کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان کی عوام نے تبدیلی کے حق میں جو فیصلہ دیا ہے ‘ سالہا سال سے پاکستان کے اقتدار ‘ اختیار اور وسائل پر قابض ظالم ‘ استحصالی اور کرپشن میں ملوث نیب زدہ طبقہ و ٹولے نے اسے مسترد کرکے نہ صرف عوام کے انتخابی و جمہوری حق کی تذلیل و توہین کی ہے بلکہ انتخابات کالعدم کرنے اور از سر نو انتخابات کرانے کا مطالبہ کرکے الیکشن کمیشن کو بھی جانبدار قرار دیا‘ الیکشن میں موجودافواج پاکستان پر جانبداری کا الزام لگایا اور انتخابات کی نگرانی اور انہیں شفاف قرار دینے والے تمام بیرونی مبصرین کو بھی جھوٹابتایا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قومی وسائل ‘ اختیارات ‘ اقتدار اور خزانے کو باپ کا مال جاننے والے عوام دشمن لوٹی گئی دولت کی واپسی اور احتساب و جرائم کی سزا کے خوف سے عوام دشمنی کے بعد اب جمہوریت و ملک دشمنی پر بھی اترآئے ہیں اور ازسر نو انتخابات کا مطالبہ کرکے معاشی بدحالی کا شکار پاکستان کو 22ارب روپے کا پھٹکا اور جھٹکا لگانا چاہتے ہیں۔
گجراتی قومی موومنٹ کے چیئرمین گجراتی سرکار عرفان پٹی والا نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے پارلیمنٹ کے فورم نہ چھوڑ نے کے اعلان کو جمہوری رویہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیگرسیاستدانوں کو بھی عوام کے مسترد کردہ سیاستدانوں کے بہلاوے اور بہکاوے میں آکر انتخابی نتائج یعنی عوامی فیصلے کیخلاف تحریک چلاکر بیرونی سازشوں کا آلہ کار بننے کی بجائے بلاول بھٹو کی تقلید کرتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہوکر پارلیمانی و جمہوری سیاست کرنی چاہئے ۔ عرفان پٹی نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی ‘ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے کیونکہ تبدیلی کے مخالفین کی عوام دشمنی سے جمہوریت ڈی ریل ہوسکتی ہے جسے اب صرف پیپلز پارٹی بچاسکتی ہے ‘ پیپلز پارٹی اگر وفاق اور پنجاب میں تحریک انصاف سے اتحاد کرلے تو نہ صرف جمہوریت بچ سکتی ہے بلکہ سندھ کی ترقی اور پھر سے عوامی اعتماد کے حصول کیلئے پیپلز پارٹی کو سندھ میں وفاق کا تعاون بھی حاصل ہوسکتا ہے کیونکہ لیاری میں بلاول کی شکست اس بات کی علامت ہے کہ عوام مسائل حل نہ ہونے کی وجہ سے پیپلز پارٹی سے بد ظن ہورہے ہیں جبکہ عوامی مسائل کے حل کیلئے صرف صوبے کی حکومت ہی پیپلز پارٹی کو وفاقی مدد کی بھی ضرورت ہے جس کیلئے پیپلز پارٹی کو وفاق و پنجاب میں تحریک انصاف و عمران خان سے اتحاد کرکے جمہوریت پرستی اور عوامی فیصلے قبول کرنے کی جمہوری روایات کا اظہار کرنا ہوگا ۔عرفان پٹی نے مزید کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے حصول کیلئے اپنا عوامی امیج برباد کرتے ہوئے ن لیگ سے اتحاد کرتے ہیں یا ذاتی مفادات کو پس پشت دالتے ہوئے وسیع تر قومی مفاد اور جمہوریت کی بقا و سلامتی کیلئے تحریک انصاف سے اتحاد کرکے پنجاب اور مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت کیلئے راہیں ہموار کرتے ہیں کیونکہ یہ تو طے ہے کہ مفادات کی سیاست کرنے والے یا تو اڈیالہ جیل پہنچ چکے ہیں یا پھر سفر میں ہیں ! اب یہ بلاول اور زرداری کی مرضی ہے کہ وہ ان مسافروںکیساتھ سفر کرنا چاہتے ہیں یا تبدیلی کی ٹریک پر جمہوریت کی ٹرین سے پارلیمان و محفوظ مستقبل کی جانب بڑھنا چاہتے ہیں جبکہ عمران خان کو بھی وسیع تر قومی مفادمیں تمام سابقہ معاملات بھول کر تمام سیاسی و جمہوری قوتوں سے تعلقات و اتحاد پر توجہ دینا چاہئے مگر احتسابی عمل کو بھی مکمل غیر جانبداری و رفتار سے جاری رکھنا چاہئے۔