اسلام آباد (جیوڈیسک) ایون فیلڈ ریفرنس کے مجرموں سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
نواز شریف کے طیارے کی اسلام آباد لینڈنگ
نواز شریف کو اسلام آباد لے کر جانے والے طیارے نے تقریباً پونے گیارہ بجے نیوایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔ نیب نے نواز شریف اور مریم نواز کے جوڈیشل وارنٹ جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں سزا یافتہ مجرم ہیں، اس لیے جیل بھیجا جائے۔
نواز شریف اور مریم کی اڈیالہ جیل منتقلی
نیب پراسیکیورٹر نے کہا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نواز شریف اور مریم نواز احتساب عدالت پیش نہیں کر سکتے، احتساب عدالت نے جوڈیشل وارنٹ کے لیے مجسٹریٹ مقرر کرتے ہوئے ان کی قید کا وارنٹ جاری کر دیا ہے، مجسٹریٹ مجرموں کو جیل انتظامیہ کے حوالے کریں گے۔
اس کے بعد احتساب عدالت کے جج نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور مریم کو اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
پرواز ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے لاہور پہنچی
اس سے قبل سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے طیارے نے لاہور ایئرپورٹ کے حج ٹرمینل پر لینڈ کیا، ابوظہبی سے پرواز ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے لاہور پہنچی۔ اس موقع پر ایئرپورٹ کے اندر اور باہر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار الرٹ رہے۔
نواز شریف اور مریم کی گرفتاری
لاہور ایئرپورٹ پر گرفتاری کے لئے نیب بھی چوکس رہی اور اس کی دو دو ٹیمیں لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس پر موجود تھیں۔ خواتین پر مشتمل نیب کی ٹیم طیارے کے اندر داخل ہوئی اور سابق وزیرِاعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم کے پاسپورٹس تحویل میں لے کر انھیں باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا، تاہم جہاز سے اترنے کے بعد نواز شریف گرفتاری دینے کی بجائے ٹرمینل کی جانب پیدل ہی چل پڑے اور گاڑی میں بیٹھنے سے صاف انکار کر دیا۔
بعد ازاں نواز شریف اور مریم کو ایک خصوصی طیارے میں سوار کرایا گیا جس نے تھوڑی ہی دیر کے بعد اڑان بھر لی، یہ تمام مراحل آسانی سے انجام پائے اور سابق وزیرِاعظم کی جانب سے اپنی گرفتاری کے موقع پر کوئی مزاحمت سامنے نہ آئی۔ اس سے قبل ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم لاہور ائیرپورٹ پر موجود رہے، جہاں انھیں انتظامات پر بریفنگ دی گئی۔
لاہور میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات
نواز شریف اور مریم نواز کی لاہور آمد پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے، کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچاؤ کے لئے رینجرز نے لاہور ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالے رکھا۔
سیکیورٹی خدشات سے نمٹنے کے لئے داخلی راستوں پر بھی اہلکار الرٹ رہے۔ اس کے علاوہ موٹروے اور نیشنل ہائی ویز بھی کئی مقامات سے بند کر دی گئیں، لاہور کے کئی علاقوں میں موبائل نیٹ ورک بھی جام رہی۔