١٩ جولائی یوم الحاق پاکستان کی قرارداد

Pakistan

Pakistan

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ

آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے ١٩ جولائی کو پاکستان کے ساتھ شمولیت کی تاریخی قراراد پاس کی تھی۔اس الحاق پاکستان کی قرارداد کو کشمیری ہر سال مناتے آ رہے ہیں۔یہ قرارداد امت مسلمہ کے ایک حصہ کشمیریوں کی خواہشات کا مظہر ہے۔کشمیریوں کی اس قراردا دالحاق پاکستان کے مقابلے میں کشمیر کے ہندو مہارجہ ہری سنگھ کے نام سے ایک جعلی دستاویز الحاق تیار کر کے غالب مسلم اکژیتی ریاست جموں و کشمیر ریاست پر ،جسے تقسیم برصغیر کے اصولوں کے مطابق پاکستان میں شامل ہونا تھا، پر غاصبانہ تسلط جما کر غلام بنا لیا۔لیکن کشمیر کے لوگوں نے بھارت کے اس جابرانہ قبضہ کو ایک دن کے لیے بھی قبول نہیں کیا۔ریاست جموں و کشمیر کی بھارت سے آزادی کے لیے علم جہاد بلند کیا۔اور موجودہ تین میل چوڑا اور تین سو میل لمبا علاقہ آزاد کر لیا جو آج آزاد جموں و کشمیر کی شکل میں موجود ہے۔ گلگت بلتستان کے مجائدین نے ڈوگرہ حکومت کے فوجیوں کو بگا کر آزاداد کرا لیا۔ اُس وقت١٩٤٩ء میں اقوام متحدہ میں بھارت کاوزیر اعظم پنڈٹ جواہر لال نہرو گیا۔ جنگ بندی کی درخواست کی۔ اور کہا کہ امن قائم ہونے کے بعدکشمیریوں کو رائے شماری، یعنی حق خوداردیت کا بنیادی حق دیا جائے گا۔ اس اپیل پراقوام متحدہ نے جنگ بند کرائی اور کہا کہ کشمیریوں کی رائے معلوم کی جائے گی۔

جنگ بندی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقوام متحدہ نے اپنے فوج مبصرین لگائے جو اب بھی جنگ بندی لائن پر موجود ہیں۔کشمیریوں نے جب دیکھا کہ بھارت مکاری سے اپنا وعدہ پورا نہیں کر رہا تو ١٩٦٥ء میں مسلح جد وجہد شروع کی۔ جس پر بھارت نے پاکستان کی بین لاالقوامی سرحد عبور کر کے پاکستان پر حملہ کر دیا۔پھر ١٧ دن کی کی جنگ کے بعد اقوام متحدہ نے جنگ بندی کرائی۔ کشمیری ١٩٦٥ء سے ١٩٩٠ء تک پر امن جدو جہد کرتے رہے مگر بھارت نے ان پر مظالم کے پہاڑ توڑے۔ کشمیریوں نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف ١٩٩٠ء میں پھر بندوق اُٹھائی۔اس پر بھارت نے کشمیریوں کی نسل کشی کے لیے آٹھ لاکھ فوج لگا دی۔ جدید اسلح استعمال کر کے لاکھوں کشمیریوں کوشہید کیا۔ لاکھوں آزاد کشمیر، پاکستان اور د نیا میں ہجرت کر گئے۔

لاکھوں کو زخمی اور سیکڑوں کو قید کر دیا۔ درندہ صفت آٹھ فوج نے جمو ں و کشمیرمیں طویل ظلم و تشدد اور جبر و سفاکیت کا مسلسل بازار گر کر دیا۔قتل و غارت گری،لوٹ مار، گھیرائو جلائو، عصمت دری اور کشت و خون سے پوری ریاست کو لالہ زار بنا دیا۔بھارتی سفاک درندہ صفت کا خیال تھا کہ اس طرح وہ کشمیر کی تحریک تکمیل پاکستان کو دبا دیں گے یا کشمیری اس تحریک سے دستبردار ہو کربھارت کی غلامی منظور کر لیں گے۔اس سوچ کے مقابلے میں مجائدین آزادی ِکشمیر نے اپنی تحریک جاری رکھی۔بھارتی درندوں نے ہتھیار بند اور عام شہریوں کی تمیز کیے بغیر پوری کشمیر کی آبادی کو بے تحاشا قتل عام کیا۔اس قتل عام کے باوجود کشمیر برزگوں، بچوں اور بیٹیوں نے یہ تحریک جاری رکھی۔دو عشروں کے درمیان بھارتی سفاک فوج نے کشمیر کے بچوں اور خواتین سمیت لاکھوں لوگوں کو شہید کر ڈالا۔ہزاروںبچوں کو یتیم کیا۔دس ہزار لوگوں کو گرفتار کر کے لاپتہ کر دیا۔ان میں سے کئی کی اجتمائی قبریں بھی دستیاب ہوئیں۔ہزاروں بہنوں اور بیٹیوں کو بیوائوں اور نیم بیوائوں میں تبدیل کر دیا۔ہزاروں لوگوں کو ٹارچر سیلوں میں اپایچ اور معزور کر دیا۔ہزاروں کو ابھی تک قید میں رکھاہو ا ہے۔اس کے باوجود بھارت کشمیریوں کا جذبہ آزادی کو ختم نہیں کر سکا۔

