام خود پیدا کیا ہواہے۔ ان کے کام خود منہ سے بول رہے ہیں ۔
دوسری طرف سردار گروپ کی قیادت سردار طالب حسن نکئی سابق ایم این اے و وزیر ہاؤسنگ اور سردار آصف نکئی ایم پی اے و سابق تحصیل ناظم کے پاس ہے ۔ 2013میں یہ گروپ مسلم لیگ (ق) سے وابستہ تھا۔اس سے پہلے یہ جونیجو لیگ کی طرف سے میدان میں رہااور اب اس بار2018میں تحریک انصاف کی طرف سے میدان میں اترا ہے۔ا س حلقہ میں برادریوں کے ووٹ کا بڑ ا عمل دخل ہے جو آئندہ ہونے والے الیکشن میں اپنی اپنی طاقت دکھانے کے لیے بے چین ہیں۔ اس حلقہ میں وہی پرانی دھڑ ے بندی چلی آرہی ہے۔ اگر ایک گروپ سرداروں کے ساتھ ملتا ہے تو دوسرا راناگروپ سے جا ملتا ہے ۔
اس حلقہ میں اس وقت جو بڑے مسائل ہیں ان میں انڈسٹری کا تباہ ہونا، لوگوں کا بے روزگار ہو نا، بجلی کی بندش اورعدم تحفظ وغیرہ شامل ہیں ۔حلقے میں عیسائی برادری کا ووٹ بینک متاثرکن حالات پیدا کرتا ہے۔اور جس امیدوار کو عیسائی برادری اپنا ووٹ کاسٹ کرتی ہے۔اس امیدوار کے جیتنے کے امکانات واضح دکھائی دیتے ہیں۔ الیکشن 2018ء میں این اے 140 میںسیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے امیدوار میدان میں اتار دیے ہیں۔ ان میں ن لیگ کے ایک مرتبہ پھر رانا محمد حیات خان ، پی ٹی آئی کے سردار طالب نکئی ،متحدہ مجلس عمل کے حاجی رمضان ،پیپلز پارٹی کے ملک مقصود خاں کھوکھر،تحریک لبیک یا رسول اللہ نے رانا تنویر ریاض اسکے علاوہ اور بھی کچھ نام ہیں ۔ حلقہ میں اصل دنگل رانامحمد حیات خان اور سردار طالب حسن نکئی کے درمیان ہورہا ہے۔دونوں امیدوار اپنا زور لگار ہے ہیں اور 25جولائی کو فیصلہ ہوگا کہ کون اس حلقے سے جیتتا ہے۔
حلقہ 140کے صوبائی حلقہ پی پی179 سے ایک بار پھر ن لیگ کی طرف سے انور محمود چوہدری ،تحریک انصاف کے ملک مختار احمد، پی پی کے امجد میو، تحریک لبیک کے پیر اعجاز ہاشمی اوررانا ممتاز آزاد امیدوارہیں ۔اس حلقے سے انورمحمود ، امجد میو اور رانا ممتاز میں سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔
حلقہ پی پی 180 سے ن لیگ سے حسب روایت ن لیگ کے رانا محمد اقبال خان امیدوار ہیں جو سپیکر پنجاب اسمبلی بھی ہیں۔متحدہ مجلس عمل کی طرف سے سردار نوراحمد ڈوگر،تحریک لبیک کی طرف سے رانا نعیم ریاض ،پی پی کے ہمایوں مجیداور تحریک انصاف کی طرف سے سابقہ ڈی آئی جی رانا محمد اسلم حصہ لے رہے ہیں۔ان کے علاوہ اور دیگر جماعتوں سے بھی امیدوار میدان میں ہیں۔ اس حلقے میں سابقہ روایت کے مطابق سپیکر رانا اقبال اوررانا اسلم کے درمیان سخت مقابلہ ہے حلقہ پی پی181سے ن لیگ کی طرف سے اس بار رانا محمد حیات خان خود میدان میں آئیں ہیں،تحریک انصاف کی طر ف سے سردار آصف نکئی،پی پی کے سید نویدا لحسن شاہ ، تحریک لبیک اسلام (اشرف جلالی)کی طرف سے رانا صابر صدیقی آف جمبراورتحریک لبیک کی طرف سے رانا تنویر ریاض الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔اس حلقے میں ہر بار سردار آصف کو کمزور مدمقابل ملنے کی وجہ سے جیت ان کا مقدر بنتی رہے ہے مگر اس بار رانا حیات نے خود مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اب قصور کا سب سے بڑا ٹاکرا رانا حیات اور سردار آصف نکئی کے درمیان ہوگا۔
اب فیصلہ 25جولائی کو عوام کوہی کرنا ہے کہ وہ کن سیاستدانوں کے ہاتھوںمیں اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کی باگ ڈور دیتے ہیں۔جس تیزی سے عوام ہوشیار ہورہی ہے تو یہ اب آنے والا وقت بتائے گا کہ کس کو چکما دیا اور کس کی صندوق بھریں گے؟