سینیٹ : پی پی رہنماؤں کی الیکشن کمیشن، نگران حکومت پر کڑی تنقید، الیکشن پر سوالات

Raza Rabbani

Raza Rabbani

اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے الیکشن کمیشن اور نگران حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے انتخابات سے متعلق سوالات پوچھ لیے۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا کہ نگران حکومت مکمل طور پر آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام ہے، ہارون بلور شہید ہوئے اور مستونگ میں تاریخ کا ہولناک واقع پیش آیا، شیخ آفتاب کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی، اکرم درانی کے جلسے پر حملہ ہوا، شاہد خاقان عباسی کے قافلے پرحملہ ہوا، بلاول بھٹو کو بھی جنوبی پنجاب میں ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ نگران حکومت مکمل طور پر جانبداری کا مظاہرہ کررہی ہے، افسوس ناک بات ہے الیکشن کمیشن نے ایکشن نہیں لیا، الیکشن کمیشن آئین کے تحت ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام ہے اور جو کچھ ہو رہا ہے الیکشن کمیشن خاموش تماشائی بنا ہے۔

سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی نےبتایا کہ کیسے امیدواروں اور ووٹرز پر دباؤ ڈالا جارہا ہے لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی ایکشن نہیں لیا اور نہ دکھاوے کے لیے بات کی۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ میں سوالات اٹھا رہا ہوں اور چاہتا ہوں کہ الیکشن کمیشن اس کا جواب دے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ حقیقت ہے کہ الیکشن کمیشن نے بینک ملازمین کو پولنگ اسٹاف میں شامل کیا ہے؟ اگر یہ درست ہے تو کیا الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی؟ اگر بینک ملازمین کو انتخابی عمل میں شامل کیا ہے تو اس کے انتخاب کی کیا بنیاد ہے؟

رضا ربانی نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن نے کالعدم تنظمیوں سے تعلق رکھنے والوں کی تفصیلات لیں؟ اس وقت 250 قومی اسمبلی کے امیدوار کالعدم تنظمیوں سے ہیں، جن کالعدم تنظمیوں کے امیدواروں پر کیسز ہیں، کیا ان کا ریکارڈ ای سی پی نے منگوایا تھا؟ الیکشن کمیشن جواب دے کہ ریکارڈ کیوں نہیں منگوایا گیا ؟ قانون اور آئین کی کس شق کے تحت کالعدم تنظمیوں کے امیدواروں کو اجازت دی؟

سابق چیئرمین سینیٹ نےکہا کہ الیکشن کمیشن کو اس کا جواب دہ ہونا ہے، حیرانی ہوئی کہ نگران وزیرداخلہ پنجاب نے کچھ کالعدم تنظمیوں کے ممبران کے ساتھ میٹنگ کی، نام فورتھ شیڈول سے نکالنےکی یقین دہانی کرائی۔

پی پی رہنما کا کہنا تھاکہ ہم کون سے صاف شفاف الیکشن کی طرف جا رہے ہیں؟ سیاسی ایجنڈا چلانے کے لیے احتساب کے ادارے استعمال ہورہے ہیں اور دو بڑی سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، اس سے صاف شفاف الیکشن کی فضا کہاں جارہی ہے؟ الیکشن کمیشن خاموش ہے اور یہ خاموشی مجرمانہ ہے، کیا الیکشن کمیشن کو یہ نظر نہیں آرہا ہے کہ نیب کواستعمال کیا جا رہا ہے؟

رضا ربانی نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے آرمی کوطلب کیا ہے اس کے ٹی او آرز واضح طور پر سامنے آنے چاہئیں، الیکشن کمیشن نےآرمی کی طلبی کے حوالے سے مبہم بات کی ہے، کل الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ 2 فوجی پولنگ اسٹیشن کے اندر اور 2 باہر ہوں گے، پہلے کہا تھا کہ فوجی صرف پولنگ اسٹیشن کے باہر تعینات ہوں گے، کیا وجوہات ہیں کہ فوجی اندر پولنگ اسٹیشن کے اندر بھی تعینات کیے گیے؟

رضا ربانی نے سوال کیا کہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر فوجی اہلکاروں کا کیا کردار ہو گا؟ کیا الیکشن کمیشن نے فوجی اہلکاروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے یا نہیں؟ کس رینک کے افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے گئے؟ یہ قانون کے مطابق نہیں کہ فوجیوں کومجسٹریٹ کے اختیارات دیئے جائیں، فوجی اہلکاروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے سے صرف مسائل بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا فری شفاف انتخابات کا اہم جزوہے، اسے دبا کرآئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں بلکہ الیکشن عمل کو متنازع بنا رہے ہیں، اگر انجینیرڈ الیکشن ہوئے تو وفاق پر اس کے سنگین اثرات پڑیں گے۔

دوسری جانب سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ الیکشن کی ساکھ پاکستان کی ساکھ کے لیے بہت اہم ہے، ملک اور الیکشن ایک دوراہے پرآکر کھڑے ہوگئے ہیں، ہمارے امیدوار شوکت بسرا آخری لمحات میں آزادحیثیت سےکھڑےہوگئے۔

واضح کیا جائے الیکشن کے روز پولنگ اسٹیشن پر کس کا حکم چلے گا: شیری
انہوں نے کہاکہ مسلح تنظمیں جب مرکزی دھارے میں ہوں گی تو اس کے خلاف پورے سینیٹ کا مشترکہ مؤقف ہے، آج پاکستان میں مصنوعی تفریق بنائی جارہی ہے، کالعدم تنظیموں کے نمائندوں کو الیکشن لڑنےکی اجازت دینے پر وزیرداخلہ پنجاب کو مستعفی ہوناچاہیے۔

شیری رحمان کا کہنا تھاکہ ہم نیشنل ایکشن پلان کا کیسے دفاع کریں گے اگر کالعدم تنظیموں کے پانچ نمائندے بھی اس ایوان میں بیٹھ گئے؟ ہم کس کو مرکزی دھارے میں شامل کرنا چاہ رہے ہیں؟ معاشرےمیں تو تفریق بن چکی ہے اب ایوان میں بھی تفریق بنائی جائے گی، آئین اور دین انتہا پسندی کی اجازت نہیں دیتا، جمہوری قوتیں انتہا پسندوں کو الیکشن میں جتواکرایوان میں نہیں لاتیں۔

پی پی رہنما نے مطالبہ کیا کہ واضح کیا جائے الیکشن کے روز پولنگ اسٹیشن پر کس کا حکم چلے گا۔