کشمیری ہر سال کی طرح اس سال بھی آر پار یعنی مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں الحاق پاکستان کا دن جوش و خروش سے منایا۔ مقبوضہ کشمیر میںاس موقعہ پر کشمیر بنے پاکستان کے نعرے لگائے گئے۔مقبوضہ کشمیر میںکئی مقامات پر پاکستانی سبز پرچم لہرائے گئے۔سبز ہلالی پر چم کو سلامی پیش کی گئی۔ریلیاں نکالی گئیں۔ مختلف تقریبات منعقد کی گئیں۔اس سارے پروگراموں میں مقبوضہ کشمیر کی مذہبی شخصیات اور حریت کانفرنس کے لیڈروں نے شرکت کی۔ پاکستان صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں الحاق پاکستان کی تقریب گو ل میزکانفرنس کی شکل میں منعقد کی گئی۔ اس میں آزاد کشمیر سے تمام لیڈروں نے شرکت کی۔مقررین نہ کہا کہ بانی ِپاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے پاکستان سے محبت ہمارے خون میں شامل ہے۔

الحاق پاکستان یعنی پاکستان میں شرکت کے لیے ٧١ سال کشمیریوں نے اپنی نسلیں کٹوائیں۔اس پر وقار تقریب میں عبدالباسط ، شاہ غلام قادر،سردار عتیق، سردار یعقوب،عبدلرشید ترابی صاحبان نے شرکت کی اور پر جوش خطاب کیا۔ پاکستان سے امور کشمیر کی وفاقی وزیر، روشن خورشیدنے آزاد کشمیر کے دارلخلافہ مظفر آباد کا دورہ کیا۔ چیف سیکر ٹری آزاد کشمیر نے اس کا پر جوش استقبال کیا۔ اس موقعہ پر تقریر کرتے ہوئے روشن خورشید نے کہا کہ تاریخ میں جموں و کشمیربھارت کا کبھی بھی حصہ نہیں رہا۔ اقوام متحدہ کے ریکارڈ میں کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی منظور شدہ قرارداد اب بھی موجود ہے۔ اس لیے اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خوداارادیت دلائے۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف دردیوں کا نوٹس لے۔

پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کی اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔اس تقریب کے موقعہ پر سیکر ٹری لبریشن سیل نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پر مظالم کی بریفیگ دی۔ بلیٹ گن، جعلی پولیس مقابلے،گھر گھر تلاشیاں،خواتین کی بے حرمتی اور دیگر مظالم سے، سلائڈ دکھا کرحاضرین کو آگاہ کیا۔ اس موقعہ پر سیکر ٹری تعلیم سلیم گردیزی سمیت جماعت اسلامی کے شیخ عقیل،حریت کانفرنس کے عزیز احمد غزالی،جمعیت علمائے اسلام کے مولانا محمود الحسن اور پپلز پارٹی کے شوکت جاوید میر نے شرکت کی۔ تقریب کے بعد ایک بڑی ریلی بھی نکالی گئی۔اس ریلی میں آزاد کشمیر کی سول سوسائٹی،وکلا،سیاسی کاکن، مذہبی رہنما، سوشل ورکرز وغیرہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

صاحبو!کشمیری ہر سال الحاق کشمیر کی قرارداد کو ذہنوں میں تازہ رکھنے کے لیے مناتے ہیں اور مناتے رہیں گے۔ کشمیریوں نے بھارت سے آزادی کے لیے ایسی ایسی قربانیاں دیں ہیں کہ شاید ہی کسی قوم نے ایسی قربانیاں دی ہوں۔ ایک نہ ایک دن کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گے، کشمیر آزاد ہو کر پاکستان کے ساتھ ملے گا۔ تکمیل تحریک پاکستان کامیاب ہو گی انشاء اللہ۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