زندگی کی چہل پہل پوری آب و تاب سے جاری تھی ۔آنے والی گھڑی سے بے خبرانتخابی مہم کی گہما گہمی عروج پر تھی۔ایک درندہ صفت انسان(جسے درندہ کہنا درندگی کی اور انسان کہنا انسانیت کی توہین ہوگی) اپنے مذموم تخریبی مقصدکے ساتھ عوام کے درمیان پہنچا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔امیدوار صوبائی اسمبلی سراج رئیسانی سمیت 140 افراد شہید اوردرجنوں زخمی جبکہ 30کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اچانک زور داردھماکے کے بعد سب درہم برہم ہوگیا فضا میں چیخ وپکار سے کہرام برپا تھا، تباہی اور افرا تفری پھیل گئی ۔ ہر طرف انسانی اعضاء بکھر گئے اور زخمیوں کی دل دہلا دینے والی چیخیں فضا میں گونجتی رہیں۔کسی ماں کا لخت جگر اس سے چھین لیا گیا ، کسی کا بھائی بچھر گیا تو کہیں زندگی بھرساتھ نبھانے کا عہد کرنے والا ساتھی ساتھ چھوڑ گیا ،ہر طرف خون ہی خون تھا چند سیکنڈ میں کھلتے چہرے مرجھا گئے، مسخ شدہ لاشیں دیکھ کر ورثاء اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے ۔قیامت صغریٰ برپا کر دی گئی، پر امن نہتے شہریوں کو سماج دشمن عناصرنے اپنی بزدلانہ کاروائی کے لئے سوچی سمجھی منصوبہ بندی سے ابدی نیند سلا دیا۔
ظلم و بر بریت کی انتہا۔۔۔ درجنوں افراد کی شہادت۔۔۔ مائوں کی ہری بھری گودیں ا ناً فاناً ویران۔۔۔ بچے باپ کی شفقت سے محروم۔۔۔ بوڑھے والدین کی کمریں ٹوٹ گئیں۔۔۔ بیسوں خاندانوںمیں صفِ ما تم۔۔۔ ہر طرف کہرام۔۔۔ فضا سوگوار۔۔۔ہر آنکھ اشکبار۔۔۔گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ کر دور تک بکھر گئے۔ ہر طرف افراتفری اور بھگدڑ مچ گئی۔قیامت صغریٰ برپا کر دی گئی ۔
بوڑھی ماں اپنے سات بچوں کی المناک موت کا نوحہ کررہی ہے تو کہیں کوئی ضعیف باپ تین تین جوان بیٹوں کی میت پر آنسو بہاتے بے سدھ پڑا ہے۔بلاشبہ یہ بہت افسوس ناک سانحہ تھا اور اس سانحہ نے بہت سی مائو ں کی گود کو اجاڑ دیا ہے،میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں جن کے ذریعے اس بد ترین وا قعہ پر اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کروں ،ایک بہت المناک سانحہ گزرا ہے اس سے ہر آنکھ اشکبار ہوئی ہے ، درجنوں گھروں میں ماتم جاری ہے ،پورا ملک سوگ کی کیفیت میں ہے اور ہر دل افسردہ ہے۔
شہید نوابزادہ سراج رئیسانی محب وطن سیاستدان تھے، جو ملک میں استحکام پیدا کرنے کے لیے کام کررہے تھے، وہ قومی اتحاد اور ملک کی سلامتی کے علمبردار تھے۔ قبل ازیں مستونگ میں جولائی2011 میں ایک بم دھماکے میں نوابزادہ سراج رئیسانی کا بیٹا اکمل رئیسانی شہید ہو گیا تھا۔سراج رئیسانی سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور سابق سینیٹر و بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما نوابزادہ لشکری رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے۔ان کے والد مرحوم نواب غوث بخش رئیسانی سابق گورنر بلوچستان اور سابق وفاقی وزیر خوراک و زراعت بھی رہے۔
استحکام پاکستان کی توانا آواز ، حب الوطنی سے سرشار سراج رئیسانی اور اسکی ٹیم کو دہشت گردوں نے سفاکیت سے مسل ڈالا۔ سراج رئیسانی وطن عزیز کا یہ شہید آج کراچی تو خیبر پاکستان کی آواز اور فخر کی علامت بن چکا ہے۔سراج رئیسانی تم جیت گئے ہو،تم دشمن وطن کے خلاف فتح یاب ہو،تم اپنے رب کے سامنے سرخرو ہوگئے ہو،وطن عزیز کی مٹی کا قرض جھکانے میں کامیاب ہوگئے ہو،سراج رئیسانی تم اور تمہارے ساتھی دہشت گردوں کو یہ پیغام دے گئے کہ یہ فتح تمھاری نہیں ہماری ہے۔وطن دشمنوں تم ناکام ہو،فانی دنیا میں بھی تمھارا کچھ حصہ نہیں ہے اور ہمیشہ رہنے والی اخروی زندگی میں بھی تمھارے لئے ناکامی و نامرادی اور کبھی نہ ختم ہونے والا عذاب ہے،یوم حساب تمھارے گناہوں کے میزان میں ہمارے ناحق خون کاپورا پورا بدلہ ہوگا۔
7 دن میں 4 دہشت گرد حملے ہوچکے ہیں جس میں 2 امیدواروں ہارون بلور اور سراج رئیسانی سمیت 150 سے زائد افراد جاں بحق اور 130 سے زائد زخمی ہوئے۔بنوں میں ایم ایم اے کے امیدوار اکرم خان درانی کی انتخابی مہم کو نشانہ بنایا گیا اور جلسے کے بعد ان کے قافلے کے قریب دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔اس سے قبل 10 جولائی کو پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار بیرسٹر ہارون بلور بھی کارنر میٹنگ کے دوران خودکش دھماکے میں شہید ہوگئے تھے، اس حملے میں 22 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔7 جولائی کو بنوں میں ہی پی کے 89 میں انتخابی مہم کے دوران متحدہ مجلس عمل کے امیدوار ملک شیریں کے قافلے کے قریب حملہ ہوا تھا، جس میں 7 افراد زخمی ہوئے تھے۔
عام طور پر حملے کے اثر میں شدت پیدا کرنے کیلئے دہشت گرد فوج یا پولیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن موقع ملنے پر ایسے اجتماعات پر بھی حملے کر تے ہیں جہاں معصوم شہری، خواتین اور بچے جمع ہوں۔ان انتہا پسند دہشت گردوں نے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے علاوہ ہزاروں شہریوں کی بھی جان لی ہے۔ ان عناصر کا واحد مقصد انتشار، بدامنی اور بے یقینی پیدا کرنا ہے اور وہ مسلسل اس مقصد میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
پاکستان جل رہا ہے ،ملک دشمن عناصر نے میرے وطن کے لوگوں کا سکھ چین ،آرام و امن سب کچھ چھین لیا ہے ۔ سیاسی جماعتیں آپس میں دست و گریباں اور ٹکرائو کا شکار ہیں۔ صرف جھوٹ، فریب، ایک دوسرے کو نیچا دکھانے، تباہ کرنے اور مکر کی سیاست چل رہی ہے۔ایسی سیاست ملک میں عدم استحکام اور آپسی خلفشار کا باعث بن رہی ہے۔خدارا ! کچھ تو شرم کرو ،سیاسی عداوت کوفراموش کرکے استحکام پاکستان کے ایجنڈے پر ایک ہوجائیں۔استحکام پاکستان میں ہی ہماری کامیابی و بقا کا راز مضمر ہے۔