مخلوق سے ملنے کی تو تمنا ہو لیکن اسے اللہ رب العزت سے ملنا یاد ہی نہ ہو تو سمجھ لے کہ یہ میرے دل کے لیے موت ہے۔ لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ ایسے تعلقات ہوتے ہیں کہ ان کے دل میں ایک دوسرے سے ملنے کی تمنا ہوتی ہے وہ اداس ہوتے ہیں اور انہیں انتظار ہوتاہے مگر اللہ کی ملاقات یاد ہی نہیں ہوتی۔
*چوتھی علامت:* جب انسان کا نفس اللہ رب العزت کی یاد سے گھبرائے اور مخلوق کے ساتھ بیٹھنے سے خوش ہو تو وہ بھی دل کی موت کی پہچان ہے۔ اللہ کی یاد سے گھبرانے کا مطلب یہ ہے کہ جب انسان کا دل تسبیح پڑھنے سے گھبرائے۔ اس کے لیے مصلیٰ پربیٹھنا بوجھ محسوس ہوتا ہو۔ ایک موٹا سا اصول سمجھ لو کہ اگر بندے کا اللہ کے ساتھ تعلق دیکھنا ہو تو اس کا مصلے پر بیٹھنا دیکھ لو۔ ذاکر شاغل بندہ مصلے پر اسی سکون کے ساتھ بیٹھتا ہے جس طرح بچہ ماں کی گود میں سکون کےساتھ بیٹھتا ہے اور جس کے دل میں کجی ہوتی ہے اس کے لیے مصلے پر بیٹھنا مصیبت ہوتی ہے وہ سلام پھیر کر مسجد سے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ کئی تو ایسے ہوتے ہیں کہ مسجد میں آنے کے لیے ان کا دل آمادہ ہی نہیں ہوتا